0
Thursday 2 Dec 2021 00:06

دوست اسلامی ملک سے حال ہی میں لئے قرض پر بھی سود ادا کرنا پڑیگا، سراج الحق 

دوست اسلامی ملک سے حال ہی میں لئے قرض پر بھی سود ادا کرنا پڑیگا، سراج الحق 
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کا نام لینے والی حکومت نے سود کا مکروہ نظام جاری رکھا ہوا ہے۔ وزیراعظم اپنے نعرے میں مخلص ہیں تو ملک کو اسلامی معیشت دیں۔ ہاوس بلڈنگ اور زرعی قرضوں پر سود معاف کیا جائے۔ ریاست یقینی بنائے کہ سرکاری ملازمین کو دیئے جانے والے قرضے سود سے پاک ہوں۔ وفاقی شرعی عدالت کے 1991ء کے فیصلے پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا۔ جاپان سود فری بن سکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں۔ پرویز مشرف سے لے کر پی ٹی آئی تک سب حکومتوں نے سودی معیشت کا کاروبار کیا۔ ایوانوں میں بیٹھے لوگ ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام سے فائدہ اٹھاتے اور غریبوں کا خون چوستے ہیں۔ ہمارے حکمران خود جا کر آئی ایم ایف کے ترلے اور منتیں کرکے سود پر قرض لیتے ہیں جو ملک کی معیشت کی تباہی کا سب سے بڑا سبب ہے۔ اس ملک کی بقا اور عوام کی خوشحالی اسلامی نظام کو اپنانے میں ہے۔ ایوانوں، عدالتوں، چوکوں اور چوراہوں میں ظالمانہ نظام کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔

جماعت اسلامی یکم جنوری کو ہر ضلع میں سود کے خلاف مظاہروں کا انعقاد کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے وفاقی شرعی عدالت میں جماعت اسلامی کی سود کے خاتمے کے لیے درخواست پر سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے اور بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نائب امرا جماعت اسلامی پروفیسر ابراہیم، میاں محمد اسلم اور جماعت اسلامی کی لیگل ٹیم بھی ان کے ہمراہ تھی۔ انھوں نے کہا کہ پوری قوم اس عدالت کی طرف دیکھ رہی ہے، اس قوم نے قائداعظم کے نعرے پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ پر لبیک کہا اور الگ وطن حاصل کیا، مگر تاحال یہاں غیر اسلامی نظام نافذ ہے۔ انھوں نے کہا کہ مشیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ سودی نظام سے غریب اور امیر میں فرق بڑھ گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ بجٹ میں 33 ہزار ارب ملک نے سود میں ادا کیا۔ وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں کہ سود ادا کرنے کے لیے مزید قرض لینا ہوگا۔

سودی نظام کی وجہ سے معیشت ترقی نہیں کر رہی۔ ملک کو 1957ء میں 37 کروڑ ڈالر سود پر قرض ملا، اس کی وجہ سے آج تک قوم مقروض ہے۔ انھوں نے کہا کہ شریعت کورٹ نے ماضی میں سود کیخلاف فیصلہ دیا تھا۔ جاپان سود سے پاک معیشت کی جانب بڑھ رہا ہے مگر پاکستان میں اس پر پلاننگ تک نہیں کی گئی۔ اُنہوں نے کہا کہ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ دوست اسلامی ملک سے حال ہی میں لیے قرض پر بھی سود ادا کرنا پڑے گا۔ انھوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومتی وکلا کی جانب سے سود پر وہ دلائل آج بھی پیش کیے جا رہے ہیں، جو ہم پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے دور میں سنتے تھے، آج بھی وہی سنے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ظالمانہ معیشت نے غریبوں کا بھرکس نکال دیا ہے۔ کیا لازمی ہے کہ جب تک لاکھوں لوگ سڑک پر طویل دھرنے نہ دیں، تب تک حکمران عوام کی بات نہیں سنیں گے؟ اللہ کے احکامات میں رکاوٹیں ڈالنے کے بجائے اس پر عمل ہونا چاہیئے۔ انھوں نے ججز سے اپیل کی کہ سودی نظام سے چھٹکارے کے لیے کردار ادا کریں، تاکہ ملک و قوم کا بھلا ہو۔
خبر کا کوڈ : 966488
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش