0
Wednesday 12 Aug 2009 10:06
پاکستانی جوہری اثاثے 3بار عسکریت پسندوں کا نشانہ بنے،بھارتی میڈیا

پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں،پینٹاگون

بھارتی اخبار میں پاکستانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی رپورٹ بے بنیاد ہے،دفتر خارجہ
پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں،پینٹاگون
واشنگٹن:امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور بھارتی میڈیا کی ایسی اطلاعات کا امریکہ کو علم نہیں کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر طالبان نے حملے کئے تھے۔ واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران پینٹاگون کے ترجمان جیف مورل نے کہا کہ امریکی افواج کے سربراہ جنرل میک مولن اور وزیر دفاع رابرٹ گیٹس متعدد مرتبہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں۔امریکہ کو اس بات کا اعتماد ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے پاک فوج کے محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں پینٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ انہیں بھارتی میڈیا کی رپورٹس کا علم نہیں کہ طالبان نے حالیہ برسوں میں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر تین مرتبہ حملے کی کوشش کی۔ترجمان نے مزید کہا کہ انہوں نے یہ بات پہلی مرتبہ سنی ہے ۔ البتہ پاکستان کی فوج نے ہمیں یقین دلا رکھا ہے کہ ملک کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔
 پاکستانی جوہری اثاثے 3بار عسکریت پسندوں کا نشانہ بنے،بھارتی میڈیا
نئی دہلی:ایک بھارتی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ 2برس کے دوران پاکستان کے جوہری اثاثہ جات کو شدت پسندوں کی جانب سے کم از کم 3 بار نشانہ بنایا گیا ۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی جوہری اثاثوں کو پاکستان میں موجود شدت پسندوں نے نشانہ بنایا ۔ اخبار نے ایک برطانوی تجزیہ نگار پروفیسر شون گریگوری کے حوالے سے لکھا ہے کہ پاکستان کے جوہری اثاثے سرگودھا،کامرہ اور واہ کینٹ میں مختلف واقعات کے دوران نشانہ بنے،لیکن انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا ۔ گریگوری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے بھرپور حفاظتی اقدامات کے باوجود ایسے واقعات رونما ہوئے ۔ پروفیسر گریگوری کے مطابق پاکستان نے 70ء
اور 80ء کی دہائی میں اپنا جوہری پروگرام شروع کیا اور ایٹمی اثاثوں کو بالخصوص ایسے مقامات پر رکھنے کا فیصل کیا گیا جو پاک بھارت سرحد سے فاصلے پر ہوں تاکہ بھارت دوران جنگ ان اثاثوں کو نقصان نہ پہنچا سکے ۔ گریگوری کا کہنا ہے کہ اسی لیے پاکستان کے جوہری اثاثوں کی زیادہ تعداد ملک کے شمال مغربی حصے اسلام آباد اور راولپنڈی کے ارد گرد موجود ہے جبکہ ان علاقوں میں القاعدہ اور طالبان بھی زیادہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں ۔
بھارتی اخبار میں پاکستانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی رپورٹ بے بنیاد ہے،دفتر خارجہ 
اسلام آباد،واشنگٹن:دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایک بھارتی اخبار میں پاکستان کی ایٹمی تنصیبات والے علاقوں میں شدت پسندوں کے حملوں کے بارے میں رپورٹ سراسر لغو اور بے بنیاد ہے۔ ایسی رپورٹیں اتنی سطحی ہوتی ہیں کہ ان پر تبصرہ کرنا بھی مناسب نہیں ہوتا۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ بیان مضحکہ خیز اور ایٹمی اثاثوں کیخلاف زہر آلود پروپیگنڈے کا حصہ ہے،ایٹمی قوت ہونے کے ناطے اپنی ذمہ داریاں سمجھتے ہیں، جوہری اثاثوں کا غلط ہاتھوں میں جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،ایسا کوئی ہاتھ بھی جوہری اثاثوں کی طرف بڑھا تو کاٹ دینگے۔ اسلحہ کے پھیلائو کو روکنے،تخفیف اسلحہ اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے عدم پھیلائو کو بلاامتیاز یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ مغربی و ہمسایہ ممالک کے ذرائع ابلاغ کی جانب سے پاکستانی ایٹمی پروگرام،جوہری اثاثوں اور تنصیبات پر حملوں کی باتیں مضحکہ خیز اور بے بنیاد ہیں،ہمارے ایٹمی ہتھیاروں بارے ایسی خبریں و مضامین شائع ہوتے رہے ہیں،جن کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں،ایٹمی اثاثے ملکی سلامتی کا
ستون اور کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کئی پردوں میں محفوظ ہے۔ ہم کسی کو بیان بازی سے نہیں روک سکتے،لیکن ایٹمی اثاثوں کا غلط ہاتھوں میں جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،نام نہاد تھنک ٹینکس اور ماہرین کو حقائق سے چشم پوشی نہیں کرنی چاہئے۔ قبل ازیں برطانیہ کی بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر شان گریگوری نے بھارتی ٹی وی چینل سے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر طالبان تین بار حملے کر چکے ہیں جن میں پہلا حملہ یکم نومبر 2007ء کو جوہری میزائل ذخیرہ سرگودھا،دوسرا خودکش حملہ پاکستانی نیوکلئیر ہوائی اڈے کامرہ میں 10 دسمبر 2007ء میں اور تیسرا حملہ بھی خودکش حملہ تھا جو 20 اگست 2008ء کو اسلحہ ساز فیکٹری واہ کے گیٹ پر ہوا۔ بھارت اور امریکہ کی جانب سے پاکستانی ایٹمی اثاثوں بارے خبروں کو میڈیا نے جگہ دی لیکن طالبان کے ایٹمی اثاثوں پر حملوں کو موضوع بحث نہیں لایا گیا،پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کا تمام تر کنٹرول فوج کے پاس ہے جسے منتخب جمہوری حکومت کے اختیار میں ہونا چاہئے،پاکستان نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو ہر لحاظ سے محفوظ رکھنے کیلئے امریکہ کی طرز پر بہترین سکیورٹی و سیکریسی انتظام بھی کر رکھا ہے جو چار تہوں فزیکل سکیورٹی،خود حرکتی محفوظ سکیورٹی،تکنیکی و ترجیحی حفاظت اور دشمن کو دھوکہ دینے والے اور انتہائی خفیہ نظام پر مشتمل ہے۔ تحفظ کے تمام ترانتظامات کے باوجود ایسے خلا اور کمزوریاں موجود ہیں جن پر انحصار کر کے دہشت گرد ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر سکتے ہیں، جس کیلئے پاکستان کو مزید اہم اقدامات کرنے ہونگے۔دریں اثناء پینٹاگون کے پریس سیکرٹری جیف مورل نے پریس بریفنگ میں بھارتی میڈیا کی یہ رپورٹیں مسترد کر دی ہیں کہ طالبان نے پاکستانی ایٹمی تنصیبات پر تین حملے کئے۔
خبر کا کوڈ : 9645
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش