0
Sunday 5 Dec 2021 16:09

آج آئین کی بات کرنے والوں کو ٹکڑے ٹکڑے گینگ قرار دیا جاتا ہے، محبوبہ مفتی

آج آئین کی بات کرنے والوں کو ٹکڑے ٹکڑے گینگ قرار دیا جاتا ہے، محبوبہ مفتی
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر کو ’پرامن‘ کے طور پر پیش کیا جارہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہاں سڑکوں پر خون بہایا جا رہا ہے اور لوگوں کو اظہار خیال کرنے پر دہشت گرد مخالف قوانین کے ذریعے تھپڑ مارا جا رہا ہے۔ ’آج تک‘ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کے والد مرحوم  مفتی محمد سعید نے 2014ء میں بی جے پی کے ساتھ صرف اس لئے معاہدہ کیا تھا کہ وہ ریاست میں امن کی نئی حکومت کا آغاز کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد نے پہلے اٹل بہاری واجپائی جیسے سیاستدان کو دیکھا تھا اور انہیں امید تھی کہ بی جے پی کی نئی حکومت اسی نظریے پر کام کرے گی۔ انہوں نے ’نیا کشمیر‘ کی اصطلاح کے استعمال پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جس نئے کشمیر کی تشہیر کی جا رہی ہے وہ حقیقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ایک 18 ماہ کی بچی اپنے والد کی لاش لینے کے لئے احتجاج پر بیٹھی ہے جس کا  بھارتی فورسز نے قتل کیا تھا۔

انہوں نے مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ’نیا کشمیر‘ کو بھول جائیں اور آئیے ’نیا ہندوستان‘ کے بارے میں بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج نئے ہندوستان میں آئین کے بارے میں بات کرنے والے کو 'ٹکڑے ٹکڑے گینگ' کا لیبل لگا دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتیں چاہے سڑک کے کنارے یا فلم اسٹار کیوں نہ ہوں، کسانوں (زرعی قوانین کی) منسوخی کا مطالبہ کرنے والے پر خالصتانی کا لیبل لگا کر UAPA کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیا ہندوستان ہوسکتا ہے لیکن یہ میرے (مہاتما) گاندھی کا نہیں ہے۔ لگتا ہے یہ (ناتھورام) گوڈسے کا ہندوستان ہے اور جو وہ بنا رہے ہیں وہ گوڈسے کا کشمیر ہے جہاں لوگوں کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے اور یہاں تک کہ میں ہفتے میں کم از کم دو دن گھر میں نظربند رہتی ہوں۔
خبر کا کوڈ : 966960
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش