اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر احمد شاہ نے اقلیتی فرقے سے وابستہ لوگوں کے علاوہ تمام شہری ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 1990ء سے لیکر آج تک نامعلوم بندوق برداروں کو بے نقاب کرنے میں حکومتیں ناکام ہوچکی ہے۔ سرینگر میں پارٹی کی صدر دفتر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مظفر شاہ نے کہا رواں سال کے دوران اکثریتی طبقے سے وابستہ 21 شہری بھی گولیوں کا نشانہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سیاسی جماعتیں اس بات کی کوشش کر رہی ہیں کہ 1990ء کی دَہائی جیسی صورتحال پیدا نہ ہو۔
مظفر شاہ کا کہنا تھا کہ زائد از 1 ہزار کشمیری نوجوانوں کو گزشتہ دنوں سے اندھا دھند طریقے سے گرفتار کیا گیا۔ ان کا سوالیہ انداز میں کہنا تھا کہ اگر بھارت کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو شبہ ہے کہ ان نوجوانوں کا جنگجویت سے کوئی تعلق ہے تو آج تک مرکزی حکومت اور انکی ایجنسیاں کہاں تھیں، آج وہ اچانک کیسے بیدار ہوگئیں۔ انہوں نے حکومت کو فوری طور پر خوف و ہراساں کا ماحول کی پالیسی کو ترک کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ یہ چیزیں سیکورٹی کے لحاظ سے ضروری ہے تاہم ان کی کوئی حد مقرر ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کارروائیوں سے لوگ خود کو تنہا اور بیگانے محسوس کریں گے۔