0
Sunday 5 Dec 2021 20:56

حق ملکیت کی قرارداد مسترد کرنے والے جی بی کے سب سے بڑے مجرم ہیں، امجد ایڈووکیٹ

حق ملکیت کی قرارداد مسترد کرنے والے جی بی کے سب سے بڑے مجرم ہیں، امجد ایڈووکیٹ
اسلام ٹائمز۔ قائدِ حزبِ اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی و صوبائی صدر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حقِ ملکیت کی قراداد کو اسمبلی سے مسترد کرانے کے لئے وزیر اعلیٰ نے دو وزراء کو خصوصی ٹاسک دیا اور ان وزراء نے اسمبلی سے حق ملکیت کی قراداد مسترد کروانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ حقِ ملکیت کا اصل مجرم وزیر اعلیٰ خود ہے، وزراء نے محض قراداد مسترد کروانے میں سہولت کاروں کا کردار ادا کیا۔ حقِ ملکیت کے بغیر جی بی کی زمینوں کا تحفظ ممکن ہی نہیں ہے۔ حقِ ملکیت کو مسترد کرنے والے جی بی کے سب سے بڑے مجرم ہیں اور تاریخ انہیں کسی صورت معاف نہیں کرے گی۔

اپنے ایک بیان میں قائدِ حزبِ اختلاف نے مزید کہا کہ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محض وزیرِ انتقام بن گئے ہیں، بطور کٹھ پتلی ان کا کام سرکاری ملازمین سے ووٹ نہ دینے پر انتقام لینا ہے۔ اس وقت سرکاری ملازمین کے ووٹ دینے اور نہ دینے کی بنیاد پر تبادلے ہو رہے ہیں، جس کے باعث جی بی کے تمام سرکاری دفاتر کا نظام مفلوج ہے اور ادارے کام کرنے سے قاصر ہیں۔ حکومت کا ایک سال مکمل ہوا تعلیم اور صحت سے متعلق کوئی پالیسی ہی نہیں ہے۔ صرف ہسپتالوں میں چھاپے لگا کر گریڈ ون ملازمین کو معطل کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ گلگت بلتستان میں میڈیکل کی کلاسوں کا اجراء وقت کی اہم ضرورت ہے مگر ان کٹھ پتلیوں کی موجودگی میں یہ بھی ممکن نظر نہیں آتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جی بی کا کٹھ پتلی اپنے قائد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے غیر ذمہ دارانہ اور غیر سنجیدہ حرکتیں کر رہا ہے۔ عمران نیازی اور خالد خورشید میں اتنا فرق ہے کہ عمران خان اپنے مقابلے کے لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے جبکہ جی بی کا کٹھ پتلی چھوٹے ملازمین کو انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔ قائدِ حزبِ اختلاف نے مزید کہا کہ گلگت شہر کے لئے بننے والے ماسٹر پلان سے متعلق جی ڈی اے کی سفارشات کو وزیر اعلیٰ ردی کی ٹوکری کی نذر کر رہے ہیں۔ صوبائی وزراء وزیر اعلیٰ کے غلط اقدامات اور عوام دشمن پالیسیوں پر وزیر اعلیٰ کا ساتھ نہ دیں۔
خبر کا کوڈ : 967028
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش