0
Thursday 14 Oct 2021 23:02

جنگ مذہب یا قوموں کی نہیں، بین الاقوامی چوہدری امریکہ کی ضرورت ہے، مولانا شیرانی

جنگ مذہب یا قوموں کی نہیں، بین الاقوامی چوہدری امریکہ کی ضرورت ہے، مولانا شیرانی
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سرداری نظام میں جمعیت علمائے اسلام کی سیاسی اور جمہوری جدوجہد کی بدولت تبدیلی آئی، موجودہ حالات میں جمعیت (ف) کے ساتھ چلنے کے لئے تیار نہیں، بعض لوگ خیر کے بجائے شر کے لیے کام کرتے ہیں، اتحاد اور اتفاق مظلومی جبکہ انتشار کمزوری پیدا کرتا ہے، من حیث الجماعت ہم تقویٰ سے محروم ہیں، تقویٰ کے بغیر سیاست منافقت، خیانت اور تجارت ہوتی ہے، ہم آج بھی کہتے ہیں کہ جیسا کردار ہے اس کی مناسبت سے جمعیت علمائے اسلام کو مزدور یا کسان پارٹی کا نام دیا جائے، سیاسی جماعتوں کا ہمیشہ سے موقف ہے کہ مرکز صوبوں کو خودمختاری دے جبکہ ہم نے اختیارات مرکز کو دیے جو کہ ایک تضاد ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ پشین کے موقع پر اجتماع اور صحافیوں کے وفد سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رکنیت سازی کے عمل نے جماعت کے اتحاد کو پارہ پارہ کردیا ہے، خیانت اور جھوٹ اللہ تعالی کا ناپسندیدہ عمل ہے، جمہوریت اور الیکشن اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت ہے، پبلک کی ضرورت نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ بین الاقوامی دنیا میں خود کو جمہوریت میں چھپانا چاہتی ہے اور آمریت کے غلط کردار اور گند جمہوری اداروں، سیاسی جماعتوں اور عوامی نمائندوں پر ڈالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور الیکشن نظام کے چلانے کے لئے ہوتا ہے، کسی سیاسی پارٹی میں جمہوریت نہیں ہے اور اسٹیبلشمنٹ سے جمہوریت کی آزادی چاہتے ہیں۔ ملکی اسٹیبلشمنٹ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ذیلی شاخ ہے، بین الاقوامی دنیا کے مقابلے میں ملک کی بقا اور استحکام ہمارے بس کی بات نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملک کی بقا اور استحکام چاہتے ہو تو ہم کو مارتے کیوں ہو اور ہماری آبادیاں کیوں اجاڑتے ہو؟ ملک اجاڑنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ تباہی اور بربادی کی محض ایک فلم بنائی جائے، مصنوعی دشمن کے لئے فلم بنانا بہتر عمل ہوگا۔

مولانا محمد خان شیرانی نے مزید کہا کہ امریکی سینیٹ میں بلز اس وقت بھی پیش کئے گئے جب امریکی فوج عراق سے نکلی، امریکی سینیٹ کے بلز عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے ایک ڈرامہ ہے۔ امریکہ دنیا میں کہیں بھی تعمیر کے لیے نہیں بلکہ تخریب کے لیے جاتا ہے، جنگ نہ مذہب اور نہ ہی قوموں کی ضرورت ہے بلکہ بین الاقوامی چوہدری امریکہ کی ضرورت ہے، امریکہ دنیا میں نئے سرے سے نقشوں کی تشکیل چاہتا ہے، فرانس، برطانیہ، روس پر برتری کے بعد چین کو زیر کرنے کے لیے 2007 2008 اور 2010 میں امریکہ جاپان بھارت اور آسٹریلیا کا اتحاد چین کی ناکہ بندی کے لیے بنا۔ آئندہ اس اتحاد میں نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا اور ویتنام شامل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اور مسلمان دہشتگرد بھی اور دہشتگردی کے شکار بھی ہونا کیسا ممکن ہے؟ دنیا میں اصل جنگ تہذیبوں کے درمیان ہے، مغربی نظام انفرادیت جبکہ اسلام اجتماعیت کا درس دیتا ہے۔ مسلمان کی زندگی جہاد ہے، جہاد اکبر اپنے نفس کو سرکشی اور شریعت کی پابندی کو جہاد اکبر کہتے ہیں اور ہر مسلمان پر فرض ہے۔ جہاد اصغر مومن کی اجتماعی زندگی میں طاغوت کے مقابلے کے لیے فرض کفایہ ہے.
خبر کا کوڈ : 958754
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش