0
Friday 31 Dec 2021 03:10

صرف دو ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے مہنگائی کا طوفان نہیں آجائیگا، وزیر خزانہ

صرف دو ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے مہنگائی کا طوفان نہیں آجائیگا، وزیر خزانہ
اسلام ٹائمز۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے تمام اشیا پر سیلز ٹیکس لگادیا جائے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا، منی بجٹ سے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں پڑے گا اور نہ ہی دو ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے مہنگائی کا طوفان آجائے گا۔ معاون خصوصی فرخ حبیب کے ساتھ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ منی بجٹ سے متعلق عوام پر بوجھ کی باتیں بےبنیاد ہیں، فنانس ترمیمی بل پر قیاس آرائی ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے سب اشیا پر سیلز ٹیکس لگائیں، 70 ارب روپے کے ٹیکس چھوٹ میں لگژری آئٹم شامل تھے، بل میں 343 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ پر نظرثانی کی گئی ہے، ایوان میں اتنا واویلا مچایا گیا کہ صرف دو ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے کون سا طوفان آ جائے گا؟

ان کا کہنا تھا کہ گندم، دالوں، پولٹری، زرعی ٹریکٹر، کھاد پر ٹیکس نہیں لگنے دیا، جبکہ فش، بیکری آئٹمز، چاکلیٹ، اسٹیکس اور پرانے کپڑوں پر ٹیکس لگے گا، مہنگائی امپورٹڈ اشیا کی قیمتیں بڑھنے سے ہو رہی ہے، مہنگائی ساڑھے 11 فیصد ہے، اگر میں فیل ہوگیا تو کیا امریکا، جرمنی، باقی ملکوں میں مہنگائی بڑھنے سے سب فیل ہوگئے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات، کوئلہ، اسٹیل، خوردنی تیل کی قیمتوں کا اختیار میرے پاس نہیں اور عالمی سطح پر مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے، ضمنی بجٹ کا مقصد پیسہ بڑھانا نہیں بلکہ ریوینو اکٹھا کرنا ہے، خودمختاری یا سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر رہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ عام آدمی پر صرف 2 ارب  کے ٹیکس لگنے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ بڑی لڑائی ہوئی، ہم نے کہا جو ٹیکس دیتا ہے ان پر مزید ٹیکس نہیں لگائیں گے، اسٹیٹ بینک کے بورڈ کی صدر منظوری دیں گے، اسٹیٹ بینک اب پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھی جواب دہ ہوگا اور ہمیں تو پارلیمنٹ کو خودمختاری دی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے کوئی ایسی حرکت نہیں کی جس پر غریب آدمی پر بوجھ پڑے، پی ٹی آئی کے منشور میں شامل ہے کہ اداروں کو خودمختاری دی جائے اور بینک کی اتھارٹی بورڈ کے پاس ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ بل سے انتظامی طور پر اسٹیٹ بینک کو آزادی ملے گی، اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو بورڈ کا تقرر حکومت کرے گی  جن ممالک میں مرکزی بینک خودمختار نہیں وہاں کا حال دیکھ لیں، طیب اردوان نے مرکزی بینک کو خود مختاری نہیں دی تو وہاں کا حال دیکھ لیں۔ منی بجٹ معیشت پر بوجھ نہیں، اس بجٹ میں صرف دو ارب روپے کے ٹیکسز ہیں جس سے عام آدمی پر بوجھ نہیں پڑے گا، نہ ہی مہنگائی کا طوفان آئے گا اور نہ افراط زر پھیلے گا۔

شوکت عزیز نے کہا کہ پی ٹی آئی کے منشور میں ہے کہ وہ اداروں کو خودمختاری دینا چاہتی ہے تاکہ ادارے مضبوط ہیں کیوں کہ جب تک اداروں میں مداخلت ہوتی رہے گی ادارے کبھی مضبوط نہیں ہوسکتے، جس حکومت کی مرضی ہوتی ہے کہ اسٹیٹ بینک کو استعمال کر لیتا ہے، حکومت کو اس وقت 6400 ارب روپے سے زائد کا قرض اسٹیٹ بینک کو ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی نمک، مرچ، مسالوں سمیت دیگر چند اشیا پر ٹیکس لگنے سے متاثر ہوگا، منی بجٹ سے مہنگائی بڑھنے کی باتیں محض افواہیں ہیں جن پر کان نہ دھرا جائے۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ عام آدمی پرزیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے، اپوزیشن نے دلیل کے بجائے ایوان کو مچھلی منڈی بنائے رکھا، آج کی اسمبلی لیڈر لیس اسمبلی تھی، جب کوئی ایسا موقع آتا ہے تو شہبازشریف، بلاول بھٹو لاپتا ہوتے ہیں۔

فرخ حبیب نے مزید کہا تھا کہ پیپلز پارٹی، (ن) لیگ دونوں آئی ایم ایف گئے، انہیں پتا ہے معیشت کو کہاں پر چھوڑ کرگئے تھے، اسحاق ڈار معیشت کا بیڑہ غرق کرکے گئے، یہ دودھ اور شہد کی نہریں بہا کر گئے ہوتے تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔
خبر کا کوڈ : 971251
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش