0
Tuesday 11 Aug 2009 11:46

طالبان شمال اور مغرب میں پھیل رہے ہیں،جنرل سٹینلے، افغانستان میں مزید 45 ہزار امریکی فوجیوں کی ضرورت ہے،انتھونی کارڈس مین

طالبان شمال اور مغرب میں پھیل رہے ہیں،جنرل سٹینلے، افغانستان میں مزید 45 ہزار امریکی فوجیوں کی ضرورت ہے،انتھونی کارڈس مین
واشنگٹن:امریکہ نے کہا ہے کہ طالبان جنوب سے نکل کر افغانستان کے شمالی اور مغربی علاقوں میں پھیل رہے ہیں،لہٰذا امریکہ کو شہری علاقوں میں اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھانے سے متعلق حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی۔دوسری جانب کابل میں امریکی فوجی کمانڈر کے ایک سینئر مشیر انتھونی کارڈس مین نے دی ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو افغانستان میں مزید 45 ہزار فوجی بھیجنے چاہئیں، افغانستان میں نیٹو افواج کے انچارج جنرل سٹینلے مک کرسٹل نے بھی کہا ہے کہ طالبان کے خطرے سے نمٹنے کیلئے افغان فوجیوں کی تعداد کم ازکم 2 لاکھ40 ہزار ہونی چاہئے، انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ طالبان افغانستان میں جنگ جیت رہے ہیں، امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے،دی ٹائمز نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر کارڈس مین کے بیان کو جنرل سٹینلے کے خیالات کی ترجمانی تصور کر لیا جائے تو پھر امریکہ کو مزید 9 بریگیڈ فوج افغانستان بھیجنا ہوگی اور اس طرح افغانستان میں جہاں امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ ہو جائے گی،یہ تعداد عراق میں تعینات کی جانے والی امریکی افواج کے مساوی ہو جائے گی،کارڈس مین نے اس کے ساتھ ہی برطانیہ پر بھی مزید فوجی افغانستان بھیجنے کیلئے دباؤ جاری رکھنے پر زور دیا ہے،ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وال سٹریٹ جرنل سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل سٹینلے مک کرسٹل نے کہا ہے کہ طالبان اپنے روایتی مضبوط گڑھ جنوبی افغانستان سے نکل کر مغرب اور شمال کی جانب پھیل رہے ہیں جس کے باعث ملک کے ان علاقوں میں اتحادی افواج پر سڑک کنارے بم دھماکوں،حساس قسم کے حملوں کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کو انٹرویو میں جنرل سٹینلے مک کرسٹل نے اعتراف کیا ہے کہ طالبان افغانستان میں جنگ جیت ر ہے ہیں،ان کی پیش قدمی جنوبی افغانستان سے شمالی اور مغربی علاقوں کی طرف بھی جاری ہے ۔ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے جبکہ آنے والے مہینوں میں اس میں مزید اضافے کاخدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں طالبان کی جانب سے بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات کے پیش نظر اتحادی فوج شہریوں کے تحفظ پر توجہ دے رہی ہے ہم نے گنجان آباد علاقوں میں مزید فوجی تعینات کیے ہیں جو طالبان کا تعاقب کرنے کے بجائے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں،طالبان کی جانب سے سڑک کے کنارے نصب بموں دھماکوں اور دیگر طرز کے حملوں میں تیزی آ گئی ہے اور اب وہ زیادہ جارحانہ ہو گئے ہیں ان کی نقل و حرکت کو روکنا بہت مشکل کام ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ افغان آرمی اور پولیس کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے،افغانستان میں مزید فوج بھیجنے سے متعلق امریکی منصوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ معاملہ افغانستان میں فوج کی تعداد میں اضافے کا نہیں بلکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ ہمیں کس طرح کی حکمت عملی کے تحت کام کرنا ہے؟تاہم انہوں نے کہاکہ افغانستان میں اضافی فوج کے آنے سے ہماری قوت بڑے گی۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے القاعدہ کیخلاف پاکستان اور افغانستان میں نئی حکمت عملی اختیار کر لی ہے اور ہمیں یہ بات یقینی بنانی ہو گی کہ پاکستان القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کیلئے پناہ گاہ نہ بنے ۔اقوام متحدہ میں امریکی مندوب سوزان رائس نے غیر ملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو القاعدہ اور اس کے انتہا پسند اتحادیوں کو افغانستان میں شکست دینے کی ضرورت ہے۔ادھر نیوزی لینڈ کے وزیراعظم جان کی نے افغانستان میں مزید فوج بھیجنے کا اعلان کر دیا۔ وزیراعظم کے مطابق یہ فوج افغانستان میں امن و امان کی بحالی کیلئے کام کرے گی۔ ادھر صوبہ لوگر کے صدر مقام پل عالم میں گورنر ہاؤس اور پولیس ہیڈکوارٹرز کی عمارتوں میں 6 خودکش حملوں اور راکٹ بازی سے 21 اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ طالبان نے پہلے سرکاری عمارتوں پر راکٹ برسائے اور بعد میں خود کو اڑا لیا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ چھ خودکش حملہ آوروں نے بیک وقت بلڈنگ میں داخل ہو کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوئے۔ اسی دوران اتحادی فضائیہ کی مدد بھی حاصل کر لی گئی۔ ادھر زابل میں بم نصب کرتے 6 طالبان ہلاک ہو گئے۔ 
 
خبر کا کوڈ : 9606
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش