0
Saturday 8 Jan 2022 11:18

طالبان کا پوسٹرز کے ذریعے خواتین کو پردہ کرنے کا حکم

طالبان کا پوسٹرز کے ذریعے خواتین کو پردہ کرنے کا حکم
اسلام ٹائمز۔ طالبان کی مذہبی پولیس نے دارالحکومت کابل میں پوسٹرز آویزاں کر دیے جس میں افغان خواتین کو پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ طالبان کی جانب سے خواتین سے متعلق عائد کی گئیں حالیہ متنازع پابندیوں میں سے ایک ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پوسٹر، جس میں ایک چہرے کو برقع سے ڈھانپے دیکھا جا سکتا ہے، وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی طرف سے رواں ہفتے کیفے اور دکانوں پر آویزاں کیے گئے ہیں۔ اگست میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد طالبان نے خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کی آزادیوں پر تیزی سے پابندیاں لگائی ہیں۔ پوسٹر میں پردے کے حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ شریعت کے مطابق مسلم خواتین پر حجاب پہننا لازم ہے۔ طالبان کی اسلامی قانون کی تشریح کو نافذ کرنے کے ذمہ دار وزارت کے ترجمان نے ان احکامات کے پیچھے ہونے کی تصدیق کی۔ صادق عاکف مہاجر نے کہا کہ اگر کوئی خاتون اس پر عمل نہیں کرتی تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہیں سزا دی جائے گی یا مارا پیٹا جائے گا، یہ صرف مسلم خواتین کے لیے شرعی قانون پر عمل کرنے کی ترغیب ہے۔ کابل میں خواتین پہلے سے ہی اپنے بالوں کو اسکارف سے ڈھانپتی ہیں جبکہ کچھ باحجاب مغربی لباس پہنتی ہیں۔ دارالحکومت کے باہر برقع، جو 90ء کی دہائی میں طالبان کے پہلے دور حکومت میں خواتین کے لیے لازم تھا، اب بھی عام ہے۔ ایک یونیورسٹی کی طالبہ اور خواتین کے حقوق کی وکیل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ طالبان لوگوں میں خوف پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار جب میں نے پوسٹرز دیکھے تو میں واقعی گھبرا گئی، میں نے سوچا کہ شاید (طالبان) مجھے مارنا شروع کر دیں گے، وہ چاہتے ہیں کہ میں برقع پہنوں اور نظر نہ آؤں، میں ایسا کبھی نہیں کروں گی۔
خبر کا کوڈ : 972484
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش