0
Monday 10 Jan 2022 19:47
9 جنوری 1978ء کا قیام قم

امریکہ سرتاپا اسلامی نظام حکومت کا دشمن ہے کیونکہ وہ اسکی دینی و اعتقادی بنیادوں سے اچھی طرح واقف ہے، آیت اللہ خامنہ ای

امریکہ سرتاپا اسلامی نظام حکومت کا دشمن ہے کیونکہ وہ اسکی دینی و اعتقادی بنیادوں سے اچھی طرح واقف ہے، آیت اللہ خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے گذشتہ روز 9 جنوری 1978ء کے انقلاب قم کی مناسبت سے حرم حضرت معصومہ(س) میں آئے اہالیان قم کے جم غفیر کے ساتھ ویڈیو خطاب کیا جس میں انہوں نے 19 دی کے انقلاب کو دینی اعتقاد کی گہرائی اور عقلانیت کے ہمراہ دینی غیرت کا مظہر قرار دیا اور ایرانی قوم کے دینی اعتقادات پر استوار نظام حکومت کی نسبت امریکہ کے سخت کینے کی جانب اشارہ کیا۔ رہبر انقلاب نے اس قیام کو تمام شہروں میں ایک ایسی سلسلہ وار تحریک کے آغاز کا موجب قرار دیا کہ جو بالآخر ملک میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کا باعث بنی اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اس جیسے واقعات کہ جو آئندہ کی نسلوں کے لئے قوی موضوعات و عظیم پیغامات کے حامل ہیں، کو کبھی فراموش نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے تاکید کی کہ 19 دی کا قیام اور اس کے سیاسی۔اجتماعی اثرات عوام کے اعتقادات کی گہرائی کو ظاہر کرتے ہیں کیونکہ اگر امام خمینی ایک مرجع تقلید و دینی عالم کی حیثیت سے اس کے مرکز میں موجود نہ ہوتے تو کوئی دوسرا شخص یا تحریک شہر شہر پوری قوم کو جوش و خروش میں نہیں لا سکتا تھا۔
 

ایرانی سپریم لیڈر نے تحریک ممنوعیت تمباکو، تحریک مشروطہ، حادثہ گوہر شاد اور "30 تیر" و "15 خرداد" کے انقلابات سمیت گذشتہ 150 سالوں کے دوران وقوع پذیر ہونے والے ہر اہم واقعے میں دلیر و سیاست کی ماہر مذہبی قیادت کے بنیادی کردار کیجانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ ممکن ہے کہ بعض عناصر اپنے اثرورسوخ کے باعث کچھ عوامی حلقوں کو متحرک بنا دیں لیکن استعمار و استکبار اور اس کے چیلوں کے خلاف قوم کے عظیم سمندر میں طوفان بپا کر دینا صرف اور صرف دینی مراجع کا ہی کام ہی اور یہیں سے دین، علمائے دین، سیاسی علماء، سیاسی فقہ اور سیاسی اسلام کے ساتھ مستکبرین کی گہری دشمنی کا راز بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ان افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہ جو "مردہ باد امریکہ" کے نعرے کو ہی امت مسلمہ کے ساتھ امریکہ کی دائمی دشمنی کی اصلی وجہ سمجھتے ہیں، کہا کہ امریکہ سر سے لے کر پاؤں تک اسلامی نظام حکومت کی دشمنی میں غرق ہے کیونکہ یہ نظام حکومت دین پر قائم اور قوم کے دینی اعتقاد کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض قوتیں دینی غیرت کو "غیر منطقی پن اور تشدد" کا نام دینے پر مصر ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ عقلانیت کے ہمراہ دینی غیرت؛ بصیرت سے پھوٹتی ہے جبکہ بصیرت خود عقلانیت کا ہی ایک شعبہ و مظہر ہے درحالیکہ عملی میدان میں عقلانیت بھی ہمیشہ ہی دینی غیرت کے ہمراہ ہوتی ہے۔
 

رہبر انقلاب اسلامی نے امام خمینی کو "عقلانیت و حکمت کے ہمراہ دینی غیرت" کا کامل نمونہ قرار دیا اور تہران میں اس وقت کے امریکی صدر کارٹر کی 31 دسمبر 1977ء کی تقریر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کارٹر نے اس غلط امریکی حساب کتاب کی بناء پر کہ جو تاحال چل رہا ہے، پہلوی دور کے ایران کو "امن و استحکام کا جزیرہ" قرار دیا تھا جبکہ قم کے عوام کا قیام اور اس کے بعد وقوع پذیر ہونے والے دوسرے قیاموں نے استبدادی (پہلوی) رژیم اور امریکہ کے حساب کتاب کو کچھ اس انداز میں درہم برہم کر کے رکھ دیا کہ پھر امریکہ سال 1978ء میں ایران کے اندر ہائزر نامی اپنا جنرل تعینات کرنے پر مجبور ہو گیا جس کے ذریعے اس نے ایرانی قوم کی اسلامی تحریک کو دبانے کے لئے قتل عام اور فوجی بغاوت سمیت ہر گھناونا ہتھکنڈا آزما کر دیکھ لیا لیکن اللہ تعالی کے فضل و کرم سے وہ بری طرح ناکام رہا۔ انہوں نے سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر مبنی دہشتگردانہ اقدام کو غلط امریکی حساب کتاب کے تسلسل کا ایک نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد چاہتے تھے کہ اس "عظیم تحریک" پر مبنی حاج قاسم کی شناخت کو مٹا دیں کہ وہ جس کا نمائندہ تھے تاہم شہید کی دوسری برسی کے موقع پر الہی قدرت کے ذریعے ایران کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کی اقوام کی جانب سے بھی انجام پانے والے عظیم تحرک اور برملا ظاہر کئے جانے والے محبت و ارادت کے گہرے عوامی جذبے نے ثابت کر دکھایا کہ امریکی حساب کتاب حقیقی معنوں میں خراب ہے! آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب کے دوران جاری مذاکراتی عمل کی جانب بھی اشارہ کیا اور کہا کہ مستکبر اور غنڈہ گرد دشمن کے سامنے ہتھیار نہ ڈالنا بھی انقلابی اصولوں میں سے ایک ہے جبکہ اس دوران اگر دشمن کے ساتھ مذاکرات و گفتگو کی جائے تو یہ اس کے سامنے ہتھیار ڈالنا نہیں اور جیسا کہ ہم نے آج تک ہتھیار نہیں ڈالے ویسے ہی آج کے بعد بھی کبھی ہتھیار نہ ڈالیں گے۔

خبر کا کوڈ : 972899
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش