0
Thursday 13 Jan 2022 12:23

ایم کیو ایم کے گرفتار دہشت گرد کے انکشافات

ایم کیو ایم کے گرفتار دہشت گرد کے انکشافات
اسلام ٹائمز۔ ایس پی عزیز الرحمٰن کے بیٹوں کے قتل کے گرفتار مرکزی ملزم افتخار العباد عرف پٹن کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ملزم کراچی واٹر بورڈ کے ملازم افتخار عرف پٹن سے تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ ایم کیو ایم کی بڑی ٹارگٹ کلنگ ٹیم سے منسلک رہا ہے، پولیس و رینجرز کی سرگرمی سے تلاش کے دوران ملزم 2 بار ویزے پر دبئی گیا۔ ملزم افتخار العباد عرف پٹن نے پولیس کے سامنے انکشاف کیا ہے کہ پولیس چھاپے مار رہی تھی کہ وہ روپوشی کے دوران 3 ماہ کا ویزہ لے کر قانونی طور پر دبئی گیا، دبئی میں ایم کیو ایم کے روپوش کاروباری کارکنوں نے پناہ دی، دبئی سے اسے اور سہیل کمانڈو کو کاروبار کرنے کے بہانے سنگاپور بھیجا گیا۔

ملزم نے پولیس کو بتایا ہے کہ دبئی میں ڈیڑھ ماہ کے قیام کے بعد دونوں کو روپوشی کے بہانے بھارت بھیج دیا گیا، دہلی ایئر پورٹ پر ایم کیو ایم کے کارکن طارق زیدی اور نامعلوم شخص نے ان دونوں کا استقبال کیا، دونوں کو ایک جیپ میں دہلی ایئر پورٹ کے نواح میں واقع ایک فارم ہاؤس پر لے جایا گیا، قیام کے کچھ دن بعد پتہ چلا کہ فارم ہاؤس بھارتی خفیہ ایجنسی را کا تھا۔ ملزم افتخار پٹن نے انکشاف کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکن عرفان بصارت، محمد جنید اور آصف پپو بھی وہاں پہنچا دیئے گئے تھے، فارم ہاؤس میں قیام کے دوران مختلف ایکسر سائز کرتے تھے، انقلابی لٹریچر بھی پڑھایا گیا، ضرورت کی ہر چیز فارم ہاؤس میں مل جاتی تھی، باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ گرفتار ملزم نے بتایا ہے کہ کچھ عرصے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسران سے اس کی ملاقات کرائی گئی، بھارت میں قیام کے دوران اصل شناخت چھپا کر سب کو عارضی ہندو نام دیے گئے، اسے (افتخار العباد کو) راکیش، سہیل کمانڈو کو وجے، آصف پپو کو آکاش، محمد جنید کو ونود، عرفان بصارت کو راہول اور چھٹے کارکن علیم نور کو اجے کا نام دیا گیا۔ ملزم افتخار نے انکشاف کیا ہے کہ دہلی سے 7 گھنٹے کی مسافت پر پہاڑوں میں 30 دن تک عسکری تربیت دی گئی، را کے تربیتی کیمپ میں راکٹ لانچر، کلاشنکوف اور نائن ایم ایم پستول کو کھولنے، جوڑنے اور چلانے کی تربیت ملی، را کے تربیتی مرکز میں فزیکل ایکسر سائز بھی ٹریننگ کا حصہ تھیں۔

گرفتار ملزم افتخار نے پولیس کو بتایا ہے کہ عسکری ٹریننگ کے بعد اسی جیپ میں ہی انہیں واپس فارم ہاؤس منتقل کر دیا گیا، کچھ عرصے بعد انہیں فارم ہاؤس سے دہلی کے رہائشی علاقے کے فلیٹ میں منتقل کر دیا گیا، فلیٹ میں اسے، علیم نور، سہیل کمانڈو، عرفان بصارت، آصف پپو اور جنید کو بارود کی تربیت دی گئی۔ ملزم نے پولیس کے سامنے انکشاف کیا ہے کہ فلیٹ سے انہیں ایک عارضی کیمپ میں منتقل کیا گیا، جہاں را کے اہلکاروں نے آئی ای ڈی تیار کر کے دھماکے کرنے کا تجربہ کرایا، ان کے بھارت سے پاکستان واپس جانے کے لیے دو دو کارکنوں کی 3 ٹیموں پر مشتمل جوڑیاں بنائی گئیں، پاکستان واپسی پر دیگر سامان کے علاوہ 10 ہزار روپے نقد بھی دیے گئے۔ گرفتار ملزم افتخار نے اعتراف کیا ہے کہ میں ایس پی عزیز الرحمٰن کے بیٹوں، گن مین اور ڈرائیور کے قتل کے وقت ٹی ٹی پستول کے ساتھ ٹیم میں شامل تھا۔
خبر کا کوڈ : 973345
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش