0
Monday 29 Nov 2021 10:43

ریاض فتیانہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا

ریاض فتیانہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا
اسلام ٹائمز۔حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے گلاسکو (برطانیہ) میں منعقدہ موسمیاتی کانفرنس کے دوران ناجائز مطالبات اور وفاقی کابینہ کے 2 اراکین کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے پر اپنے رکنِ قومی اسمبلی ریاض فتیانہ کو اظہارِ وجوہ (شوکاز) کا نوٹس جاری کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ سے تعلق رکھنے والے ایم این اے کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کی شکایت پر پی ٹی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے نظم و ضبط اور احتساب نے جاری کیا۔ ریاض فتیانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ برطانیہ میں ہونے والی کانفرنس کے موقع پر معاونِ خصوصی اور وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل میں جھگڑا ہو گیا تھا۔
ریاض فتیانہ نے یہ الزامات پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران لگائے تھے جو مرکزی میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھرپور نمایاں ہوئے۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ امین اسلم اور زرتاج گل دونوں آپس میں جھگڑ پڑے تھے جس سے اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں پاکستان کا مؤقف متاثر ہوا۔

جاری کردہ نوٹس میں پی ٹی آئی کے ایم این اے سے کہا گیا ہے کہ وہ متعلقہ دستاویزات اور شواہد کے ساتھ 4 دسمبر یا اس سے پہلے تحریری بیان جمع کرائیں اور انہیں وجہ بتانی ہو گی کہ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے، اس تادیبی کارروائی کی نوعیت تفتیشی ہو گی۔ کمیٹی نے ریاض فتیانہ کو پیشکش کی ہے کہ وہ اپنے تحریری ردِعمل میں درخواست کر سکتے ہیں کہ انہیں ذاتی حیثیت میں سنا جائے تاکہ وہ اپنے تحریری دفاع کی وضاحت کر سکیں اور اگر مقررہ تاریخ تک جواب دینے میں ناکام رہے تو کمیٹی یک طرفہ کارروائی کر سکتی ہے۔ اظہارِ وجوہ نوٹس میں معاون خصوصی کی شکایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ بحیثیت رکن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اپنی واپسی پر آپ نے 25 نومبر کے اجلاس میں مضحکہ خیز اور مکمل طور پر من گھڑت اور جھوٹے دعوے کیے مثلاً یہ کہ دو سینیئر عہدیداروں اور زرتاج گل کے درمیان جھگڑا ہوا جس کی وجہ سے وزیر مملکت کانفرنس سے جلدی واپس آ گئیں جبکہ وہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے جلدی واپس آئی تھیں۔ نوٹس کے مطابق اس جھوٹی خبر کو میڈیا نے اٹھایا اور شکایت کنندہ کی ذاتی ساکھ، پارٹی کے تشخص اور سی او پی میں پاکستان کی کارکردگی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جس کو قومی اور عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔

اپنی شکایت میں امین اسلم نے الزام لگایا تھا کہ ریاض فتیانہ این جی او کے فنڈ پر گلاسکو میں موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں شرکت کے لیے آئے تھے جہاں انہوں نے کئی مرتبہ پاکستانی پویلین کا دورہ کیا اور کچھ ناجائز مظالبات کیے مثلاً یہ کہ انہیں سرکاری وفد کا حصہ بنایا جائے جس کے لیے وزیراعظم کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ امین اسلم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریاض فتیانہ نے اپنے استعمال کے لیے سرکاری گاڑی اور موبائل سم کا بھی مطالبہ کیا تھا لیکن ظاہر ہے کہ وہ ملک کے سرکاری وفد کا حصہ نہیں تھے اسلیے ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا جا سکتا تھا۔ قبل ازیں ہفتہ کے روز ملک امین اسلم اور زرتاج گل نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے سی او پی-26 کانفرنس کے موقع پر جھگڑے کی غلط فہمی کو مسترد کر دیا تھا اور ریاض فتیانہ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ریاض فتیانہ پاکستان کے سرکاری وفد کا حصہ نہیں تھے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کی دعوت کے بغیر ایک غیر سرکاری تنظیم کی نمائندگی کر رہے تھے۔
خبر کا کوڈ : 965948
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش