0
Wednesday 7 Sep 2011 17:02

سعودی عرب میں چاند کی بجائے سیارہ زحل دیکھا گیا

سعودی عرب میں چاند کی بجائے سیارہ زحل دیکھا گیا
تہران:اسلام ٹائمز۔ جیسا کہ آپ سب کو علم ہے کہ عرب دنیا کے اکثر ممالک نے منگل کو عید الفطر منانے کا اعلان کیا تاہم ماہ شوال کے چاند نظر آنے کی گواہی کے متعلق سعودی عرب میں کافی اختلاف اور تنازعہ پایا جاتا ہے۔
عرب ممالک کو ہر سال شعبان المعظم کے اختتام پر رمضان المبارک کے پر فیض و برکت مہینے کے چاند سے متعلقہ متنازعہ موضوع کا سامنا ہے۔ اور یہی موضوع سال کے بعض ایام میں یوم الشک معرض وجود میں لانے کا سبب بن جاتا ہے۔
ماہ مبارک رمضان کے چاند کی اہمیت شاید ماہ شوال کے مقابلے میں کچھ کم ہو کیونکہ ایک تو عید الفطر کے موقع پر تمام مسلمانوں کا اجتماع، نماز عید اور عید کی خوشیاں ہیں، مزید یہ کہ اگر شوال کے چاند میں غلطی واقع ہوئی تو مسلمان ایسے دن روزہ رکھنے کے مرتکب ہوجائیں گے جس دن روزہ رکھنا حرام قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استہلال (رویت ہلال ) کی خصوصی کمیٹیاں، علم نجوم کے ماہرین اور علمائے دین رمضان المبارک کے آخری ایام میں خاص طور پر سرگرم ہوجاتے ہیں۔
حسب سابق امسال بھی بعض اسلامی ممالک نے منگل 30 اگست کو عید الفطر منانے کا اعلان کیا۔ جبکہ بعض ممالک نے بدھ کے دن عید منائی۔ تاہم اس موضوع کے بارے میں اختلاف کا سبب وہ ملک ہے جو ایک طرف تو اس موضوع کو کافی اہمیت دینے کا دعویدار ہے جبکہ دوسری جانب خود اسی ملک کے اندر اس پر اختلاف پایا جاتا ہے جبکہ دوسرے ممالک کا اس سلسلے میں اپنا کوئی کردار نہیں بلکہ وہ اسی ملک کی تقلید میں عید اور اسلامی مہینوں کے تعین کے سلسلے میں غلطی کے مرتکب ہوتے ہیں۔
سعودی عرب میں اہل نجوم اور اہل شریعت دونوں موجود ہیں۔ تاہم انکے درمیان اس بات میں بالکل اختلاف ہے کہ عید کا دن کونسا صحیح ہے۔ سعودی عرب اور عرب دنیا کے دیگر ممالک کے ماہرین فلکیات نے ماہ شوال کے سلسلے میں اپنا اختلاف نظر کھل کر بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شوال کا چاند منگل کو بالکل دیکھنے کے قابل نہیں تھا۔ اور یہ ایک بڑی غلطی تھی۔ جبکہ سعودی علماء، جو کہ سعودی حکمرانوں ہی کی حکمت عملی اور سیاست چلاتے رہے ہیں، کا موقف انکے بالکل برعکس ہے اور وہ علوم فلکیات کے لئے کسی اہمیت کے قائل ہی نہیں ہیں۔
سعودی عرب میں اس سال علماء اور ماہرین فلکیات کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔ اگرچہ سعودی باشندوں نے منگل کو علماء کی اقتداء میں ہی عید منائی تاہم اس روز عید منانے کے حوالے سے ستارہ شناسوں کا موقف بالکل برعکس ہے۔ انکا خیال ہے کہ پیر کو سعودی عرب میں چاند نہیں بلکہ سیارہ زحل دیکھا گیا ہے۔
صوبہ جدہ کے فلک شناس گروپ کے سربراہ "ماجد ابو زاھرہ" نے مذکورہ دن کے متعلق شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیارہ زحل سال کے اس عرصے میں ظاہر ہوتا ہے اور اسے خالی آنکھوں سے (بغیر ٹیلی سکوپ کے ) سعودی عرب کے تمام شہروں میں دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سورج کی روشنی نے مغربی افق کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور جس مقام پر چاند واقع ہے اس میں اسکا مشاہدہ بالکل ممکن نہیں۔
انہوں نے بعد میں کہا کہ شوال کے چاند کا مشاہدہ گزشتہ پیر کے دن سعودی عرب کے کسی بھی علاقے میں ممکن نہ تھا کیونکہ رویت ہلال کے سلسلے میں اگر سعودی عرب کے مختلف علاقوں کا تجزیہ کیا جائے تو نتیجہ یوں سامنے آئے گا۔
1: مشرقی علاقوں میں چاند سورج سے پہلے غروب ہوچکا تھا۔
2: وسطی علاقوں اور ریاض میں چاند سورج سے صرف ایک منٹ بعد ڈوب چکا تھا۔
3: مغربی علاقوں میں 2 منٹ بعد جبکہ جدہ میں چاند سورج سے 4 منٹ بعد غروب ہوچکا تھا۔
ابو زاھرہ نے مزید کہا: چاند کی عمر اور اسکا ارتفاع (زاویہ) اس قدر تھا کہ خالی آنکھوں سے تو کیا ٹیلی سکوپ کی مدد سے بھی اسکا مشاہدہ ممکن نہ تھا۔ جبکہ دنیائے عرب کے تمام ستارہ شناس (ماہرین فلکیات) بھی اسی بات کی تائید کرتے ہیں کہ ایسی حالت میں چاند کا نظر آجانا بالکل محال اور ناممکن ہے۔
واضح رہے کہ ماہرین نجوم کے مطابق چاند اس وقت دیکھنے کے قابل ہوتا ہے جب وہ سورج سے تقریبا چالیس منٹ پیچھے ہو۔ نیز یہ کہ اسکی عمر کم از کم بیس گھنٹے ہو چنانچہ اگر چاند سعودی شہر ریاض میں سورج کے ساتھ ہی غروب کر گیا ہو تو کسی ایسے ملک کے اس علاقے میں یہ مشاہدے کے قابل ہے کہ سورج پورے 20 گھنٹے بعد وہاں غروب کرے۔
ان سب کے برعکس عربستان کے مفتی اعظم عبد العزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے ماہرین فلکیات کے نظریات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے یہاں تک کہا کہ عید فطر میں شک کرنے والے کذاب اور جھوٹے ہیں اور وہ سنت نبوی (ص) پر الزام لگاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے خرافات احکام خدا وندی اور سنت نبوی ص کے سراسر خلاف ہیں کیونکہ عادل افراد کی گواہیوں کی بنیاد پر عید الفطر کا اعلان کیا گیا تھا۔
جماعت علمائے عربستان کے ممبر شیخ عبد اللہ المنیع نے بھی کہا کہ شاہ عبد العزیز یونیورسٹی کے ماہرین فلکیات کا یہ دعوا، کہ پیر 29 رمضان کو سورج چاند سے 3 منٹ پہلے غروب ہوچکا تھا، باطل ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ اگر دو عادل اشخاص نے پیر 29 رمضان کو چاند کے مشاہدے کی گواہی دی ہو تو انکی گواہی قبول کرنی چاہئے۔
مصر کے معرف ماہر فلکیات و نجوم ڈاکٹر مسلم شلتوت نے کہا کہ شوال کا چاند سعودی عرب اور مصر میں گزشتہ پیر کے دن دیکھنے کے قابل بالکل نہیں تھا اور جو چیز عربستان میں لوگوں کو نظر آگئی ہے ستارہ زحل ہے، جس سے سعودی ستارہ شناس غافل رہے ہیں، جبکہ رویت ہلال کے سلسلے میں نااہل اور موضوع سے بے خبر افراد پر بالکل اعتماد نہیں کرنا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مصر کے ماہرین فلکیات نے بدھ کو عید کا دن قراد دیا تاہم مصر کے "دار الفتویٰ" نے رویت ہلال کے سلسلے میں بعض عرب ممالک پر تکیہ کیا۔
مترجم : ایس این حسینی
خبر کا کوڈ : 97144
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش