0
Thursday 25 Nov 2021 22:13

قرضہ لینے پر خودکشی کا دعویٰ کرنیوالے نے تاریخی قرضے لے لئے، مشتاق خان

قرضہ لینے پر خودکشی کا دعویٰ کرنیوالے نے تاریخی قرضے لے لئے، مشتاق خان
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کا نعرہ لیکر اقتدار میں آنے والی حکومت بھی گزشتہ سیکولر اور کرپٹ حکومتوں کا تسلسل ثابت ہوئی ہے، تحریک انصاف کی حکومت نے ماضی کی حکومتوں کے تمام ریکارڈ توڑدیئے ہیں، ملک میں بدترین مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی اور حکمرانوں کی سرپرستی میں جاری بدترین کرپشن نے آج غریب عوام کو خودکشیوں پر مجبور کردیا ہے۔ موجودہ حالات سے ملک اور قوم کو نکالنے کے لیے مخلص اور باکردار قیادت ناگزیر قومی ضرورت کی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔ جوکہ صرف جماعت اسلامی ہی فراہم کرسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے یارحسین صوابی اور طوطالئی بونیر میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ریاست مدینہ کی طرز پر تبدیلی کا وعدہ کرکے اقتدار میں آئی تھی۔ لیکن اقتدار ملنے کے بعد ملک اور قوم کو قرضوں میں جکڑ کر رکھ دیا ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کے تحت ایک ارب ڈالر قرضہ سخت ترین شرائط پر حاصل کیا گیا جس کی ایک شرط یہ تھی کہ حکومت چھ ہزار ارب روپے نئے ٹیکس جون 2022ء تک لگاۓ اور ہرماہ پیٹرول کی قیمتوں میں چار روپے فی لیٹر اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تیسری شرط یہ رکھی گئی ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرے گی، چوتھی شرط یہ رکھی ہے کہ حکومت غریبوں کو اشیاء ضرورت پر سبسڈی نہیں دے گی، پانچویں شرط یہ ہے کہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے جاری ترقیاتی فنڈز میں 200 ارب روپے کی کٹوتی کرے گی اور ترقیاتی فنڈز سے 200 ارب روپے آئی ایم ایف کو دے گی اور  شرمناک شرط یہ رکھی گئی ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو آزادی دی جائے گی، اسٹیٹ بینک پارلیمنٹ کو جواب دہ نہیں ہوگا۔ غلامی پر مبنی ان شرائط پر آئی ایم ایف سے قرضہ اسی حکمران نے لیا ہے جو کہا کرتا تھا کہ میں آئی ایم ایف کے پاس جانے پر خودکشی کو ترجیح دونگا۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ آف پاکستان میں میرے سوال پر ایوان کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا کہ جولائی 2018ء میں جب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو پاکستان 25ہزار ارب روپے قرضہ تھا اور اب تین سالوں میں مزید 16 ارب روپے قرضہ لیا گیا ہے اور یہ قرضے اب 41 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف ملک میں بدترین مہنگائی کی لہر ہے اور دوسری طرف حکومت نے ملک کی تاریخ  کا زیادہ قرضہ لیا ہے تو آکر یہ رقم گئی کہاں ہے؟ گزشتہ تین سالوں میں موجودہ حکومت نے سات ہزار ارب روپے صرف سود کی مد میں ادا کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں پیٹرول کا ریٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے اور یہ پندرہ روز بعد پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں اضافہ معمول بن چکا ہے۔ جبکہ بجلی، گیس اور دیگر یوٹیلی بلز کی قیمتوں میں ہر ماہ اضافہ ہوتا ہے۔ روزمرہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہے جبکہ ملک میں تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کی موجودگی کے باوجود بے روزگاری عروج پر ہے، پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود یہاں پر آٹا، گندم، چاول اور سبزیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور مہنگائی نے غریب عوام کی زندگی اجیرن کرکے رکھ دی ہے، بھوک افلاس اور غربت کے ہاتھوں لوگ خودکشیوں پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 74 سالوں کے دوران پاکستان کو حقیقی معنوں میں مخلص قیادت میسر نہ آسکی جس کی وجہ سے بے پناہ قدرتی وسائل اور خزانوں کے باوجود ہمارے ملک بدترین کرپشن کی بدولت عالمی سطح پر گرین پاسپورٹ پوری دنیا میں بے توقیر ہوکر رہ گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 965474
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش