0
Tuesday 6 Sep 2011 14:41

امریکہ اور اسرائیل کے ایٹمی ہتھیار عالمی امن کیلئے بڑا خطرہ ہیں، ایران

امریکہ اور اسرائیل کے ایٹمی ہتھیار عالمی امن کیلئے بڑا خطرہ ہیں، ایران
اسلام ٹائمز- کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق تنظیم OPCW میں ایران کے مستقل نمائندے اور ہیگ میں ایرانی سفیر جناب کاظم غریب آبادی نے "ایٹمی معمہ، حال اور مستقبل" کے عنوان سے برگزار کی گئی بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کو عالمی امن کیلئے سنجیدہ خطرہ قرار دیا اور اس حوالے سے بین الاقوامی سطح پر موجود دوغلے معیاروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس کانفرنس میں جو ہیگ کے امن محل میں برگزار ہوئی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خاتمے اور روک تھام سے متعلق دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے محققین اور شخصیات نے شرکت کی۔
ہیگ میں ایرانی سفیر جناب کاظم غریب آبادی نے کہا کہ انتہائی تعجب کی بات ہے اسرائیل جیسی ریاست جو مشرق وسطی کے حساس خطے میں واقع ہے اور ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق کسی بین الاقوامی معاہدے کا بھی پابند نہیں، بڑے پیمانے پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور نگہداری کے باوجود کسی قسم کے قانونی اقدام کا سامنا کرنے سے محفوظ ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ آیا وہ ممالک جو جوہری ہتھیاروں کی روک تھام اور خاتمے کا دعوا کرتے ہیں اس واضح خطرے سے چشم پوشی اختیار کر سکتے ہیں؟۔
او پی سی ڈبلیو میں ایران کے مستقل نمائندے نے تاکید کی کہ اس قسم کی دوغلی اور متصاد پالیسیاں باعث بنی ہیں جوہری ہتھیاروں کی روک تھام اور خاتمے سے متعلق عالمی ادارے بڑے چیلنجز سے دوچار ہو جائیں۔ جناب کاظم غریب آبادی نے مختلف یورپی ممالک میں امریکی جوہری ہتھیاروں کی نگہ داری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آیا ان یورپی ممالک میں امریکہ کی جانب سے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی نگہ داری این پی ٹی کی کھلی خلاف ورزی نہیں؟۔
یاد رہے این پی ٹی میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ وہ ممالک جو ایٹمی ہتھیاروں سے محروم ہیں قانونی طور پر دوسرے ممالک سے ایٹمی ہتھیار یا اس سے متعلق آلات دریافت کرنے کی اجازت نہیں رکھتے۔
ہالینڈ میں ایرانی سفیر نے کہا کہ یہ امریکی اقدام میزبان ممالک کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے علاوہ عالمی امن کیلئے بھی بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ جعلی خطرات ایجاد کرنے کی بجائے عالمی امن کو درپیش حقیقی خطرات جیسے اسرائیل کے جوہری ہتھیار اور یورپی ممالک میں امریکی جوہری ہتھیاروں کی موجودگی پر توجہ دیں۔
جناب کاظم غریب آبادی نے ایران کے جوہری پروگرام کے اھداف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کیلئے ہے اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے بھی اب تک اپنی تمام رپورٹس میں اس بات کی تائید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے سیاسی سطح پر مذاکرات کے ذریعے اور ٹیکنیکل سطح پر آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کے ذریعے اپنے ایٹمی پروگرام سے متعلق بین الاقوامی برادری کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے متعدد اقدامات انجام دیئے ہیں جبکہ ہمارے مدمقابل ممالک نے ابھی تک ایرانی قوم کو اعتماد میں لینے کیلئے کوئی خاطرخواہ قدم نہیں اٹھایا ہے۔
او پی سی ڈبلیو میں ایران کے مستقل نمائندے نے کہا کہ بعض ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیز کئی عشروں سے ایران کے خیالی ایٹم بم کو ایشو بنائے ہوئے ہیں لیکن آج تک کسی نے یہ نہیں سوچا کہ کیوں ایران کی دفاعی اور سیکورٹی ڈاکٹرائن میں جوہری ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں؟۔
جناب کاظم غریب آبادی نے کہا کہ خود ایران بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ایک قسم یعنی کیمیائی ہتھیاروں کا نشانہ بن چکا ہے اور یہ ہتھیار ان ممالک نے عراق کو مہیا کئے تھے جو آج عالمی سطح پر جوہری اور کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام اور خاتمے کے دعویدار بنتے پھرتے ہیں۔ انہی ممالک نے صدام حسین کے خلاف بھی اسی دعوے کے تحت فوجی حملوں کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی مخالفت مذہبی اعتقادات پر استوار ہونے کے ساتھ ساتھ اس تلخ تجربے کا بھی نتیجہ ہے جو 13 ہزار بیگناہ افراد کے جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے اور 1 لاکھ سے زائد افراد کا مختلف امراض میں مبتلا ہونے کا باعث بنا ہے۔
ہیگ میں ایرانی سفیر نے آخر میں تاکید کی کہ ایران ہمیشہ سے جوہری اور کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کا طرفدار رہا ہے اور مستقبل میں بھی بین الاقوامی سطح پر اس مقصد کے حصول کیلئے سرگرم رہے گا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا میں 12 ہزار ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور جوہری ہتھیار رکھنے والے کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جو دوسرے ممالک کو ایٹمی حملے کی دھمکیاں بھی دیتے ہیں لیکن بین الاقوامی سطح پر انکے خلاف کوئی اقدام انجام نہیں پاتا۔
خبر کا کوڈ : 96833
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش