0
Saturday 4 Dec 2021 16:30

ملک میں قوانین اور عدالتیں موجود ہیں، قانون کا نفاذ انہی کے ذریعے ہونا چاہیئے، ملی یکجہتی کونسل

سماج میں پروان چڑھنے والی شدت پسندی، عدم برداشت ملک کی دینی و قومی قیادت کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے
ملک میں قوانین اور عدالتیں موجود ہیں، قانون کا نفاذ انہی کے ذریعے ہونا چاہیئے، ملی یکجہتی کونسل
اسلام ٹائمز۔ ہمارے دوست ملک سری لنکا کی ایک اہم کاروباری شخصیت کا سیالکوٹ میں عوام کے مشتعل ہجوم کے ہاتھوں بہیمانہ قتل انتہائی قابل مذمت ہے۔ جرم خواہ کسی سے بھی سرزد ہو، اس کے خلاف اقدام کسی فرد، گروہ، پارٹی یا ریاست کا حق نہیں ہے، جب ملک میں قوانین اور عدالتیں موجود ہیں، قانون کا نفاذ انہی کے ذریعے ہونا چاہیے۔ سماج میں پروان چڑھنے والی شدت پسندی، عدم برداشت اور قانون کو ہاتھ میں لینا ریاست نیز ملک کی دینی و قومی قیادت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، جس کے سدباب کے لیے مل کر ایک پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائدین نے ایک مشترکہ بیان میں کیا۔ ان قائدین میں کونسل کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر، سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ، قاری یعقوب شیخ، مولانا عبد الغفار روپٹری، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، سید ثاقب اکبر، سید ناصر شیرازی، علامہ عارف حسین واحدی، پیر سید صفدر گیلانی، طاہر تنولی اور دیگر شامل ہیں۔

قائدین نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیق کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جائے، جو واقعہ کے اصل ذمہ داران کا تعین کرے، نیز انتظامیہ کی جانب سے تاخیری اقدام کا بھی جائزہ لیا جائے۔ قائدین نے کہا کہ پاکستانی آئین و قانون حرمت رسول ؐ کا سب سے بڑا محافظ ہے اور اسی قانون کے تحت فیصلے ہونے چاہئیں۔ علماء کرام اور سیاسی راہنماؤں کو چاہیئے کہ وہ عوام کی ایسی تربیت کریں کہ وہ اشتعال میں آکر خود سے کوئی اقدام نہ کریں بلکہ عدالتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب لے کر جائیں۔ اشتعال انگیزی سے جہاں ملک کے استحکام کو نقصان پہنچتا ہے، وہاں دنیا کے سامنے اسلام کے تشخص اور تاثر پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ وہ بھی ایسے حساس معاملات پر فی الفور ایکشن لیں اور عدالتیں اس حوالے سے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
خبر کا کوڈ : 966864
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش