0
Tuesday 9 Nov 2021 10:52

سعد رضوی کی رہائی کا اب تک کوئی آثار نہیں

سعد رضوی کی رہائی کا اب تک کوئی آثار نہیں
اسلام ٹائمز۔ کالعدم تنظیم کے طور پر فرسٹ شیڈول سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا نام نکالنے کے بعد بھی اس کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کا فوری طور پر کوئی آثار نظر نہیں آ رہے کیونکہ وفاقی نظرثانی بورڈ (ایف آر بی) نے پنجاب حکومت کے ان کی گرفتاری کے حوالے سے کیس کی سماعت کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جہاں لاہور ہائی کورٹ نے ٹی ایل پی کے سربراہ کی نظربندی کے معاملے پر اس کی مدت ختم ہونے کے بعد پہلے ہی اسے بے اثر قرار دے دیا ہے وہیں ایف آر بی نے 6 نومبر کو سعد رضوی کی نظربندی کے معاملے کی سماعت کرنی تھی تاہم ایسا نہیں ہو سکا اور ان کی جانب سے نئی تاریخ دینا ابھی باقی ہے۔ دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ایک ونگ انصار الاسلام پر پابندی عائد کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبائی حکومت کے کابینہ ونگ کو ایک ریفرنس بھیجا تھا جس میں تقریباً ایک سال قبل جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن پر دباؤ ڈالنے کے لیے انصار الاسلام پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا جب ان کی جماعت نے اسلام آباد پر مارچ شروع کیا تھا۔ چند دوسری کالعدم تنظیمیں بھی اسی طرح کی ریلیف کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ذرائع کو معلوم ہوا ہے کہ ریفرنس کابینہ ونگ کے پاس زیر التوا ہے۔

پنجاب کے وزیر قانون راجا بشارت کی زیرصدارت ہونے والے پنجاب لا اینڈ آرڈر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے ایک ذرائع نے کہا کہ انصار الاسلام کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کیونکہ اس کا ریفرنس کبھی بھی پنجاب کابینہ کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے اجلاس میں انصار الاسلام سے متعلق کسی بھی معاملے پر بات نہیں ہوئی، پنجاب حکومت اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچ گئی ہے۔ اجلاس میں موجود ایک ذرائع نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ٹی ایل پی کی ممنوعہ حیثیت کے خاتمے کی ایک مثال قائم ہونے کے بعد دیگر کالعدم تنظیمیں بھی اسی ریلیف کے لیے درخواست دے سکتی ہیں۔ رابطہ کرنے پر پنجاب کے وزیر قانون راجا بشارت نے کہا کہ لا اینڈ آرڈر کمیٹی نے نہ تو انصار الاسلام سے متعلق کسی معاملے پر بات کی اور نہ ہی کسی اور کالعدم تنظیم کی درخواست اس کے سامنے پیش کی گئی۔ تاہم انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ جیسا کہ ایک مثال قائم کی گئی ہے دیگر کالعدم تنظیمیں بھی اسے ریلیف کے حصول کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔

اس وقت وزارت داخلہ کی جانب سے 78 تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا ہے جن میں اہل سنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے)، سپاہ محمد پاکستان، سپاہ صحابہ پاکستان، جماعت الدعوۃ، جیش محمد، تحریک جعفریہ، لشکر جھنگوی، حزب التحریر اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے مختلف دھڑے شامل ہیں۔ دریں اثنا اہل سنت و الجماعت کے مرکزی صدر علامہ اورنگزیب فاروقی نے سپاہ صحابہ پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر پابندی نہ ہٹائی گئی تو حکومت کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔ اسی طرح شیعہ علما کونسل شمالی پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر رضوی نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک جعفریہ کی بحالی کا نوٹیفیکیشن جاری کرے اور تنظیم کے ساتھ امتیازی سلوک بند کرے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے ایک ذرائع نے تصدیق کی کہ ابھی تک کسی کالعدم تنظیم کی جانب سے ریلیف کے لیے کوئی درخواست جمع نہیں کروائی گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 962752
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش