0
Thursday 25 Nov 2021 19:19

چانڈکا میڈیکل کالج میں طالبہ کی مبینہ خودکشی، جماعت اسلامی کا تحقیقات کا مطالبہ

چانڈکا میڈیکل کالج میں طالبہ کی مبینہ خودکشی، جماعت اسلامی کا تحقیقات کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری کاشف سعید شیخ نے چانڈکا میڈیکل کالج ہاسٹل نمبر 2 میں چوتھے سال کی طالبہ نوشین کاظمی کی موت کے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے اعلیٰ تعلیمی ادارے طالبات کیلئے مقتل گاہ بنتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے والدین میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ اپنے مذمتی بیان میں کاشف سعید شیخ نے کہا کہ ایک جانب سرداری نظام اور وڈیرہ شاہی کی وجہ سے پہلے ہی طالبات کی شرح خواندگی کم ہے، آئے روز خواتین اور لڑکیوں کے قتل، اغوا اور زیادتیوں کے واقعات رونماء ہو رہے ہیں، تو دوسری جانب اعلیٰ تعلیمی اداروں سے بھی وقفے وقفے سے طالبات کی لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے میرپور ماتھیلو سے تعلق رکھنے والی نمرتا کماری اور نائلہ رند ایسے ہی بدبودار نظام کا شکار ہوچکی ہیں، جن کے لواحقین کو آج تک انصاف نہیں مل سکا ہے، ایسے واقعات سندھ حکومت اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔ کاشف سعید شیخ نے کہا کہ اگر نمرتا کماری اور نائلہ رند کے کیس کی شفاف تحقیقات ہوتی، تو آج نوشین کاظمی کی لاش پنکھے سے نہ لٹک رہی ہوتی، متوفیہ کی گردن پر تشدد کے نشانات اور پیر ٹیبل پر لگے ہوئے تھے، جس سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن اداروں میں ہماری بہنیں اور بیٹیاں ڈگریاں حاصل کرنے کیلئے جاتی ہیں، وہاں سے ان کی لاشیں مل رہی ہیں، نوشین کا قتل خودکشی ہے یا قتل، اس کی اعلیٰ عدالتی کمیشن کے ذریعے شفاف تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک گہری سازش کے تحت سندھ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو طالبات کیلئے مقتل گاہ بنایا گیا ہے، طالبات کو ہراسمینٹ سمیت جنسی بلیک میلنگ کے ذریعے پریشان کرنا عام بات بن چکی ہے، افسوس کی بات ہے کہ سندھ حکومت خواتین اور طالبات کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی متاثرہ خاندان کے ساتھ دکھ کی اس گھڑی میں ساتھ کھڑی ہے، ہم انصاف کیلئے ہر فورم پر بھرپور ساتھ دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 965441
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش