0
Thursday 9 Dec 2021 22:14

ریٹائرمنٹ سے آٹھ ماہ قبل قراقرم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو چار سال کی توسیع دینے کی منظوری

ریٹائرمنٹ سے آٹھ ماہ قبل قراقرم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو چار سال کی توسیع دینے کی منظوری
اسلام ٹائمز۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت کے وائس چانسلر ڈاکٹر عطا اللہ شاہ کو قبل از وقت خاموشی کے ساتھ توسیع دینے کی منظوری دیدی گئی۔ توسیع کی سمری یونیورسٹی کے چانسلر صدر پاکستان کو بھجوا دی گئی ہے۔ صدر کی جانب سے منظوری کی صورت میں وہ اگلے چار سال کیلئے وائس چانسلر رہیں گے۔ زرائع کے مطابق گزشتہ ماہ دو نومبر کو یونیورسٹی سینیٹ کے انیسویں اجلاس میں ایجنڈے کے برعکس یہ معاملہ سامنے لایا گیا گیا۔ سینیٹ کے چیئرپرسن ڈاکٹر جنید زیدی نے دوران اجلاس اچانک ڈاکٹر عطا اللہ شاہ کو توسیع دینے کا کیس پیش کیا۔ جس پر سینیٹ میں یونیورسٹی اساتذہ کے نمائندے نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس کی بھرپور مخالفت کی۔

ذرائع کے مطابق سینیٹ ممبر نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وی سی کی توسیع کا معاملہ ایجنڈے میں شامل ہی نہیں اور ابھی ان کی ریٹائرمنٹ کو آٹھ ماہ باقی ہیں، تو پھر یہ عجلت میں کیس سامنے لانے کا کیا مقصد ہے۔ ان کی بھرپور مخالفت کے بائوجود دیگر ممبران نے توسیع دینے کی منظوری دیدی۔ صدر پاکستان کی جانب سے منظوری کی صورت میں ڈاکٹر عطا اللہ شاہ اگلے چار سال کیلئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ یاد رہے کہ موجود وائس چانسلر ڈاکٹر عطا اللہ شاہ کو جون 2018 میں چار سال کی مدت کیلئے وائس چانسلر تعینات کیا گیا تھا، اس حساب سے وہ جون 2022 میں ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔

 اس حوالے سے کچھ تعلیمی ماہرین کا حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بلتستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اپنی ملازمت میں توسیع کے لئے جو حربہ استعمال کیا تھا اسی حربے کو استعمال کرتے ہوئے قراقرم یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بھی اپنے لئے توسیع لی ہے۔ ملازمت میں توسیع لینے کا سلسلہ جاری رہا تو گلگت بلتستان کے اعلی تعلیمی اداروں کے سربراہان آئندہ بھی ملازمت کے دن بڑھاتے رہیں گے۔ یہاں یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ ہر وائس چانسلر اپنے دوستوں اور منظور نظر لوگوں کو سینیٹ کے ممبر لگا دیتے ہیں اور پھر انہیں کا کندھا استعمال کرتے ہوئے اگلے سالوں کے لئے اپنی ملازمت پکی کروا دیتے ہیں۔ 

مذکورہ سینیٹ کی کمیٹی میں قراقرم یونیورسٹی کے اساتذہ کے نمائندے اور ممبر  وی سی کی ایکسٹینشن کی مخالفت کرتے رہے لیکن سینیٹ کے ملک کے دیگر حصوں سے شامل وہ ممبران جنہوں نے ایک دفعہ بھی آکر یونیورسٹی کے حالات اور معاملات کا جائزہ نہیں لیا اور وائس چانسلر کی پرفارمنس نہیں دیکھی نے انکی ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کر دیا۔ ادھر زرائع کا کہنا تھا کہ دو نومبر کو ہونے والے سینیٹ اجلاس میں آدھے سے زائد ممبران وہ تھے جو نئے تقرر ہوئے تھے اور پہلی مرتبہ اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔

اجلاس کے دوران ایک ممبر نے یہ بھی کہا کہ جس طریقے سے بلتستان یونیورسٹی کے وی سی کی ملازمت میں توسیع کے بعد جس طرح سے بلتستان میں احتجاج ہوا اسی طرح کے آئی یو کے وی سی کو توسیع دینے کی صورت میں یہاں بھی احتجاج ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ بلتستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بھی سینیٹ کے زریعے اپنے لیے توسیع کی منظوری لی تھی۔ جامعہ بلتستان کے وائس چانسلر کئی ماہ پہلے ریٹائرڈ ہو چکے تھے لیکن سینٹ نے انہیں اگلے وائس چانسلر کی تقرری تک غیر معینہ مدت تک کیلئے توسیع دینے کی منظوری دیدی تھی۔
خبر کا کوڈ : 967526
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش