0
Monday 18 Oct 2021 11:17
این اے 133 کا ضمنی انتخاب

پی ٹی آئی اور (ن) لیگ میں بڑا سیاسی معرکہ ہو گا

پی ٹی آئی اور (ن) لیگ میں بڑا سیاسی معرکہ ہو گا
اسلام ٹائمز۔ لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133 کا ضمنی الیکشن تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ایک بڑا سیاسی معرکہ ہو گا۔ لاہور کنٹونمنٹ الیکشن میں غیرمعمولی کامیابی حاصل کرنیوالی مسلم لیگ (ن) یہ ضمنی الیکشن جیتنے کیلیے ’’فیورٹ‘‘ سمجھی جا رہی ہے جبکہ تحریک انصاف لاہور کو یہ الیکشن جیتنے کے لیے مکمل اتحاد، باہمی ربط اور بھرپور ڈور ٹو ڈور مہم چلانے کی ضرورت ہو گی، تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن اور ریاستی اداروں کیساتھ تناؤ اور ٹکراؤ کے تاثر کے ساتھ ساتھ غیر معمولی مہنگائی اور اندرونی کمزوریوں کے ساتھ ضمنی الیکشن کے اکھاڑے میں اترنا ہو گا۔ تحریک انصاف کے نامزد امیدوار جمشید اقبال چیمہ کا تحریک انصاف کے ٹکٹ پر یہ تیسرا الیکشن اور تیسرا حلقہ ہو گا، مسلم لیگ (ن) اس حلقہ سے امیدوار کے لیے خواجہ احمد حسان، عطاء تارڑ، شائستہ پرویز ملک، حافظ نعمان کے ناموں پر غور کر رہی ہے جبکہ مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر کو الیکشن لڑوانے کے حمایتی بھی میدان میں آ چکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) لاہور کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی پرویز ملک کی وفات کے بعد تحریک انصاف نے گزشتہ روز جمشید اقبال چیمہ کو حلقہ این اے 133 کے ضمنی الیکشن کے لیے ٹکٹ دے دیا ہے، جمشید چیمہ اس وقت وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی ہیں جبکہ ان کی اہلیہ مسرت جمشید چیمہ مخصوص نشست پر رکن پنجاب اسمبلی ہیں۔ جمشید اقبال چیمہ 2013ء کے الیکشن سے قبل تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے، انھوں نے پہلا الیکشن 2013ء میں لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 146 سے لڑا جس میں انھوں نے 23841 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ملک محمد وحید نے 55850 ووٹ لیکر یہ نشست جیت لی تھی۔ 2018ء کے الیکشن میں جمشید اقبال چیمہ جس حلقہ سے ٹکٹ چاہتے تھے وہاں سے نہیں حاصل کر سکے جس کے بعد پارٹی قیادت نے انہیں این اے 127 میں ٹکٹ دیا جہاں الیکشن میں جمشید اقبال چیمہ نے 66818 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے علی پرویز ملک 113265 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے۔

مسلم لیگ نواز آئندہ چند روز میں اپنے امیدوار کا اعلان کر دے گی، پرویز ملک مرحوم کے بڑے صاحبزادے علی پرویز ملک اس وقت ایم این اے ہیں جبکہ مرحوم کی اہلیہ شائستہ پرویز ملک خواتین کی مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی ہیں، یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ شائستہ پرویز کو اس حلقہ سے الیکشن لڑایا جائے کیونکہ الیکشن لڑنے کیلیے انہیں مستعفی ہونے کی ضرورت نہیں ہو گی اور اگر وہ ہار بھی جاتی ہیں تو مخصوص نشست ان کے پاس رہے گی، نواز لیگی ذرائع کے مطابق زیادہ سنجیدہ نام سابق مئیر لاہور خواجہ احمد حسان اور سابق صدر رفیق تارڑ مرحوم کے صاحبزادے عطاء تارڑ کا ہے تاہم خواجہ حسان سب سے مضبوط امیدوار ثابت ہو سکتے ہیں۔

گزشتہ تین برس سے جمشید اقبال چیمہ این اے 127 میں ہی سیاسی و فلاحی کام کر رہے ہیں اور ان کے لیے این اے 133 حلقہ بالکل نیا ہے، 2018ء کے الیکشن میں این اے 133 میں تحریک انصاف کے اعجاز چوہدری نے 77231 ووٹ لیے جبکہ نواز لیگ کے پرویز ملک(مرحوم) 89678 ووٹ لیکر جیت گئے تھے۔ اس قومی اسمبلی کے ذیلی حلقہ پی پی 167 سے تحریک انصاف کے نذیر چوہان 40704 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تاہم نواز لیگ کے میاں سلیم نے بھی 38463 ووٹ حاصل کیے تھے، اسی قومی اسمبلی کے دوسرے صوبائی حلقہ پی پی 168 میں نواز لیگ کے خواجہ سعد رفیق 34114 ووٹ لیکر جیتے اور تحریک انصاف کے فیاض بھٹی 14940 ووٹ ہی حاصل کر سکے تھے، خواجہ سعد رفیق کی جانب سے یہ نشست خالی کیے جانے کے بعد ضمنی الیکشن میں اس نشست پر تحریک انصاف کے امیدوار اور موجودہ صوبائی وزیر ملک اسد کھوکھر نے 17571 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی تھی۔ نواز لیگ کے رانا خالد محمود 16870 ووٹ حاصل کر پائے، یوں دیکھا جائے تو اس حلقہ میں مسلم لیگ (ن) کی پوزیشن بہت مضبوط ہے اور گزشتہ تین سال کے دوران آسمان کو چھوتی مہنگائی اور بیروزگاری نے ووٹرز کو تحریک انصاف سے ناراض کر رکھا ہے جبکہ تحریک انصاف کے مقامی رہنما اور کارکن بھی بد دل اور مایوس ہیں۔

اس حلقہ میں کالعدم مذہبی جماعت تحریک لبیک کا 15 ہزار کے لگ بھگ ووٹ بنک موجود ہے، 2018ء کے الیکشن میں این اے 133 کے امیدوار مطلوب احمد نے 13 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے، اس وقت یہ مذہبی جماعت بھی حکومت کے خلاف ہے۔ ضمنی الیکشن میں صوبائی وزیر ملک اسد کھوکھر کے حلقہ کے 80 ہزار سے زائد ووٹ ’’تخت یا تختہ‘‘ کی حیثیت نبھائیں گے، جمشید اقبال چیمہ ایک محنتی سیاستدان ہیں جبکہ وہ الیکشن لڑنے کے تجربات سے بہت کچھ سیکھ چکے ہیں انہیں اب الیکشن ڈے کو سنبھالنا بھی آ چکا ہے لیکن تحریک انصاف لاہور کو یک جان ہو کر ان کی مدد کرنا ہو گی اگر تحریک انصاف نے بطور تنظیم سلیم بریار کے الیکشن جیسا الیکشن لڑا تو کامیابی جمشید چیمہ کی ہو گی اور اگر تحریک انصاف نے اسجد ملہی کے الیکشن کا ری پلے کیا تو نتیجہ نواز لیگ کے حق میں آ سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 959276
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش