0
Friday 31 Dec 2021 00:47

طالبان کابل میں داخل نہ ہونے پر راضی تھے لیکن اپنے وعدے سے پھر گئے، اشرف غنی

طالبان کابل میں داخل نہ ہونے پر راضی تھے لیکن اپنے وعدے سے پھر گئے، اشرف غنی
اسلام ٹائمز۔ افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے رواں سال کے آغاز میں طالبان کی آمد کے ساتھ ہی ملک سے فرار ہونے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے یہ کام کابل کی تباہی کو روکنے کے لیے کیا تھا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ طالبان جنگجو کابل میں داخل نہ ہونے پر راضی ہوگئے تھے، لیکن دو گھنٹے بعد ہی وہ اپنے وعدے سے پھر گئے۔ اشرف غنی نے کہا کہ طالبان کے دو مختلف دھڑے دو مختلف سمتوں سے قریب آرہے تھے اور ان کے درمیان بڑے پیمانے پر تصادم کا امکان تھا، جو 50 لاکھ کے شہر کو تباہ کرسکتا تھا۔ افغانستان کے سابق صدر نے اپنے بہت سے قریبی لوگوں کو کابل چھوڑنے کی اجازت دینے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کابل چھوڑنے پر خوش نہیں تھی اور ان کے نیشنل سکیورٹی کے مشیر کار لینے کے گئے، لیکن کار لے کر نہیں آئے بلکہ جب واپس آئے تو بہت گھبرائے ہوئے تھے اور انہوں نے کہا کہ اگر طالبان کے سامنے کھڑے ہوئے تو سب مار دیئے جائیں گے۔ اشرف غنی نے کہا کہ انہوں نے مجھے دو منٹ سے زیادہ وقت نہیں دیا، میری ہدایات یہ تھیں کہ خوست کے لیے روانگی کی تیاری کروں، لیکن بتایا گیا کہ خوست اور جلال آباد پر طالبان کا قبضہ ہے۔ افغانستان کے سابق صدر نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ ہم کہاں جائیں گے، جب ہم نے ٹیک آف کیا تو یہ واضح ہوگیا کہ ہم افغانستان چھوڑ رہے ہیں، یہ واقعی اچانک تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح طور پر بتانا چاہتا ہوں، میں کوئی پیسہ ملک سے باہر نہیں لایا، میرا طرز زندگی سب کو معلوم ہے، میں پیسے کا کیا کروں گا۔؟
خبر کا کوڈ : 971231
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش