0
Monday 17 Jan 2022 01:11

سندھ کے بلدیاتی قانون کیخلاف شاہراہ فیصل پر عظیم الشان مارچ و احتجاجی دھرنا

سندھ کے بلدیاتی قانون کیخلاف شاہراہ فیصل پر عظیم الشان مارچ و احتجاجی دھرنا
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے تحت سندھ حکومت کے بلدیاتی کالے قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے جاری دھرنے کے سترہویں دن شاہراہ فیصل پر عظیم الشان اور تاریخی مارچ اور دھرنا دیا گیا، مارچ کا آغاز حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں عوامی مرکز سے ہوا، شرکاء نے نرسری اسٹاپ تک پیدل مارچ کیا اور دھرنا دیا، نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد شرکاء نے پھر مارچ کیا اور میٹروپول ہوٹل پر دھرنا دیا۔ مارچ میں بچے، بوڑھے خواتین بھی بڑی تعداد موجود تھیں، مارچ میں ہندو، سکھ، مسیحی سمیت دیگر اقلیتوں سے وابستہ افراد نے بھی شرکت کی، مارچ کے قائدین نے ہاتھوں میں ایک بڑا بینر اٹھایا ہوا تھا جس پر ہمارا مطالبہ بااختیار شہری حکومت تحریر تھا، شاہراہ فیصل کے ایک ٹریک پر مارچ جبکہ دوسرے ٹریک پر گاڑیاں چل رہی تھیں۔ مارچ سے پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ، امیر ضلع جنوبی و رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے بھی خطاب کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے نرسری اسٹاپ اور میٹروپول ہوٹل پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کے دھرنے سے صرف سندھ حکومت نہیں سندھ کی فرینڈلی اپوزیشن بھی پریشان ہے، آدھی آبادی غائب کرنے والی مردم شماری کی بنیاد پر بھی کراچی کی یونین کونسلیں 600 ہونی چاہیئے لیکن اس کے باوجود کراچی کی یونین کونسلیں آدھی بھی نہیں بنائی گئیں، ہم تحریک کو مزید آگے بڑھائیں اور کالا قانون واپس لینے پر مجبور کردیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران بتائیں کہ جب کراچی پورے ملک کو 54 فیصد ٹیکس، قومی خزانے میں تقریبا 70 فیصد اور صوبے کو 95 فیصد جمع کراتا ہے تو اسے بنیادی حقوق سے کیوں محروم کیا ہوا ہے، 35 سال ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے مل کر کراچی کے شہریوں کا استحصال کیا، بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری بتائیں کہ پورے ملک اور صوبے کو چلانے والا شہر بنیادی سہولیات سے محروم کیوں ہے؟، سندھ حکومت شہر کو لنگڑی لولی بلدیہ کا نظام دینا چاہتی ہے، جماعت اسلامی اپنی ذات کے لئے نہیں شہریوں کے مسقبل کے لئے جدوجہد کررہی ہے، حکمران بتائیں کہ کراچی شہر کے بچوں کا مستقبل کیا ہے؟، حکومت کی جانب سے معیاری تعلیم تک میسر نہیں ہے، کراچی کا شہری اپنے بچوں کو معیاری تعلیم نہیں دلوا سکتا، سرکاری سطح پر کوئی اسکول موجود نہیں ہے کہ جہاں بچوں کو پڑھایا جاسکے، کروڑوں کی آبادی والے شہر میں ٹرانسپورٹ کا کوئی مؤثر نظام تک موجود نہیں ہے، کراچی کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں چنگ چی رکشوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں، جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ ہے، ساڑھے تین کروڑ عوام کا حق چھین کر لیں گے، پورا پاکستان حق دو کراچی تحریک کی پشت پر ہے، حق دو کراچی تحریک پاکستان کی ترقی کی تحریک ہے۔
خبر کا کوڈ : 973947
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش