1
Monday 29 Nov 2021 18:26

اومیکرون ویرینٹ، ایک نیا اور بڑا خطرہ، حقیقت کیا ہے؟

اومیکرون ویرینٹ، ایک نیا اور بڑا خطرہ، حقیقت کیا ہے؟
رپورٹ: ایم رضا

کورونا وائرس کی بہت زیادہ میوٹیشنز والی قسم اومیکرون ممکنہ طور پر عالمی سطح پر پھیل جائے گی اور اس سے بیماری کے تیزی سے پھیلنے کا خطرہ بہت زیادہ ہے، جس کے کچھ خطوں میں تباہ کن نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ یہ انتباہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کیا۔ عالمی ادارے نے بتایا کہ ابھی اومیکرون سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی اور اس کے ویکسینز ہا سابقہ بیماری سے پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف مزاحمت کے بارے جانچ پڑتال کے لئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ گذشتہ ہفتے اومیکرون کے اولین کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور اب عالمی ادارہ صحت نے اپنے 194 رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ خطرات سے دوچار گروپس کے لئے ویکسینیشن کی رفتار بڑھائیں اور طبی سروسز کو مستحکم رکھنے کے لئے منصوبہ بندی کو یقینی بنائیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق اومیکرون کے اسپائیک پروٹینز میں ہونے والی میوٹیشنز کی تعداد کی مثال موجود نہیں، جن میں سے کچھ تبدیلیاں باعث تشویشن ہیں، کیونکہ وہ وباء کی صورتحال پر ممکنہ طور پر اثرانداز ہوسکتی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ عالمی سطح پر کورونا کی اس نئی قسم سے لاحق ہونے والا خطرہ بہت زیادہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم نے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت زیادہ میوٹیشن والی قسم اومیکرون کے ابھرنے سے عندیہ ملتا ہے کہ صورتحال کتنی خطرناک ہے، یہ نئی قسم ظاہر کرتی ہے کہ دنیا کو وباؤں کے حوالے سے ایک نئے معاہدے کی ضرورت ہے۔

نیا عالمی معاہدہ مئی 2024ء تک متوقع ہے، جس میں مختلف مسائل جیسے ابھرتے وائرسز کا ڈیٹا اور جینوم سیکونسنگ کو شیئر کرنے کو کور کیا جائے گا اور ویکسینز سمیت دیگر معاملات کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا۔ اومیکرون کے بارے میں جنوبی افریقہ نے سب سے پہلے 24 نومبر کو رپورٹ کیا تھا، اس کے بعد یہ ایک درجن سے زیادہ ممالک تک پھیل چکی ہے، جن میں سے زیادہ تر میں اس کے کیسز بیرون ملک سے آنے والے افراد میں رپورٹ ہوئے۔ اس نئی قسم کے بعد متعدد ممالک نے سفری پابندیوں کو سخت کیا ہے اور دیگر احتیاطی اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ممالک کو بین الاقوامی سفری پابندیوں کا فیصلہ خطرات کو مدنظر رکھ کر کیا جائے۔ عالمی ادارے کے مطابق خطرے سے دوچار آبادیوں پر اس نئی قسم کے اثرات تباہ کن ہوسکتے ہیں، بالخصوص ایسے ممالک میں جہاں ویکسینیشن کی شرح کم ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق ویکسینیشن کرانے والے افراد میں کووڈ کیسز متوقع ہیں، مگر ان میں یہ شرح کم ہوگی۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر اومیکرون کے مدافعتی دفاع سے بچنے کی صلاحیت کے بارے میں ابھی کافی کچھ غیر یقینی ہے اور مزید ڈیٹا آنے والے ہفتوں میں سامنے آسکا ہے۔

خیال رہے کہ اٹلی کے بمبینو گیسو ہاسپٹل کے ماہرین نے اومیکرون کی پہلی تصویر حال ہی میں جاری کی، جس سے یہ تصدیق ہوتی ہے کہ یہ کووڈ کا بہت زیادہ میوٹیشن والا ورژن ہے۔ اس تصویر میں اومیکرون کے اسپائیک پروٹین کی ساخت کو ڈیلٹا قسم کے اسپائیک پروٹین کے ساتھ دکھایا گیا ہے، جس سے بہت زیادہ میوٹیشنز کا انکشاف ہوتا ہے۔ اسپائیک پروٹین وائرس کا وہ اہم ترین حصہ ہے، جسے وہ انسانی خلیات میں داخلے کے لئے استعمال کرتا ہے اور ویکسینز میں بھی اسے ہی ہدف بنایا جاتا ہے۔ دنیا بھر کے سائنسدان اومیکرون قسم کے بارے میں تفصیلات جمع کرنے کے لئے مسلسل کام کر رہے ہیں۔

یہ نئی قسم سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سائنسدانوں نے شناخت کی تھی اور اسے 26 نومبر کو عالمی ادارہ صحت نے ویرینٹ آف کنسرن یا قابل تشویش قرار دیا تھا۔ اطالوی تحقیق میں ثابت ہوا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے اسپائیک پروٹین میں 43 میوٹیشنز ہوئی ہیں جبکہ ڈیلٹا میں یہ تعداد صرف 18 ہے۔ اس سے قبل تخمینہ لگایا گیا تھا کہ اومیکرون کے اسپائیک پروٹین میں 32 میوٹیشنز ہوئی ہیں، مگر اٹلی کی تحقیق میں یہ تعداد اس سے بھی زیادہ بتائی گئی۔ تحقیق کے مطابق یہ میوٹیشنز اس حصے میں ہوئی ہیں، جو انسانی خلیات سے رابطے میں رہتا ہے۔

نئے ویرینٹ کے خدشات، پاکستان نے 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی
اومیکرون کے نام سے نئے ویرینٹ نے عالمی سطح پر کورونا کی وبا پر قابو پانے کے لئے کی گئیں کوششوں کو مشکوک بنا دیا ہے، کیونکہ یہ قسم انتہائی موذی ہے، اسی لئے مختلف ممالک دوبارہ پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔ سائنس دانوں کی جانب سے نئی قسم کے وائرس کے خطرات کا تعین کرنے میں مصروف ہیں اور خاص کر یہ تعین کیا جا رہا ہے کہ موجودہ ویکسین کی مدد سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ پاکستان، سعودی عرب اور قطر سمیت کئی ممالک نے جنوبی افریقہ سے مسافروں کی آمد پر پابندی عائد کردی ہے جہاں نیا ویرینٹ سامنے آیا تھا۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کورونا کے نئے ویرینٹ کے پیش نظر 6 افریقی ممالک اور ہانگ کانگ پر سفری پابندی عائد کر دی ہے۔ این سی او سی کے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا کہ سفری پابندیوں میں 6 افریقی ممالک جنوبی افریقہ، لیسوتھو، اسویٹنی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ بھی شامل ہے۔ نوٹیفیکیشن میں این سی او سی نے کہا تھا کہ ان ممالک کو سی لسٹ میں شامل کر دیا گیا اور پابندیوں کا فیصلہ وائرس کی نئی اقسام کی جنوبی افریقہ اور محلقہ ممالک میں پھیلاؤ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

متعدد ممالک کا سرحدیں بند کرنے کا اعلان
جنوبی افریقہ میں ابتدائی طور پر سامنے آنا والا خطرناک نیا ویرینٹ اب دیگر ممالک میں بھی رپورٹ ہونے لگا ہے۔ نیدرلینڈز سے ہانگ کانگ کے بعد آسٹریلیا میں بھی رپورٹ ہوگیا ہے، جہاں حکام نے کہا کہ ان کے ہاں پہلا کیس سامنے آگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ سے سڈنی آنے والے دو مسافروں کا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا ہے۔ آسٹریلیا میں نیا ویرینٹ کورونا کے باعث عائد پابندیاں ہٹانے اور ورکرز اور بین الاقوامی طبلہ سمیت غیر ملکیوں کو ملک میں آنے کی اجازت دینے کے ایک ماہ بعد رپورٹ ہوا ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ نیا ویرینٹ کا شکار ہونے والے دونوں مسافروں نے ویکسین لگوائی تھی اور وہ اسی دن آسٹریلیا پہنچے تھے، جب جنوبی افریقہ اور زمبابوے سمیت 9 افریقی ممالک پر سفری پابندیوں کا اعلان کیا گیا تھا۔

دنیا بھر میں ممالک کی جانب سے جس تیزی سے سرحدیں بند کرنے اور سفری پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے، اس پر حیرانی کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے۔ جنوبی افریقہ میں جوہانسبرگ کے بین الاقوامی ایئرپورٹ میں مذکورہ ممالک جانے کے لئے تیار مسافر اچانک پابندیوں کے اعلان پر پریشان ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نیدر لینڈز میں جنوبی افریقہ سے آنے والی دو پروازوں کے 61 مسافروں کے ٹیسٹ کئے گئے، جو مثبت آئے اور مسافروں نے تنقید بھی کی۔ نیویارک ٹائمز کے رپورٹ اسٹیفن نولین کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کے لئے بچوں سمیت مسافروں کی بڑی تعداد جمع تھی جبکہ وہاں پر موجود افراد میں سے بمشکل 30 فیصد نے ماسک پہن رکھا تھا۔

الزامات
جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے نیا بی۔1.1.529 ویرینٹ کا سراغ لگایا ہے، جو ابتدائی اقسام بیٹا یا ڈیلٹا کے مقابلے میں کم از کم 30 موٹیشنز کے ساتھ ہے۔ ابتدائی طور پر سامنے آنے والے اس وائرس کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بنے تھے اور معمولات زندگی بری طرح درہم برہم ہوگئے تھے اور دنیا ایک مشکل وقت کا شکار ہوگئی تھی جبکہ اس کے بچاؤ کے لئے لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ کورونا وائرس نے عالمی سطح پر تلخیوں میں اضافہ کردیا تھا اور دنیا کے دو بڑی طاقتوں نے ایک دوسرے پر شدید الزامات عائد کئے تھے۔

امریکا نے کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے حوالے سے آگاہ کرنے پر جنوبی افریقہ کی تعریف کی جبکہ چین پر شروع میں ہی الزامات عائد کئے گئے تھے۔ جنوبی افریقہ نے شکایت کی ہے کہ نئے ویرینٹ کی سب سے پہلے نشان دہی پر اس کو "ظالمانہ" سفری پابندیوں میں جکڑ دیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی نئی قسم کو "تشویش ناک ویرینٹ" سے تعبیر کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ بہترین سائنس کی تعریف ہونی چاہیئے اور سزا نہیں دینی چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 966032
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش