2
0
Saturday 15 Jan 2022 20:53

اُمت کے مسائل کا حل بیداری میں ہے، علامہ سید جواد نقوی

اُمت کے مسائل کا حل بیداری میں ہے، علامہ سید جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے "بیداری امت نمائندہ اجلاس" سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تصوف میں پہلی منزل یکضا ہے، سلوک الی اللہ کیلئے سالک پہلا قدم کیا اٹھاتا ہے، بندگی کا آغاز کہاں سے ہوتا ہے، مدرسوں والے آغاز نہیں بتاتے، مگر بزرگان تصوف تمام منازل بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض صوفیاء نے سات منزلیں اور بعض نے سو منزلیں بتائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلی منزل بیدار ہونا ہے، کوئی مرشد ایسا نہیں جو بیداری کے بغیر سالک کو منزل تک پہنچا دے، پہلا کام ہی بیداری ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ بت شکنی سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیداری پیدا کی۔ جب انسان بیدار ہو جائے تو منزل آسان ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے طریقت کے راستے میں سیاست اختیار کی اور دونوں منزلیں طے کیں۔ سیاست میں کامیاب ہوئے اور تصوف میں بھی۔ انہوں ںے کہا کہ آج پاکستان کیخلاف سب کچھ ہو رہا ہے، وزیراعظم نے خود اعتراف کیا ہے کہ آئی ایم ایف مجبوری تھی، آئی ایم ایف کی شرائط سے ہماری ملکی سلامتی متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایٹمی طاقت کو معاشی اعتبار سے دیوالیہ بنایا جا رہا ہے، اس کا مقصد ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی کو اپنے ہاتھوں میں لینا ہے، جبکہ ہمارا گرین پاسپورٹ نچلی سطح پر پانچویں نمبر پر ہے، مہنگائی نے سانس بند کی ہوئی ہے، ملک میں مذہبی صورتحال بھی خطرناک ہے، یہ فرقے، فرقے نہیں پیٹرول پمپ ہیں، جو کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔

علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ مسائل حل کیوں نہیں ہوتے، وجہ یہی ہے کہ قوم سو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انبیاء کو سب سے پہلے مبعوث کیا گیا، یہ مبعوث بیداری ہے، جب امت بیدار ہوئی تو ناممکن کو ممکن بنا دیا۔ انڈیا میں خوابیدہ مسلم امت کی یہ صورتحال ہے کہ ان کی عورتوں کو فروخت کرنے کیلئے انٹرنیٹ پر لگا دیا گیا ہے، بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے اکابرین کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک قاتل آئے اور سو آدمی سو رہے ہوں، تو ایک آدمی سو آدمیوں پر غالب ہوتا ہے۔ جے یو پی نے آج بیداری کو عنوان رکھا ہے، وہ لائق تحسین ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ کوریجہ صاحب نے کہا تقریروں سے کچھ نہیں ہوتا، لیکن ہم کہیں گے تقریروں سے بہت کچھ ہوتا ہے، نفرت تقریروں کے ذریعے ہی پھیلائی جاتی ہے۔ انہوں نے جے یو پی کے رہنماوں سے کہا کہ بیداری کے اس سفر میں ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 973778
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
محترم علامہ جواد نقوی صاحب کی خدمت میں مودبانہ عرض یہ ہے کہ پاکستان کے مسائل و مشکلات کی جڑ کو سمجھنا ہے تو اس کا ایک سرا بااختیار طاقتور اداروں میں وہ افراد ہیں، جو آئین پاکستان کی روح یعنی حاکمیت اعلیٰ، اقتدار اعلیٰ کا مالک اللہ تعالی ہے، اس کے منکر، مخالف اور دشمن ہیں اور یہ نام نہاد فرقوں شرقوں کے نام پر جو کھیل پاکستان میں کھیلا جاتا ہے، یہ سب اسی آئین پاکستان کی اس روح و معنویت سے بغض و کینہ، خیانت اور منافقت کے سبب ہوتا ہے۔

دوسری گذارش یہ کہ محترم حضرت ابراہیم علیہ السلام ہوں یا امام خمینی رہ، یہ پاکستانی آئین کی اس روح یعنی اقتدار اعلیٰ، حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالی کی ہے، اس پر عملی ایمان رکھتے تھے۔ کیا حضرت ابراھیم ع کسی حکومت کے بانی تھے؟؟ شاید نہیں۔ امام خمینی رح نے جو سیاسی نظام دیا، وہ شرعی مفہوم میں ولایت فقیہ اور سیاسی اصطلاح میں اسلامک ری پبلک ہے، یعنی جمھوری اسلامی۔ قصہ مختصر یہ کہ تصوف یا عرفانیات کی بنیاد پر کسی سیاسی نظام کی کوئی نظیر ہے تو بتائیں؟؟
اسلام میں قانون کی حکمرانی ہے اور اس قانون کا ماخذ سب سے پہلے قرآن ہے اور قرآن تین اطاعتوں کا حکم دیتا ہے، اطیعواللہ و اطیعوالرسول و اولی الامرمنکم۔ عرفانیات و تصوف انسان کا ذاتی معاملہ ہے۔ عرفاء یا صوفیاء اگر معاشرے کو فیض دے سکتے ہوتے تو پاکستان سمیت مسلم دنیا پر استکبار جہانی کا تسلط نہ ہوتا۔ سب فراڈ ہے، ٹوٹل فراڈ۔ پاکستان میں اللہ کی توہین پر سب خاموش یا پریس ریلیز مذمت۔ فرانس کی حکومت نے توہین رسالت ص کی سرپرستی کی، آج بھی اسکا سفیر ملک بدر نہیں ہوا نہ ہی سفارتخانہ بند ہوا۔ کونسا تصوف اور کونسی عرفانیات؟؟ اور کونسے منازل و مقامات؟ یہ ناکام تجربات کب تک؟ یہ شتر مرغ کیفیت کب تک؟
Iran, Islamic Republic of
امام خمینی را صوفی گفتن ظلم است و هر کس ایشان را به تصوف نسبت دهد خیلی بی انصاف است۔
ہماری پیشکش