QR CodeQR Code

کوئٹہ بم دھماکے میں 1 پولیس اہلکار شہید، 17 زخمی ہوئے

بم دھماکے کے نتیجے میں احتجاجی دھرنا منتشر مگر FIR درج

18 Oct 2021 20:59

سانحہ ہوشاب کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے حکومت کو 24 گھںنٹوں کی ڈیڈ لائن بھی دی تھی اور گزشتہ روز مرکزی چوک کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند بھی کر دیا تھا۔ اب اسی احتجاجی دھرنے کی حفاظتی ڈیوٹی پہ موجود پولیس موبائل کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 17 افراد زخمی جبکہ 1 پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ زخمیوں میں مظاہرین بھی شامل ہیں جو کہ دھرنا دیکر بیٹھے تھے۔


اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی کے گیٹ پہ ہونے والے دھماکے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ 17 افراد زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں میں 3 راہ گیر بھی شامل ہیں۔ سول ہسپتال اور ٹراما سنٹر میں لائے گئے زخمیوں میں امیر خان، محمود خان، ندیم خان، بابر مقبول، خلیل احمد، ڈاکٹر نظام الدین، محمد حسین، شہریار، محمد رفیق، شاہ فیصل، محمد اسلم، محمد عمر، محیب اللہ، عبدالمالک، عطاء اللہ، راحیل احمد، کامران اور شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل نعمت اللہ شامل ہیں۔ دھماکہ یونیورسٹی آف بلوچستان کے مرکزی دروازے کے سامنے  پولیس وین پر ہوا۔ دھماکہ کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز اور ریسکیو ایمبولینسز جائے واقعہ پہنچیں اور علاقہ کو سیل کر کے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور وزیر داخلہ میر ضیا لانگو نے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔  جام کمال خان نے حکام کو شہر میں فول پروف سکیورٹی انتظامات یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔ اپنے بیان میں وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ تخریب کار صوبے کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ دہشت گردوں کو مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وزیرداخلہ میر ضیا لانگو کا دھماکہ کے حوالے سے کہنا تھا کہ سکیورٹی اہلکار یونیورسٹی کے سامنے بیٹھے افراد کی سکیورٹی پر تعینات تھے۔ حملہ آوروں کا ہدف طلبہ تھے۔ سکیورٹی سخت ہونے کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ طلبہ ہوشاپ دھماکہ کے خلاف احتجاج پر بیٹھے ہوئے تھے۔ گورنر بلوچستان سید ظہور آغا اور اسپیکر میر عبدل قدوس بزنجو نے بھی واقعہ کی پرزور مذمت کی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے بھی سول اسپتال اور ٹراما سینٹر میں طبی عملہ کو زخمیوں کو بہترین سہولتیں دینے کی ہدایت کی ہے۔ 

یاد رہے کہ سانحہ ہوشاب میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی لاشیں لے کر ورثا آج 5 دنوں سے یونیورسٹی کے گیٹ کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھے تھے۔ گزشتہ پانچ دنوں میں صوبائی یا وفاقی حکومت کا کوئی نمائندہ ان سے ملنے نہیں آیا۔ جس کے خلاف شہریوں بالخصوص بلوچ طلباء میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا تھا جبکہ مظاہرین نے 24 گھںنٹوں کی ڈیڈ لائن بھی دی تھی اور گزشتہ روز مرکزی چوک کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند بھی کر دیا تھا۔ اب اسی احتجاجی دھرنے کی حفاظتی ڈیوٹی پہ موجود پولیس موبائل کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 17 افراد زخمی جبکہ 1 پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ زخمیوں میں مظاہرین بھی شامل ہیں جو کہ دھرنا دیکر بیٹھے تھے۔ سانحہ ہوشاب سے متعلق بچوں کے ورثا کا الزام ہے کہ بچوں کی اموات ایف سی کی گولیاں لگنے سے ہوئی ہیں۔ بم دھماکے کے بعد امدادی سرگرمیوں میں احتجاجی دھرنا منتشر ہو چکا ہے جبکہ عدالتی حکومت پہ پولیس نے اس واقعہ کی ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ 


خبر کا کوڈ: 959368

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/959368/کوئٹہ-بم-دھماکے-میں-1-پولیس-اہلکار-شہید-17-زخمی-ہوئے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org