0
Friday 10 Dec 2021 15:33

بادی النظر میں رانا شمیم کے بیان حلفی کے پیچھے نیک نیتی نظر نہیں آتی، اسلام آباد ہائی کورٹ

بادی النظر میں رانا شمیم کے بیان حلفی کے پیچھے نیک نیتی نظر نہیں آتی، اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام ٹائمز۔ ہائی کورٹ نے رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق خبر پر توہین عدالت کیس کی سماعت کے عبوری تحڑیری فیصلے میں کہا ہے کہ بادی النظر میں رانا شمیم کے بیان حلفی کے پیچھے نیک نیتی نظر نہیں آتی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج گلگت رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق خبر پر توہین عدالت کیس کی 7 دسمبر کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔ حکم نامے میں رانا شمیم اور میر شکیل الرحمان سمیت تمام فریقین کے جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بے بنیاد بیان حلفی اور غلط خبر پر کیوں نا تمام فریقین پر فرد جرم عائد کی جائے؟۔ عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ بادی النظر میں اس وقت بیان حلفی کے پیچھے نیک نیتی نظر نہیں آتی، 3 سال تک رانا شمیم کی خاموشی ان کی سچائی پر سوال کھڑا کرتی ہے؟، رانا شمیم نے 15 جولائی 2018ء کی گفتگو کا حوالہ دیا، بیان حلفی میں ایک ایسے جج کا نام آیا جو بیرون ملک چھٹیوں پر تھے۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ رانا شمیم نے جواب میں واضح کہا کہ انہوں نے بیان حلفی اخبار کو نہیں دیا، اپیلوں کی سماعت کے وقت بیان حلفی کی اخبار میں اشاعت کے علاوہ رپورٹر، ایڈیٹر اور پبلشر کے پیشہ وارانہ طرز عمل بھی سوالیہ نشان ہے۔ اگر برطانوی نوٹری پبلک نے اجازت کے بغیر بیان حلفی لیک کیا تو سنگین نتائج ہوں گے، عدالت گراونڈز موجود ہیں جو رانا شمیم کا بیان حلفی غلط دکھاتی ہیں۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ رانا شمیم نے تاثر دینے کی کوشش کی کہ بیان حلفی نوٹری پبلک لندن نے لیک کیا، جس کے بعد اور بھی ضروری ہو گیا ہے کہ رانا شمیم اب اصل بیان حلفی پیش کریں، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے رانا شمیم کو آخری موقع دیا جاتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے 13 دسمبر کو رانا شمیم سمیت تمام فریقین کو طلب کرلیا۔
خبر کا کوڈ : 967793
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش