0
Saturday 15 Jan 2022 20:41

اقلیت اور ہم سب ایک ہی درجے کے شہری ہیں، حافظ طاہر اشرفی

اقلیت اور ہم سب ایک ہی درجے کے شہری ہیں، حافظ طاہر اشرفی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین و وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی نے سال 2022ء کو پیغام پاکستان کا سال قرار دیتے ہوئے کہاکہ پیغام پاکستان کو قانونی شکل دینے کیلئے قانونی آئینی اصلاحات لائی جا رہی ہیں، پہلی قومی سلامتی پالیسی کی تیاری میں تمام اداروں، موجودہ اور سابق حکومت میں شامل پالیسی سازوں کی سفارشات کو بھی شامل کیا گیا ہے، جب پاکستان معاشی طور پر مضبوط ہوگا تو آئی ایم ایف سے بھی نجات مل جائے گی، پاکستان میں موجود اقلیت جسم کی مانند ہیں جنہیں جسم سے علیحدہ نہیں جا سکتا، میں چیلنج کرتا ہوں کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتیں دوسرے ممالک کی نسبت زیادہ محفوظ ہیں، انہیں اپنی عبادتگاہوں میں مکمل آزادی حاصل ہے جبکہ دوسری طرف ہمسایہ ملک بھارت میں اقلیتیں اور ان کی عبادتگاہیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں، ایک سال میں 260 چرچرز پر حملہ کیا گیا، 50 پادری حضرات کو قتل اور 150 مساجد کو شہید کرنے کے علاوہ ان کی عبادت پر بھی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نولکھا پریسبٹیرین چرچ لاہور میں ریورنڈ ڈاکٹر مجید ایبل ماڈریٹر پریسبٹیرین چرچ آف پاکستان کی دعوت پر دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کیتھولک چرچ کے آرچ بشپ سبٹین فرانسس شاء، سالویشن آرمی کے چیف سیکرٹری لیفٹینٹ کرنل عمران صابر، رائیونڈ ڈائسس چرچ آف پاکستان کے ریورنڈر عمانویل کھوکھر، منہاج القرآن انٹرفیتھ ریلیشن کے ڈائریکٹر سہیل احمد رضا، پاکستان علماء کونسل کے پیر علامہ زبیر عابد، کل مسالک علماء کونسل کے رہنما مولانا محمد عاصم مخدوم، حافظ نعمان حامد، علامہ اصغر عارف چشتی بھی موجود تھے۔ مسیحی قائدین کیساتھ ملاقات میں قومی سلامتی پالیسی کے خدوخال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مسیحی قائدین نے حکومت پاکستان کیساتھ مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے واضح کیا کہ وہ پاکستان میں امن وامان کے قیام، معاشی استحکام اور تعمیر و ترقی کیلئے وزیراعظم پاکستان عمران خان اور پاکستان کے سلامتی کے اداروں کیساتھ ہیں۔

حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ آئین پاکستان میں بطور پاکستانی اقلیت کو جو حق دیا گیا ہے، وہ کوئی چھین نہیں سکتا، اقلیت پاکستان کے ایک جسم کی مانند ہیں جنہیں کاٹا نہیں جا سکتا، یہاں موجود اقلیتیں اپنی مرضی اور خواہش سے پاکستانی ہیں، جنہیں اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کی مکمل آزادی ہے، جبکہ دوسری طرف بھارت میں اقلیت کی عبادتگاہیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں، کچھ عرصہ میں ہی 260 چرچرز پر حملہ کیا گیا 50 پادری حضرات کو قتل اور 150 مساجد کو شہید کرنے کے علاوہ ان کی عبادت پر بھی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں لیکن دنیا کو بھارت میں اقلیت پر ہونیوالا ظلم اور ناانصافی نظر نہیں آ رہی۔ انہوں نے کہا کہ بعض بیرونی فنڈز پر چلنے والی این جی اوز پروپگنڈہ کرتی ہیں کہ پاکستان میں غیر مسلموں کی عبادتگاہیں غیر محفوظ ہیں میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ پاکستان میں موجود کسی بھی غیر مسلم عبادتگاہ آ جائیں اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد خود کو ہر طرح سے محفوظ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے سال میں ایک بھی توہین مذہب کا کیس رجسٹرڈ نہیں ہوا، ستائیس سے زائد ایسے کیسز تھے، جہاں پر مسلمان اور اقلیتوں نے مل بیٹھ کر مسائل حل کئے اب علاقائی سطح پر جاکر معاملات کو دیکھا جا رہا ہے تاکہ نچلی سطح پر ہی اقلیت معمولی سطح کے مسائل کو حل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم کا امن اور روا داری کا پیغام گھر گھر پہنچا رہے ہیں، اقلیت اور ہم سب ایک ہی درجے کے شہری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چالیس بیالیس سال سے حالت جنگ میں ہے، انتشار کا سبب پیدا کرنیوالے فتنوں کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ نیشنل سکیورٹی پالیسی کا ایک حصہ نیشنل ایکشن پلان بھی ہے، ملک میں داخلی امن ہوگا، تو معاشی استحکام قائم ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پیغام پاکستان کو قانونی شکل دینے کیلئے قانونی آئینی اصلاحات لا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج صاحب کی جانب سے عدت کے فیصلے کو ازسرنو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ عدلیہ کو چاہیے کہ وہ ایسے شرعی مسائل پر متحدہ علماء بورڈ اور اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے طلب کر لیتی تو مناسب ہوتا۔
خبر کا کوڈ : 973765
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش