0
Monday 29 Nov 2021 22:22

فوجی اڈے و جدید جاسوسی مرکز کا حامل سب سے بڑا امریکی سفارتخانہ بیروت میں زیر تعمیر

فوجی اڈے و جدید جاسوسی مرکز کا حامل سب سے بڑا امریکی سفارتخانہ بیروت میں زیر تعمیر
اسلام ٹائمز۔ عرب میڈیا نے امریکہ کی جانب سے لبنانی دارالحکومت بیروت میں تعمیر کئے جانے والے "فوجی اڈے" و "جاسوسی سنٹر" کے حامل "جدید امریکی سفارتخانے" کی تصاویر شائع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بظاہر "سفارتخانہ" کہلانے والا یہ "شہر" گذشتہ 2 سالوں سے بیروت کے "عوکر" نامی علاقے میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔ معروف عرب لکھاری کمال خلف نے عرب اخبار رأی الیوم میں اس حوالے سے چھپنے والی اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ عرب دنیا میں زیرتعمیر امریکہ کے اس سب سے بڑے سفارتخانے پر لبنانیوں سمیت خطے کے اہم حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے جبکہ اس کے حوالے سے یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ایک "سفارتخانے" کے لئے بالآخر پورے "شہر" جتنے رقبے کی کیا ضرورت ہے؟ عرب اخبار نے لکھا کہ بظاہر "سفارتخانہ" کہلائے جانے والے اس "شہر" کا رقبہ کل 180 مربع کلومیٹر ہے جبکہ امریکی وزارت خارجہ کی سند کے مطابق اسے 2023ء تک 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر کر لیا جائے گا درحالیکہ اس کے اندر سفارتخانے کے ساتھ ساتھ کونسلر آفس، رہائشی عمارتوں، تفریحی مقامات، ایئربیس، جاسوسی سنٹر اور بڑے فوجی اڈے سمیت سب کچھ ہی موجود ہو گا۔

 
رأی الیوم نے لکھا ہے کہ اس امریکی منصوبے نے ایک انتہائی اہم سوال برملا کیا ہے جو "لبنان میں ایران کے وسیع اثرورسوخ" کے بارے امریکہ و بعض خلیجی ممالک کے وسیع پراپیگنڈے سے متعلق ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے! کیونکہ مغربی ایشیاء میں امریکہ کا سب سے بڑا سفارتخانہ عراق پر امریکی قبضے کے بعد سال 2003ء میں بغداد کے اندر تعمیر کیا گیا تھا تاہم لبنان میں تعمیر کیا جانے والا امریکہ کا یہ نیا "سفارتخانہ" وسعت، سہولتوں اور لاگت کے اعتبار سے بغداد کے سفارتخانے سے بھی بڑا ہے۔ کمال خلف نے لکھا کہ عراق میں موجود امریکی سفارتخانہ صرف 60 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا گیا تھا تاہم لبنان میں تعمیر کئے جانے والے امریکی سفارتخانے کے لئے 1 ارب 20 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ یہ سفارتخانہ اس ملک میں تعمیر کئے گئے سفارتخانے سے بھی بڑا ہو گا جسے امریکہ نے براہ راست فوجی حملے کے ذریعے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے!




عرب اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اس امریکی سفارتخانے کی وسعت، اس سفارتخانے کی "نئی ذمہ داریوں" کے بارے چلا چلا کر کہہ رہی ہے کہ یہ سفارتخانہ؛ لبنان و شام سے لے کر مقبوضہ فلسطین و قبرص تک کی عسکری کارروائیوں کے لئے امریکی "ہیڈکوارٹر" کے فرائض انجام دے گا جبکہ یہ صورتحال ان نئے حالات کی غمازی کرتی ہے جس کے ساتھ عنقریب ہی "متحدہ اسلامی مزاحمتی محاذ" کا پالا پڑنے والا ہے۔ رأی الیوم نے لکھا کہ یہ ایک سیدھی سی بات ہے کہ اس سفارتخانے اور اسرائیل کے درمیان حزب اللہ لبنان کے خلاف براہ راست رابطہ استوار ہو جائے گا خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب امریکہ، اسرائیلی سکیورٹی کو خطے میں اپنی سیاست کا اصلی مرکز قرار دیتا ہے۔ اس اخبار نے لکھا کہ لبنان کی موجودہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ امریکہ لبنان کے اندر اپنا کنٹرول بڑھانے کی فکر میں ہے جس کی خاطر وہ نہ صرف لبنانی فوج کو امداد دے اور اسے اپنی حمایت کے ذریعے مضبوط بنا رہا ہے بلکہ وہ اپنا "دنیا کا سب سے بڑا" سفارتخانہ بھی اسی ملک میں تعمیر کر رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 966062
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش