0
Sunday 19 Dec 2021 00:48

عوامی تنقید سے جج کی آزادی متاثر نہیں ہوتی، اسلام آباد ہائی کورٹ

عوامی تنقید سے جج کی آزادی متاثر نہیں ہوتی، اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ عوامی تنقید سے جج کی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف جسٹس کیخلاف توہین آمیز تقریر کے ملزم کی ضمانت منظوری کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عوامی تنقید سے جج کی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔ جج بھی تنقید سے محفوظ نہیں۔ غیر سوچی سمجھی تنقید، سخت اور غیر شائستہ زبان استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ فیصلے کے مطابق عدالتوں کا فرض ہے کہ وہ ایسے شخص کا منصفانہ ٹرائل کرے جس پر عدالتی افسر سے متعلق جرم کا الزام ہو۔ مسعود الرحمان عباسی کو جون 2021 میں ایف آئی اے نے فوجداری مقدمہ درج کرنے کے بعد گرفتار کیا تھا۔ مقدمہ ریکارڈ شدہ تقریر کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد درج کیا گیا تھا۔

مقدمہ پاکستان پینل کوڈ اور پیکا ایکٹ کی دفعات کے تحت شہری محمد سہیل کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔ درخواست گزار نے چیف جسٹس آف پاکستان پر سخت اور ناپسندیدہ زبان استعمال کرتے ہوئے تنقید کی تھی۔ تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست کنندہ شہری نے یہ الزام نہیں لگایا کہ اس کی بدنامی ہوئی ہے یا اس کی ساکھ کونقصان پہنچایا گیا ہے۔ فیصلے کے مطابق ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور تفتیشی افسر شکایت کنندہ کے حق دعویٰ کے بارے میں عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔ اس بات کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ ایف آئی اے ملک کے اعلی ترین عدالتی افسرکیخلاف بیانات سے متاثرہوسکتی ہے۔ فیصلے میں مسعود الرحمان عباسی کو 5 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 969194
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش