0
Thursday 30 Dec 2021 21:46

حیدرپورہ انکاؤنٹر کو لیکر پولیس انکوائری جھوٹ کا پلندہ، شہید کے والد

حیدرپورہ انکاؤنٹر کو لیکر پولیس انکوائری جھوٹ کا پلندہ، شہید کے والد
اسلام ٹائمز۔ حیدرپورہ مشتبہ انکاؤنٹر میں مارے گئے سنگلدان گول رام بن کے عامر ماگرے کے والد محمد لطیف ماگرے نے SIT کی طرف سے اس کے بیٹے کو مارے گئے پاکستانی ملیٹنٹ کا ساتھی قرار دینے کو بے بنیاد اور غلط بیانی پر مبنی تحقیقات قرار دیکر اسے مسترد کیا۔ انہوں نے پولیس کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ عامر ماگرے کے بارے میں پولیس تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ عامر ماگرے پاکستانی عسکری پسند کا ساتھی تھا۔ 23 سالہ عامر ماگرے کے والد محمد لطیف ماگرے نے جموں ہائی کورٹ میں ایڈوکیٹ دیپیکا رجاوت کے ذریعے اپنے بیٹے کی لاش کی واپسی اور کیس کی از سر نو تحقیقات کرانے کے لئے درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محمد لطیف ماگرے نے بتایا کہ وہ پولیس کی طرف سے منظر عام پر لائی گئی تحقیقاتی رپورٹ کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور اس کے بیٹے  کے بارے میں پولیس تحقیقاتی رپورٹ بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایڈوکیٹ دیپیکا رجاوت سے اس کیس کی پیروی کرنے کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عدالت سے انہیں انصاف ملے گا۔ واضح رہے کہ محمد لطیف ماگرے ساکن فہمڑوت سیری پورہ سنگلدان نے 6 اگست 2005ء میں ایک مقامی ملیٹنٹ محمد یاسر بٹ کو پتھروں سے ہلاک کیا تھا جبکہ ملیٹنٹوں نے ردعمل میں محمد لطیف ماگرے کے چیچیرے بھائی عبدالقیوم کو موقع پر ہی ہلاک کیا تھا۔ محمد لطیف ماگرے کو بہادری کے لئے سابق گورنر این این ووہرا، پولیس اور فوج کے ہاتھوں انعامات و اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ محمد لطیف اپنے کنبے کے ساتھ  ہجرت کرکے ادہمپور چلے گئے تھے اور 11 سال تک وہ حفاظتی حصار میں رہے۔ سنگلدان واپسی پر آج بھی پولیس اہلکار ان کی حفاظت پر تعینات ہیں اور ان کے گھر پر حفاظت کے لئے ایک IRP  پکٹ بھی موجود ہے۔
خبر کا کوڈ : 971140
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش