0
Saturday 11 Dec 2021 10:59

امریکی کانفرنس میں عدم شرکت پر وزیراعظم کا بیان کافی ہے، دفتر خارجہ

امریکی کانفرنس میں عدم شرکت پر وزیراعظم کا بیان کافی ہے، دفتر خارجہ
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر جوبائیڈن کی دعوت پر بلائی گئی ڈیموکریسی کانفرنس میں پاکستان کی طرف سے شرکت سے انکار کے بعد دفتر خارجہ نے جمعہ کو اپنے بیان میں امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات کی اہمیت کو اُجاگر کرکے اسے خوش کرنے کی تو کوشش کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اصولی طور پر بلاک پالیٹکس میں شامل نہیں ہونا چاہتا، اس ضمن میں وزیراعظم کا بیان پاکستان کی طویل مدتی پالیسی کی عکاسی کیلئے کافی ہے۔ لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اس کانفرنس سے الگ رہ کر حتمی طور پر اپنے چین کی طرف جھکاؤ کی عکاسی کر دی ہے، البتہ ترجمان دفتر خارجہ نے اس بات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم متعدد معاملات پر امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم امریکا کے ساتھ شراکت داری کو اہم سمجھتے ہیں، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے متمنی ہیں۔ جب ان سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اس ضمن میں پہلے ہی وضاحت کرچکی ہے، میں اس میں کوئی اضافہ نہیں کرنا چاہتا، وزارت خارجہ کا بیان ہی کافی ہے۔
 
ترجمان دفتر خارجہ کے محتاط بیان اور توجیح سے لگتا ہے کہ پاکستان کیلئے یہ فیصلہ کوئی آسان نہیں تھا۔ اگر سرکاری ذرائع پر یقین کیا جائے تو چین پاکستان کو اس کانفرنس سے دور رکھنا چاہتا تھا، کیونکہ چین کی نظر میں یہ کانفرنس جمہوریت کے بجائے امریکی جیو اسٹریٹجک مفاد کو آگے بڑھانے کیلئے بلائی گئی تھی۔ چین کی ترجمان وزارت خارجہ کا بیان جس میں انہوں نے پاکستان کو حقیقی آئرن برادر قرار دینے کے ساتھ اس ضمن میں پاکستان کے دفتر خارجہ کا بیان بھی شیئر کیا ہے، اس سے لگتا ہے کہ پاکستان کے اس کانفرنس میں شرکت کے معاملے پر حتمی فیصلہ کرنے سے قبل چین سے اس بارے میں مشاورت کی ہوگی۔ اس کانفرنس میں پاکستان کی عدم شرکت کے پیچھے صرف چین کا ایک فیکٹر ہی کارفرما نہیں بلکہ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ صرف چند لیڈروں نے کانفرنس میں امریکی صدر کو جوائن کرنا تھا، پاکستان سمیت باقی لیڈروں سے کہا گیا تھا کہ وہ صرف پہلے سے ریکارڈ شدہ اپنے بیانات بھجوا دیں۔ اس کانفرنس میں کسی مباحثے اور معاملات کو زیر بحث لانے کی اجازت بھی نہیں تھی، لہذا پاکستان نے اس کانفرنس کو مفاد پرستی کا ایک موقع سمجھ کر اس میں نہ شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔

اس کانفرنس میں 100 سے زائد ممالک مدعو تھے، چین اور روس کو نہیں بلایا گیا، تائیوان جسے چین اپنا حصہ سمجھتا ہے، وہ مدعو تھا۔ تائیوان کو بلانے پر چین شدید ردعمل کا اظہار کرچکا ہے۔ امریکہ میں چین اور روس کے سفیروں نے ایک مشترکہ مضمون لکھ کر امریکہ پر ایسی کانفرنسیں منعقد کرکے دنیا میں تقسیم پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے۔ لیکن پاکستان میں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے دوطرفہ تبادلوں کے زاویئے سے نہیں دیکھنا چاہیئے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات معمول کے مطابق جاری ہیں۔ ابھی حال ہی میں امریکی کانگرس کی خارجہ امور کمیٹی کا ایک وفد گریگوری ڈبلیو میکس کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کرچکا ہے اور سینٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کا وفد سینٹ کنگ کی قیادت میں آج پاکستان پہنچ رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 967927
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش