0
Saturday 1 Jan 2022 23:57
شہید قاسم سلیمانی و شہید ابومہدی المہندس کی دوسری برسی

شہید قاسم سلیمانی ایران و عالم اسلام کی "قومی ترین" اور "امتی ترین" شخصیت تھے اور ہیں، رہبر انقلاب

انکے پاک خون کی برکت سے آج مزاحمتی سلسلہ پہلے سے کہیں زیادہ بارونق اور پرامید ہو چکا ہے
شہید قاسم سلیمانی ایران و عالم اسلام کی "قومی ترین" اور "امتی ترین" شخصیت تھے اور ہیں، رہبر انقلاب
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اسلامی مزاحمتی محاذ کے شہید کمانڈروں کی دوسری برسی کے موقع پر آج شہید جنرل قاسم سلیمانی کے اہل خانہ اور ساتھیوں کے ساتھ خطاب کیا۔ اس دوران رہبر انقلاب نے صدق اور اخلاص کو مکتبِ سلیمانی کا خلاصہ، پہچان اور علامت قرار دیا اور آج شہید جنرل قاسم سلیمانی کے خطے کے جوانوں کے لئے نمونۂ عمل بن جانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عزیز (قاسم) سلیمانی، ایران اور عالم اسلام کی قومی ترین اور امتی ترین شخصت تھے اور ہیں۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کو ایک قومی و بین الاقوامی حادثہ قرار دیا اور کہا کہ پورے ایران میں شہید قاسم سلیمانی کو دیا جانے والا عوامی و منفرد خراج تحسین، اس عظیم شہید کی قدردانی کے میدان میں ایرانی قوم کی انتہائی پیشرفت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے متعدد قرآنی آیات سے استناد کرتے ہوئے تاکید کی کہ صدق و اخلاص، مکتبِ سلیمانی کو تشکیل دینے والا ایسا مرکزہ ہے جس نے نہ صرف ان کی زندگی بلکہ ان کی شہادت کو بھی بابرکت بنا دیا جبکہ ان کی شہادت کی کیفیت نے، بفضل الہی، تمام بندگانِ خدا اور دشمنان اسلام، سب پر حجت تمام کر دی ہے۔


رہبر انقلاب نے اپنے رب کے ساتھ باندھے گئے جنرل قاسم سلیمانی کے سچے عہد پر ان کی پائیبندی و وفاداری اور اسلام و انقلاب کی امنگوں کے ساتھ ان کے صادقانہ تعامل کو ان کی تمام سرگرمیوں میں برکت کا ذریعہ قرار دیا اور کہا کہ عزیز جنرل قاسم سلیمانی، اسلامی امنگوں کے حصول کے کٹھن رستے میں ملنے والے تمام درد و رنج کو اپنے پورے وجود کے ساتھ تحمل کرتے اور اپنی پوری زندگی میں، اپنی قوم و امت مسلمہ کے حوالے سے عائد ذمہ داریوں کے ساتھ انتہائی باریک بینی سے وفاداری نبھاتے۔ انہوں نے قوم و امت مسلمہ کی جدائی پر مبنی دشمن کے ایجنڈے پر جانتے بوجھتے یا انجانے میں عمل پیرا افراد پر تنقید اور کروڑوں انسانوں کی جانب سے شیہد جنرل قاسم سلیمانی کے تشیع جنازے میں شرکت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ثابت کرتی ہے کہ شہید قاسم سلیمانی انتہائی قومی شخصیت تھے اور ہیں، نیز یہ کہ عالم اسلام میں ان کی روزافزوں یاد بھی یہ ثابت کرتی ہے کہ عزیز قاسم سلیمانی اسلامی دنیا کا امتی ترین چہرہ تھے اور ہیں۔


آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کو کوشش اور انتھک و حیرت انگیز محنت کا مظہر قرار دیا اور کہا کہ ایرانی قومی ہیرو و سردار (قاسم سلیمانی) اپنے تمام لامتناہی کاموں اور سرگرمیوں میں قابل تحسین حد تک شجاعت و شہامت اور اسی طرح عقلانیت کے بھی حامل تھے جبکہ دشمن کی انتہائی اچھی پہچان اور اپنے وسائل و اسباب کے ذریعے؛ وہ ذرہ برابر خوف کے بغیر پوری قوت اور تدبیر کے ساتھ دشمن سے مقابلے کے میدان میں اترتے اور حیرت انگیز کارنامے انجام دیتے تھے۔ انہوں نے اخلاص اور خدا کے لئے ہر کام کی انجام دہی کو شہید قاسم سلیمانی کی ایک اور خصوصیت اور ان کے کاموں میں بیمثال برکت کا باعث قرار دیا اور کہا کہ وہ نظروں میں آنے سے گریز کرتے اور ظاہر پرست و شیخیاں بگھارنے والے نہ تھے جبکہ کروڑوں انسانوں کی جانب سے ان کا تشیع جنازہ اور دنیا بھر میں ان کے نام و یاد کا رواج؛ اس دنیا میں اللہ تعالی کی جانب سے انہیں دی جانے والی، ان کے اخلاص کی پہلی پاداش اور جزائے الہی تھی۔ انہوں نے پورے خطے سمیت عالم اسلام کے جوانوں کے لئے شہید قاسم سلیمانی کے، ایک نمونۂ عمل میں بدل جانے کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ شہید سلیمانی آج ہمارے خطے میں امید، خود اعتمادی اور رشادت کی علامت اور استقامت و فتحیابی کا راز بن چکے ہیں اور اسی طرح بعض افراد نے صحیح کہا ہے کہ "شہید" سلیمانی اپنے دشمنوں کے لئے "جنرل" سلیمانی سے زیادہ خطرناک ہیں!
 

ایرانی سپریم لیڈر نے تاکید کی کہ دشمن سمجھتا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی حاج ابومہدی اور ان کے دوسرے رفقاء سمیت شہادت سے کام تمام ہو جائے گا لیکن آج، اسی عزیز و مظلوم خون کی برکت سے امریکہ افغانستان سے فرار کر چکا ہے اور عراق میں بھی اپنا انخلاء ظاہر کرنے اور مشاورتی کردار اپنانے کے اعلان پر مجبور ہو چکا ہے البتہ عراقی بھائیوں کو ہوشیاری کے ساتھ اس مسئلے پر نظر رکھنا چاہئے۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا کہ آج یمن و لبنان میں اسلامی مزاحمتی محاذ پیشرفت کر رہا ہے، شام میں دشمن گھٹنے ٹیک اور مستقبل کی امید کھو چکا ہے اور مجموعی طور پر آج خطے میں مزاحمتی اور استکبار مخالف سلسلہ گذشتہ 2 سال کی نسبت زیادہ بارونق، شاداب تر اور باامید تر حالت میں اپنے کام میں مصروف اور آگے کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے فرزندانِ شہداء کے ساتھ شہید قاسم سلیمانی کے انتہائی مشفقانہ سلوک کا ایک نمونہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عزیز شہید، شہداء کے خاندانوں کی نسبت اپنے مہربان جذبے کے ساتھ ساتھ شریر و اندرونی و بیرونی مفسد طاقتوں کے مقابلے میں ایسے شدید اور قاطعیت پسند تھے کہ حتی کسی ایک علاقے میں ان کی موجودگی کی خبر ہی دشمن کے جذبے کی دھجیاں اڑا کر رکھ دیتی تھی۔



آیت اللہ خامنہ ای نے سوشل میڈیا پر آپ کے نام پر پابندی پر مبنی مستبکبرین کی سیاست کو حتی شہید کے نام سے ان کے خوف کی علامت قرار دیا اور کہا کہ آج کی دنیا میں سوشل میڈیا مستکبرین کے ہاتھ میں ہے اور اس حقیقت کے سبب ارباب اختیار کو بھی ہوشیار ہو جانا چاہئے کہ وہ اس انداز میں عمل کریں کہ دشمن سوشل میڈیا پر جہاں چاہے اور جیسے چاہے زور زبردستی نہ کر سکے۔ انہوں نے شہید قاسم سلیمانی کو ایک جاویدانہ حقیقت قرار دیا اور کہا کہ ٹرمپ اور اسی جیسے ان کے قاتل تاریخ کے کوڑے دان میں گم ہو جائیں گے.. البتہ دنیا میں اپنے گھناؤنے اقدامات کی سزاء بھگتنے کے بعد! انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں تاکید کی کہ اللہ تعالی نے ان تمام لوگوں کو، جو اس کے ارادے و اہداف کے لئے کوشش کرتے ہیں؛ دفاع اور نصرت کا وعدہ دے رکھا ہے اور یہ امید بخش وعدہ پوری ایرانی قوم و امت مسلمہ کے ضرور شامل حال ہو گا، ان شاء اللہ۔
خبر کا کوڈ : 971411
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش