0
Thursday 9 Dec 2021 14:42

تاحال کوئی عملی پیشکش موصول نہیں ہوئی جو مذاکرات میں سنجیدگی کے مغربی دعوے کیخلاف ہے، عبداللہیان

تاحال کوئی عملی پیشکش موصول نہیں ہوئی جو مذاکرات میں سنجیدگی کے مغربی دعوے کیخلاف ہے، عبداللہیان
اسلام ٹائمز۔ یورپی یونین کے سیکرٹری خارجہ امور جوزپ بورل نے آج ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کی جس کے دوران جوزپ بورل نے ویانا مذاکرات کے جاری رہنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے مذاکرات میں شریک فریقوں کے موقف پر اظہار خیال کیا۔ یورپی یونین کے سیکرٹری خارجہ امور نے جاری مذاکرات کو درپیش ممکنہ مسائل پر تبصرہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ تمام فریقوں کی کوششوں و تعاون کے ذریعے ویانا مذاکرات ایک معاہدے کی جانب گامزن ہیں، کہا کہ امریکہ و 3 یورپی ممالک کو تاکید کی گئی ہے کہ مذاکرات حقیقت پسندانہ ہونے چاہئیں جن کے دوران دونوں فریق پیشرفت کا احساس کریں۔ جوزپ بورل نے اپنی گفتگو کے آخر میں ایرانی جوہری توانائی تنظیم کے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کو اہم قرار دیا اور موجودہ رابطے، گفتگو کے تسلسل اور فنی تعاون کو سراہا۔

دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بھی ویانا میں ہونے والی گفتگو کو مفید قرار دیا اور اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی حسن نیت پر ایک مرتبہ پھر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ہی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ گہرا تعاون کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب بھی ایرانی جوہری توانائی تنظیم کا ایک وفد عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ گفتگو کے لئے ویانا جا رہا ہے۔ حسین امیر عبداللہیان نے اس دوران 3 یورپی ممالک (برطانیہ، فرانس و جرمنی) کے موقف و بیانات سمیت، ان کی جانب سے ہونے والے منفی سیاسی و میڈیا پراپیگنڈے پر تنقید کی اور اس میڈیا وار کو غیر تعمیری قرار دیتے ہوئے اس حرکت کو، موجودہ صورتحال کو مزید پیچیدہ اور معاہدے تک پہنچنے کے عمل کو سست کرنے کا موجب قرار دیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے حالیہ سفارتکاری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے روس و چین کے موقف کو حقیقت پسندانہ قرار دیا اور تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یورپی ممالک ایران کی جانب سے دی گئی پیشکشوں کا بغیر کسی غلط مفروضے کے بغور جائزہ لیں تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ یہ پیشکشیں ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کی حدود کے اندر اور جون 2021ء کے ناتمام مذاکرات پر مبنی ہیں البتہ کچھ پہلوؤں میں ایران کے نکتۂ ہائے نظر کا مغربی فریق کی نظر و طریقۂ کار سے مختلف ہونا ایک بدیہی امر ہے۔ حسین امیر عبداللہیان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہم سبھی ایک اچھے معاہدے کے حصول کے لئے ویانا میں موجود ہیں، مغربی دنیا کی جانب سے اپنے عہدوپیمان پر عدم عملدرآمد کی سیاست کے تسلسل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہمیں دوسرے فریق کی جانب سے تاحال کوئی سنجیدہ و عملی پیشکش موصول نہیں ہوئی جو کہ ان کی جانب سے مذاکرات میں سنجیدہ موجودگی کے اعلان کے خلاف ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ گذشتہ 8 سالوں کے دوران کافی مقدار میں باتیں کی اور زبانی وعدے دیئے جا چکے ہیں تاہم آج عمل کا وقت ہے اور ہمیں ایک سنجیدہ و اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لئے کوشش کرنی ہے۔

حسین امیر عبداللہیان نے جوزپ بورل کے ساتھ گفتگو میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایرانی جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے جبکہ جوہری پروگرام سے متعلق پریشانیوں کا خاتمہ جوہری معاہدے سے متعلق پابندیوں کے مکمل طور پر اٹھائے جانے پر منحصر ہے، کہا کہ ہمیں تشویش ہے کہ کیا مغربی دنیا واقعا پابندیاں اٹھانے پر تیار ہے بھی یا یہ کہ صرف اپنی پریشانیاں ہی یکطرفہ طور پر ختم کرنا چاہتی ہے؟ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنی گفتگو کے آخر میں مذاکرات کے رابطہ کار کے طور پر جوزپ بورل اور ان کے نائب کے طور پر اینریکے مورا کے عمل کو تعمیری قرار دیا اور ان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 4+1 گروپ کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے لئے جب تک ضروری ہوا، جناب علی باقری کی سربراہی میں ویانا میں موجود ایرانی مذاکراتی ٹیم وہاں موجود رہے گی۔
خبر کا کوڈ : 967634
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش