0
Monday 29 Nov 2021 12:33

ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری قوم کا اعلیٰ کردار نہیں رہا، عمران خان

ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری قوم کا اعلیٰ کردار نہیں رہا، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارا نظام تعلیم ہی ہماری ترقی کے لیے بڑی رکاوٹ بن گیا ہے، نوآبادیاتی نظام کے تحت تشکیل پانے والا انگلش میڈیا اور دوسری طرف اردو، جو تیتر ہے اور نہ ہی بٹیر اور تیسری طرف دینی مدارس میں نظام تعلیم ہے، اس کے نتیجے میں تین مختلف خیال کی حامل قومیں سامنے آ رہی ہیں۔ جہلم میں القادر یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ تینوں نظام تعلیم سے آراستہ طلبہ کا تعلق نہیں رہا، ہم نے فیصلہ کیا کہ انہیں یکجا کرنے کے لیے ایک یکساں نظام تعلیم لے کر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی مختلف انتشار سے دوچار ہے، مسلمان عاشق رسول ﷺ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن اپنے معمولات زندگی میں سیرت النبی ﷺ کے فرمودات کو نہیں اپناتا۔ عمران خان نے کہا کہ مسلمانوں کے اعلیٰ کردار کی وجہ سے ملائیشیا اور انڈیشیا میں ہزاروں لوگ مسلمانوں ہو گئے، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری قوم کا اعلیٰ کردار نہیں رہا اور سچائی اعلیٰ کردار کی بنیاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک ایسا ادارہ بننا ہے جو ہمارے اعمال اور نبی کریم ﷺ کی سیرت کو جوڑے، جب تک حضرت محمدﷺ کی تعلیمات سے جوڑیں گے نہیں اس وقت تک عظیم قوم نہیں بن سکتے۔


انہوں نے کہا کہ مغربی طرز معاشرت کو دیکھ کر ہمارا نوجوان تذبذب کا شکار ہے، مغربی ممالک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی بدولت ترقی کررہے ہیں لیکن روحانی اعتبار سے تنزلی کا شکار ہے جس کا اظہار خود پوپ نے بھی کیا۔ عمران خان نے تحقیق کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ تحقیق کی بدولت کئی راز افشاں ہوسکتے ہیں، طرز معاشرت میں بہتری بھی آئے گی، اس ضمن میں جامعات اپنا کردار ادا کریں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مغربی ممالک میں اسلام پر بہت کام ہو رہا ہے، اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہاں کفر کے فتوے کا ڈر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قوم کا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ لیڈر سامنے نہیں آسکے جو اعلیٰ کردار کے حامل تھے، ہمارے سیاستدان نہیں سمجھتے کہ جب آپ لیڈر بنتے ہیں تو دراصل یہ بہت بڑی ذمہ داری ہوتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جب کوئی صاحبِ منصب ہوجائے تو قوم کا پیسہ لوٹنا شروع کردیتا ہے تو ایسا معاشرہ کیسے ترقی کرسکتا ہے جبکہ اصل لیڈ وہ ہوتا ہے جو اپنی ذات سے بڑھ کر سوچتا ہے۔ وزیر اعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ مغربی میں سے پھر کوئی نہ کوئی شخص گستاخی کرے گا لیکن اس مرتبہ خواہش ہے کہ مربوط اور حکمت عملی سے مزین ردعمل سامنے آئے جس کی قانونی حیثیت ہو۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کے سربراہان اور اسکالرز سے مشاورت کرکے ایک ایسا لائحہ عمل تیار کیا جائے جس پر مغربی ممالک میں گستاخی کی گنجائش باقی نہ رہ جائے۔
خبر کا کوڈ : 965980
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش