Monday 3 Jan 2022 23:55
اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے سندھ اسمبلی پر دیئے جانے والے دھرنے کے چوتھے روز امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن سے رابطہ کرلیا۔ ناصر حسین شاہ نے حافظ نعیم الرحمن کو فون کیا اور سندھ اسمبلی پر جاری دھرنے کو ختم کرنے کا کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ نے احتجاج کرلیا اب دھرنا ختم کردیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے ناصر حسین شاہ کو واضح اور دوٹوک جواب دیا کہ جماعت اسلامی اپنے مطالبات سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گی، ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز قانونی حق سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت بلدیاتی قانون 2021ء کو ختم کرکے آئین کے مطابق نیا قانون لانے کا واضح طور پر اعلان کرے، کراچی میں ایک بااختیار شہری حکومت جسے مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات حاصل ہوں قائم کرکے اور مئیر کا انتخاب براہ راست کرائے تو جماعت اسلامی سندھ اسمبلی کے سامنے اپنا احتجاج دھرنا ختم کردے گی، بصورت دیگر جماعت اسلامی طویل جمہوری، سیاسی و قانونی جدوجہد و تحریک چلانے اور ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے، جماعت اسلامی پرامن، آئینی و قانونی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے اور حقوق کراچی تحریک جاری رکھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت بلدیاتی قانون 2021ء کو ختم کرکے آئین کے مطابق نیا قانون لانے کا واضح طور پر اعلان کرے، کراچی میں ایک بااختیار شہری حکومت جسے مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات حاصل ہوں قائم کرکے اور مئیر کا انتخاب براہ راست کرائے تو جماعت اسلامی سندھ اسمبلی کے سامنے اپنا احتجاج دھرنا ختم کردے گی، بصورت دیگر جماعت اسلامی طویل جمہوری، سیاسی و قانونی جدوجہد و تحریک چلانے اور ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے، جماعت اسلامی پرامن، آئینی و قانونی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے اور حقوق کراچی تحریک جاری رکھے گی۔
خبر کا کوڈ : 971894
منتخب
19 Apr 2024
19 Apr 2024
19 Apr 2024
19 Apr 2024
18 Apr 2024
18 Apr 2024
جب متحدہ مجلس عمل خیبر پختونخواہ سابقہ نام شمال مغربی سرحدی صوبہ یا صوبہ سرحد کی حکمران تھی تو کیا جماعت اسلامی کے پاس اتنے اختیارات والا میئر یا ناظم تھا کیا۔ یا صوبہ بلوچستان میں, وہاں بھی کیا اس نوعیت کے چونچلے سوجھے تھے کبھی۔؟
یہ کونسی مردم شماری نے کراچی ڈویژن کی انسانی آبادی ساڑھے تین کروڑ انسان ہونے کی تصدیق کی ہے۔؟؟؟
اور اس وقت پاکستان بھر میں جہاں بھی جماعت اسلامی کے اراکین مقننہ منتخب ہوئے، خیبر پختونخواہ کے ان علاقوں میں کونسے بلدیاتی قانون کے تحت بلدیاتی اداروں کے سربراہ منتخب ہوئے۔؟؟ کیا وہاں کی اسمبلی کے باہر بھی دھرنا دیا۔؟؟؟