0
Wednesday 15 Dec 2021 23:24

سقوط ڈھاکہ، سانحہ اے پی ایس ملکی تاریخ کے سنگین ترین واقعات ہیں، علامہ ساجد نقوی

سقوط ڈھاکہ، سانحہ اے پی ایس ملکی تاریخ کے سنگین ترین واقعات ہیں، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں 16 دسمبر کا ہی سیاہ دن تھا, جس میں ملکی تاریخ کے سنگین واقعات سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس رونما ہوئے, جن کو کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے، سقوط ڈھاکہ کو 5 دہائیاں بیت گئیں، جب پاکستان دو لخت ہوا، چھ سال قبل اسی روز پشاور میں دہشتگردوں نے ایسا گھناﺅنا کھیل کھیلا کہ اے پی ایس میں سکول میں مشغول تعلیم بچوں سمیت 140 سے زائد افراد کو بے دردی سے شہید کر دیا، زندہ قومیں تاریخ اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں، بحیثیت قوم ہمیں غور کرنا ہوگا کہ ہم نے ان غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ ہمیں دشمن کو پہچاننا ہوگا اور ان سازشوں کو قومی یکجہتی کے ذریعے ناکام بنانا ہوگا۔ 16 دسمبر کے حوالے سے علامہ سید ساجد علی نقوی نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ سانحہ اے پی ایس پاکستان کی تاریخ کے ان المناک سانحات میں سے ایک اندوہناک واقعہ ہے، جب تعلیم میں مشغول بچوں سمیت 140 ہم وطنوں کو بے دردی سے شہید کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک جانب وہ غم سے نڈھال تھے تو دوسری جانب افسوس ان مظلوم ورثاء اور والدین کو فوری انصاف کی فراہمی کے لئے بھی دربدر کی ٹھوکریں کھانا پڑیں۔ یہ ہمارے نظام پر بڑا سوال ہے، اسکے ساتھ ساتھ سانحہ اے پی ایس کے بعد بھی ایسے سانحات کا سلسلہ تھما نہیں، کچھ روز قبل ایک سری لنکن کے ساتھ ہونیوالا ناروا سلوک بھی اسی انتہاء پسندی و دہشت گردی کا شاخسانہ ہے۔ اس طرح کے واقعات کی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا گیا مگر افسوس اس کی روح کے مطابق عمل درآمد نہ کیا گیا جبکہ قوم کو جس تربیت کی ضرورت تھی، ذہن سازی کی ضرورت تھی اس جانب بھی کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھایا گیا، ہم بارہا متوجہ کرچکے ہیں کہ ریاست و حکومت اس سلسلے میں ذمہ داریوں کو نبھائے جبکہ علماء، میڈیا سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی معاشرے سے انتہاء پسندی اور شدت پسندی کے خلاف اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوسکیں کیونکہ ایسے سانحات جہاں انتہائی قابل مذمت، ظلم، سنگین وہیں یہ قوموں کو جھنجھوڑتے ہیں اور ان سے سبق حاصل کیا جاتا ہے۔

سقوط ڈھاکہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ عظیم قومیں تلخ تجربات اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں، بحیثیت قوم ہمیں غور کرنا ہوگا کہ ہم نے ان غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ ملک میں سیاسی ہم آہنگی، جمہوریت کی تقویت، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی صرف بیانات کی بجائے عملی طور پر اپنانے کی ضرورت ہے، اختلاف رائے کو دبانے کی بجائے باہمی احترام سے مسائل کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جبکہ انا کی بجائے ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ سازی بھی ضروری ہے، دشمن ملک میں نفرت، فرقہ بندی، انتہاء پسندی پھیلانے کے ساتھ ساتھ مختلف حیلوں سے امن کو تباہ کرنے پر تلا بیٹھا ہے، یہ سازشیں اتحاد اور ایک قوم بن کر ہی ختم کی جاسکتی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 968693
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش