QR CodeQR Code

تحریک انصاف گلگت بلتستان میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے

13 Oct 2021 22:46

پی ٹی آئی کے صوبائی صدر سید جعفر شاہ مرحوم کی پہلی برسی کے موقع پر نہ صرف مقامی کارکن قیادت کیخلاف پھٹ پڑے بلکہ خود سینئر وزیر راجہ زکریا مقپون نے بھی کہا کہ معاملات بہت کچھ بگڑ رہے ہیں۔ یہ سلسلہ جاری رہا تو بغاوت کرینگے اور اسکا آغاز گلگت سے ہوگا۔


اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف گلگت بلتستان میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر سید جعفر شاہ مرحوم کی پہلی برسی کے موقع پر نہ صرف مقامی کارکن قیادت کیخلاف پھٹ پڑے بلکہ خود سینئر وزیر راجہ زکریا مقپون نے بھی کہا کہ معاملات بہت کچھ بگڑ رہے ہیں۔ یہ سلسلہ جاری رہا تو بغاوت کرینگے اور اسکا آغاز گلگت سے ہوگا۔ بدھ کے روز گلگت میں پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں برسی کی تقریب کے آغاز میں پی ٹی آئی کے مقامی رہنما الیاس خان کو خطاب کی دعوت دی گئی تو انہوں نے خطاب کے شروع میں ہی کہا کہ سید جعفر شاہ کارکنوں کو عزت دیتے تھے لیکن آج وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کارکنوں کیلئے بند ہے۔ میں اس پر احتجاج کرتا ہوں، حکومت قائم ہوئے نو ماہ گزر چکے ہیں لیکن کارکن سی ایم سیکرٹریٹ کی حدود میں داخل نہیں ہو سکتے۔ صرف درباریوں اور خوشامدیوں کو دیکھا ہے، میرے قائد (سید جعفر شاہ) نے ہی ہمیں زبان دی ہے، ہمیں حوصلہ دیا ہے، ہم اپنا حق چھین لیں گے۔ اس دوران الیاس خان کو خطاب سے روکنے کی کافی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج نون لیگ کے لوگ ہمیں طعنے دے رہیں، یہ ہمارے لیے شرم کا مقام ہے۔

انہوں نے کہا کہ حفیظ الرحمن کا حشر دیکھ لینا چاہیے، حفیظ نے اپنے گرد سرمایہ داروں اور ٹھیکیداروں کو رکھا لیکن کارکنوں کو دور رکھا، الیکشن میں کارکنوں نے انہیں نکال باہر پھینک دیا۔ سینئر وزیر راجہ ذکریا خان نے اپنے خطاب میں الیاس خان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس خطاب کے دوران تو مجھے روحانی سکون مل رہا تھا لیکن ساتھیوں نے انہیں روکا کیونکہ کارکنوں سے زیادہ متاثر میں خود ہوں۔ منسٹر حضرات سن لیں کارکن نظر انداز ہو رہے ہیںَ، پسند ناپسند کی بنیاد پر عہدے تقسیم ہو رہے ہیں، یہ حقیقت ہے۔ میں نے تو یادگار شہداء سکردو پر قسم کھائی تھی کہ کسی وفاقی جماعت میں شامل نہیں ہونگا نہ ہی وفاقی جماعت کے ٹکٹ پر الیکشن لڑوں گا جب تک آئینی حقوق نہیں ملتے۔ لیکن سید جعفر شاہ کے ویژن سے متاثر ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا۔ ہم نے شاہ صاحب کے ساتھ مل کر کیا سے کیا سوچا تھا آج کیا ہو رہا ہے۔ وزراء کو چاہیے کہ کارکنوں کو ٹائم دیں، سیکرٹریٹ کو آباد کریں۔ دو سال سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے، آج جو عہدے تقسیم ہو رہے ہیں میں بنانگ دہل کہتا ہوں کہ یہ لوگ برے وقت میں ہمارے ساتھ نہیں ہونگے۔

راجہ ذکریا نے مزید کہا کہ سید جعفر شاہ کے بعد پارٹی کا صحیح معنوں میں خیال رکھنے والا کوئی نہیں۔ میں نے سکردو میں کہا تھا کہ کارکن تیاری پکڑ لیں گلگت سے واپسی پر ظلم کیخلاف ہم خود کارروائی کرینگے، جو ناراض ہونا ہے ہو جائیں، کسی کی ناراضگی میں ہماری بقاء نہیں، ہماری بقاء قوم کی ترجمانی میں ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ہم یہاں کسی کا آلہ کار بن کر قوم کا سودا کریں، ہم ووٹ لے کر آئے ہیں، ہم کبھی بھی قوم کی توہین برداشت نہیں کرینگے۔ جی بی کی عزت و غیرت کیلئے ہم کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی سیٹ اپ مل رہا ہے، ہمیں لوگ پوچھ رہے ہیں کہ آپ ہمیں اس سیٹ اپ کے خدوخال بیان کریں، اگر ہمیں صوبائی سیٹ اپ مل رہا ہے تو کس طرح کا سیٹ اپ مل رہا ہے لیکن ہمیں معلوم ہی نہیں، بہت سارے تحفظات قوم کے اندر پائے جاتے ہیں، بحیثیت وزیر میرے بھی تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ لائن ٹھیک ہوئی تو بہت اچھی بات ہے ورنہ بغاوت کا آغاز گلگت سے کرینگے۔

سینئر وزیر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کان کھول کر سن لیں، کونسل میں کارکنوں کو چن چن کر لیا جائے، ہم پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے آلہ کاروں کو برداشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے کارکنوں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ناانصافی ہوئی تو آپ ایک قدم بڑھائیں ہم دس قدم بڑھانے کو تیار ہیں۔ تقریب کے دوران پی ٹی آئی غذر کے رہنما راجہ میر نواز میر زبردستی سٹیج پر آئے اور جذباتی انداز میں کہا کہ یہاں تقریریں بڑی خوبصورت کی گئیں، عملی طور پر کچھ بھی نہیں کیا گیا، جن کارکنوں نے پارٹی کو اقتدار میں لانے کیلئے کردار ادا کیا وہ مایوس ہیں اور اس پارٹی سے دور ہیں۔


خبر کا کوڈ: 958581

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/958581/تحریک-انصاف-گلگت-بلتستان-میں-اختلافات-کھل-کر-سامنے-ا-گئے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org