0
Thursday 25 Nov 2021 20:21

کراچی میں ناجائز تعمیرات کروانے والوں کیخلاف کیوں کاروائی نہیں ہوتی؟ حافظ نعیم الرحمن

کراچی میں ناجائز تعمیرات کروانے والوں کیخلاف کیوں کاروائی نہیں ہوتی؟ حافظ نعیم الرحمن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آج نسلہ ٹاور پر نہیں بلکہ یہاں کے متاثرین اور ان کے بچوں کے مستقبل پر ہتھوڑے مارے جارہے ہیں، کراچی میں ناجائز تعمیرات کروانے والوں کے خلاف کیوں کاروائی نہیں ہوتی؟، نسلہ ٹاور کو کراچی کا بنیادی مسئلہ سمجھ کر حل کیا جائے اور بنی گالہ و حیات ریجنسی ہوٹل کی طرح دیکھا جائے، 3 سال گزر گئے اسلام آباد میں حیات ریجنسی ہوٹل کا آج تک تفصیلی فیصلہ نہیں آیا، جب کہ نسلہ ٹاور منہدم کرنے کے حوالے سے روز بیانات آتے ہیں، نسلہ ٹاور اور حیات ریجنسی ہوٹل کے تین رکنی بینچ میں جسٹس اعجاز الحسن بھی شامل تھے۔ انہوں نے حیات ریجنسی ہوٹل کے حوالے سے جو فیصلہ کیا وہ نسلہ ٹاور کے حوالے سے کیوں نہیں کرتے؟ چیف جسٹس ایسے فیصلے نہ کریں کہ جس سے کراچی کے عوام ان کے مقابلے میں آجائیں، ہم چیف جسٹس سے درخواست کرتے ہیں کہ نسلہ ٹاور کے انہدام کو فوری روکا جائے، کراچی میں قائم تمام غیر قانونی عمارات کو منہدم کرنے سے قبل متاثرین کو معاوضہ اور متبادل دیا جائے، میں بطور امیر جماعت اسلامی کراچی متاثرین کے ہمراہ سپریم کورٹ جاؤں گا اور کراچی کے تین کروڑ سے زائد شہریوں کا مقدمہ لڑوں گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نسلہ ٹاور کی انہدامی کارروائی کے موقع پر متاثرین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امراء کراچی برجیس احمد، ڈاکٹر اسامہ رضی، محمد اسحاق خان راجہ عارف سلطان، عبد الوہاب، سکریٹری کراچی منعم ظفر خان، ڈپٹی سکریٹری کراچی عبدالرزاق خان، راشد قریشی، انجینئر عبد العزیز، یونس بارائی، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، پبلک ایڈ کمیٹی کے سکریٹری نجیب ایوبی و دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ہم اپیل کرتے ہیں معزز عدلیہ کے وقار کو برقرار رکھنے کے لئے لارجر بینچ قائم کیا جائے اور 1947ء سے لے کر آج تک تمام تعمیرات کے حوالے سے کاغذات سامنے لاکر حقائق سامنے لائے جائیں، جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ شہر کے تمام ناجائز تعمیرات گرائی جائیں لیکن اس سے قبل شہریوں کو ان کا معاوضہ دیا جائے، بلڈرز مافیا سے پیسے دلوانا ریاست اور عدالتوں کا کام ہے، سندھ حکومت دو رنگی اور منافقت چھوڑ دے، نسلہ ٹاور کے متاثرین کو ان کا معاوضہ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس انصاف کی بات کرتے ہیں تو بتائیں کہ 6 سال سے کے الیکٹرک کے خلاف پٹیشن موجود ہے، اس پر کیوں کوئی کارروائی نہیں کی جاتی؟ کے الیکٹرک ایک مافیا کی طرح کراچی کے تین کروڑ سے زائد شہریوں پر مسلط ہے، حکومتی نمائندے عدلیہ کے چیمبر میں جاکر کے الیکٹرک کو ریلیف دلواتے ہیں، کراچی کی آدھی گنتی کردی گئی، مردم شماری کے حوالے سے کیسز موجود ہیں لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کراچی کے مسائل کے حل کے حوالے سے کمیٹی بنائیں اور خود براہ راست اس کمیٹی کی سربراہی کریں، سندھ حکومت نے نسلہ ٹاور کی بجلی، پانی کا کنکشن منقطع کرکے متاثرین کو نکلنے پر مجبور کردیا، نسلہ ٹاور کے متاثرین نے تمام تر واجبات ادا کرنے کے بعد جگہ لی تھی پھر کیوں انہیں معاوضہ نہیں دیا جارہا، نسلہ ٹاور کے متاثرین متوسط طبقے سے وابستہ شہری ہیں، ایک ہی ملک میں دو قانون اور دو آئین نہیں چلیں گے۔
خبر کا کوڈ : 965451
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش