اسلام ٹائمز۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤلیجیان (Zhao Lijian) نے امریکہ میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے لرزا دینے والے اعداد و شمار بیان کئے ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران زور دیتے ہوئے کہا کہ "جبری مشقت لینے والے ملک" کا عنوان آج سب سے زیادہ امریکہ کے لئے صادق ہے جہاں کے کھیتوں میں کم از 5 لاکھ بچوں سے جبری طور پر کام لیا جاتا ہے۔ ژاؤلیجان نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھی امریکہ میں 2 لاکھ 40 ہزار سے لے کر 3 لاکھ 25 ہزار کے قریب خواتین و بچوں کو "جنسی غلام" بنا کر رکھا گیا ہے جبکہ گذشتہ 5 سالوں سے امریکہ میں "جبری مشقت" کے لئے ہر سال باہر سے کم از کم 1 لاکھ افراد کو اسمگل بھی کر لیا جاتا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام کو اپنی تھوڑی سی توجہ ان بچوں کی جانب بھی مبذول کرنا چاہئے جن سے جبری مشقت لی جاتی ہے۔
ژاؤلیجیان نے اپنی گفتگو کے آخر میں کہا کہ امریکی حکام کو دوسرے ممالک، خصوصا چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے بجائے ان خواتین و بچوں کو نجات دلوانا چاہئے جو "جنسی غلامی" میں گرفتار ہیں اور انہیں چاہئے کہ وہ ان افریقی نژاد امریکیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے تقریبات منعقد کریں جو کپاس کے کھیتوں میں "جبری مشقت" کرتے کرتے فوت ہو گئے ہیں! واضح رہے کہ امریکی مجلے فارچون نے بھی کچھ عرصہ قبل شائع ہونے والی اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں تاکید کی تھی کہ انسانی اسمگلنگ، نہ صرف پورے امریکہ میں ہی رواج پیدا کر چکی ہے بلکہ امریکہ میں اس کا شمار "بڑے کاروباروں میں سے ایک" کے طور پر ہوتا ہے۔