اسلام ٹائمز۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کا تنہا طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ان کیلیے سودمند نہ ہوگا۔ دورہ افغانستان کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان سے سکیورٹی ایشوز پر بات کی گئی ہے، ان سے گزارش کی ہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں، ورکنگ گروپس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنے متعلقہ لوگوں سے بات کی۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان اور روس کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، لیکن وہ اپنے ممالک میں انتہاء پسند گروپس کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں، تاہم جہاں سالوں کا بگاڑ ہو، وہ جلد درست ہونا ممکن نہیں، کچھ عرصہ میں پیش رفت ہوسکتی ہے۔ وہ بین الاقوامی کمیونٹی کی خواہشات کو جانتے ہیں، طالبان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت میں تاجک اور ہزارہ بھی شامل ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کی موجودگی پر تحفظات ہیں، سکیورٹی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، طالبان کو سوچنا چاہیئے کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ کیسے تعلقات کو بہتر بنا سکتے ہیں جبکہ ابھی کسی نے افغان حکومت کو تسلیم نہیں کیا، طالبان کو بتایا کہ کون سے اقدامات کرنے سے دنیا انہیں تسلیم کرے گی۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان کو اشتراکی حکومت، خواتین حقوق اور تعلیم اور نو سیف ہیونز کے حوالے سے آگاہ کیا، طالبان اگر ایسے سب اقدام کریں گے تو دنیا انہیں تسلیم کریں گے، پاکستان کا اکیلے تسلیم کرنا ان کے لیے فائدہ مند نہ ہوگا، افغانستان کو آئسولیٹ نہ کیا جائے، ہم اس کوشش میں کامیاب ہیں، طالبان چین، روس، ایران میں بات چیت ہو رہی ہے، جو افغانستان کے لیے اچھی ہے، افغانستان میں طالبان بھی ناکام ہوئے تو مسائل بڑھیں گے۔