0
Tuesday 16 Nov 2021 21:24

ہمارا احتجاج سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو بہت جلد سرپرائس دینگے، طلباء

ہمارا احتجاج سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو بہت جلد سرپرائس دینگے، طلباء
اسلام ٹائمز۔ طلباء تنظیموں نے بلوچستان یونیورسٹی کے مغوی طلباء کی عدم بازیابی کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار دن پہلے ہمارے پاس ایک کمیٹی آئی تھی اور انہوں نے ہم سے وقت مانگا تھا۔ ہم نے ان کے سامنے اپنے دو مطالبات رکھے تھے۔ ہم نے کہا تھا کہ فصیح بلوچ اور سہیل بلوچ نے اگر کوئی جرم کیا ہے تو منظرعام پر لایا جائے، تو انہوں نے کہا تھا کہ ابھی تک پتہ نہیں لگایا جاسکا کہ وہ کہاں ہیں۔ جو تشویش ناک اور ایک المیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے طلباء اغوا ہوئے تھے تو پولیس اور ریاست کے دیگر اداروں اور یونیورسٹی کے کیمرے اندھے ہوچکے تھے۔ ہم جانتے ہیں کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے بلوچستان میں یہ ایک تسلسل ہے کہ طلباء اور نوجوانوں کو اٹھایا جاتا ہے اور سالوں انکو لاپتہ رکھا جاتا ہے، یا پھر انکی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جاتی ہیں۔ یہ احتجاج اس تسلسل کو روکنے کیلئے کیا جارہا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج یونیورسٹی کے رجسٹرار نے بیان دیا ہے کہ ہمیں یونیورسٹی میں کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا کہ جس سے یہ بتایا جا سکے کہ یہ بچے بلوچستان یونیورسٹی سے لاپتہ ہوئے ہیں۔ تو ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ کیا گرفتاری کے ثبوت ملے ہیں؟ کیا کنٹرکٹ ملازمین یا ٹرینی کی تفصیلات آپ نے کسی کو بتائی ہیں؟ نہیں بتائی اور اگر آپ اس قسم کے بیانات دیتے ہیں، تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ آپ انکی پشت پناہی کررہے ہیں۔ یہ ایک گروہ ہے جو قانون شکن اور آئین شکن ہے۔ جو شہریوں کو اغواء کرتا ہے، دہشتگردی پھیلاتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں جو اس قسم کے احکامات جاری کرتا ہے، وہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے۔ اگر ہمارے احتجاج کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا، تو کمیٹی بہت جلد ایک سرپرائس دی گی۔ جو آپ کے لئے اور ان لوگوں کیلئے جو آنکھوں پر پٹیاں باندھ کرلے جاتے ہیں۔ طلباء بتا دینا چاہتے ہیں کہ صوبے کے تمام اضلاع سے ہمیں فون کالز آچکی ہیں کہ ہم مکمل طور پر تیار ہیں۔ صرف ایک فون کال ہی کافی ہوگی۔ ہم ابھی سے اپنا احتجاج بلوچستان یونیورسٹی کے مین گیٹ پر دوبارہ شروع کرنے جارہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 963931
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش