0
Friday 26 Nov 2021 22:35

ہم سندھ میں بلدیاتی انتخابات مارچ 2022ء میں چاہتے ہیں، ناصر حسین شاہ / سعید غنی

ہم سندھ میں بلدیاتی انتخابات مارچ 2022ء میں چاہتے ہیں، ناصر حسین شاہ / سعید غنی
اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ اور وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ہم صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات مارچ 2022ء میں چاہتے ہیں، مردم شماری پر ہمارے آج بھی تحفظات ہیں لیکن جوائنٹ سیشن میں جس طرح مردم شماری کے سندھ کے تحفظات کے باوجود منظوری دی گئی، ہم تمام تحفظات کے باوجود بلدیاتی انتخابات کروا رہے ہیں اور اس حوالے سے آج ایوان میں نیا بلدیاتی قانون بھی منظور کرایا ہے جو الیکشن کمیشن کی ڈیمانڈ تھی، اپوزیشن جماعتیں ایوان میں آکر روایتی طریقے کا اپنا رہی ہیں جبکہ اس قانون کے لئے ہم نے تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا ہے، نسلہ ٹاور پر سپریم کورٹ اور معزز چیف جسٹس صاحب کے احکامات پر عمل درآمد کیا جارہا ہے البتہ اس کی این او سی اس وقت کی مقامی حکومتوں نے دی تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا کارنر پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے قوانین کے لئے مختصر وقت کے بعد آج اسمبلی میں بلدیاتی قانون کو منظور کرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون میں ہم نے بلدیاتی اداروں کو مزید فعال اور اختیارات دینے کے غرض سے اقدامات کئے ہیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں بشمول پی ٹی آئی، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی اور دیگر سے اس سلسلے میں مشاورت کے لئے لکھا گیا اور ان سب کی مشاورت کے بعد ٹاؤن سسٹم کو دوبارہ بحال کیا گیا ہے اور ایسا قانون مرتب کیا گیا ہے، جس میں منتخب مئیر کو سولڈ ویسٹ، بلڈنگ کنٹرول، واٹر بورڈ سمیت دیگر میں رول دیا گیا ہے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے یہ الزام کہ ہمیں بل کی کاپی فراہم نہیں کی گئی سراسر غلط ہے، انہیں بلز کی کاپی فراہم کی گئی تھی اسی لئے تو انہوں نے ترامیم جمع کروائی ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس قانون میں زیادہ تر اپوزیشن جماعتوں کی تجاویز کو شامل کیا گیا ہے اور اگر ٹاؤن سسٹم کی بات کی جائے تو یہ پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کی جانب سے تجویز تھی، اسی طرح تمام میونسپل سروسز بلدیاتی اداروں کے پاس ہوں گی۔ ایک سوال پر سعید غنی نے کہا کہ میئر کا انتخاب منتخب نمائندوں کے ووٹوں سے ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجویز کہ میئر کا انتخاب خود وہ براہ راست الیکشن لے کر لڑے تو یہ ممکن ہی نہیں ہے، کیونکہ اگر ہم صرف کراچی کی بات کریں تو یہاں قومی اسمبلی کے 22 حلقہ ہیں اور ایک قومی اسمبلی کا کوئی الیکشن لڑتا ہے تو وہ اس حلقہ کو پورا کور نہیں کرسکتا تو پورے شہر کو کوئی کیسے کور کرسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو یہ بات کرتے ہیں وہ بتائیں کہ وزیراعظم اور وزیراعلی کا انتخاب وہ کیوں براہ راست نہیں کروانا چاہتے۔
خبر کا کوڈ : 965610
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش