0
Monday 17 Jan 2022 19:16

سب لسانیت کا چورن بیچنے میں لگے ہیں مگر اب یہ چورن بکے گا نہیں، سعید غنی

سب لسانیت کا چورن بیچنے میں لگے ہیں مگر اب یہ چورن بکے گا نہیں، سعید غنی
اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی خود کو بڑی چیز کہتے ہیں، ان کے احتجاج میں جی ڈی اے سمیت اور بھی چھوٹی جماعتیں شامل تھیں، صرف جھنڈوں کا مقابلہ تھا، آپس میں ان کی لڑائی ہوتی ہے۔ وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنے والے اپنی نالائقی چھپانے اور منی بجٹ پیش کرنے کے بعد تنقید کا رخ بدلنے کے لئے احتجاج کررہے ہیں۔ سعید غنی کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنا ہے تو پیٹرول، گیس اور بجلی پر احتجاج کیا جانا چاہیئے، حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے مہنگائی تلے دبا دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھ پر منشیات فروشوں کی سرپرستی کا جھوٹا الزام لگایا گیا، یہ لوگوں کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کے لیے ڈرامے کررہے ہیں، عوام کے ایشوز پر کوئی بات نہیں کررہا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا یہ شیوہ رہا ہے کہ ہر بات کا الزام پیپلز پارٹی پر لگا دو، مری میں لوگوں کی ہلاکت پر ان کا رویہ شرمناک ہے، یہ کہہ رہے ہیں کہ مری واقعے میں انتظامیہ ذمے دار ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ چند سو لوگ مظاہرے میں شریک تھے، ثابت ہوا کہ لوگوں نے انہیں مسترد کردیا ہے، لوگوں کو جھوٹ بول کر مظاہرے میں لایا گیا، پی ٹی آئی کے وہ لوگ بھی مظاہرے میں شامل تھے جنہوں نے وسیم اختر پر الزامات لگائے تھے، پی ٹی آئی والوں سے پوچھیں کہ کیا ان کا مؤقف تبدیل ہوگیا ہے؟ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کہتی ہے کہ کراچی کے اسپتالوں پر غیر مقامی افراد کا قبضہ نامنظور ہے، جی ڈی اے اور پی ٹی آئی ان سے پوچھیں کہ غیر مقامی کون ہیں؟ پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو ملک پر 25 ارب ڈالر قرضہ تھا اب 45 ارب ڈالر ہے، بلدیاتی بل کیخلاف مظاہرے کرکے یہ گیس، پیٹرول اور دواؤں کی بڑھتی قیمتوں سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں وکیلوں کو زندہ جلایا گیا، تاجروں سے بھتے لیے گئے، ہم اب ایسی سیاست نہیں ہونے دیں گے، کنٹونمنٹ بورڈ اور ضمنی انتخابات میں انہیں ذلت آمیز شکست ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بلدیاتی قانون میں صحت اور تعلیم واپس لی ہے، انہیں اعتراض صرف یہ ہے کہ ان کے بھتے بند ہوگئے ہیں، اگر انہیں بہتری پر اعتراض ہے تو سندھ اسمبلی سے درخواست ہے کہ پہلے والی ترامیم پھر لے آئیں۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ یہ ترامیم پر اسمبلی میں آکر بات کرنے کو تیار نہیں مگر سڑکوں پر شور کررہے ہیں، کل جماعت اسلامی کے شارع فیصل پر احتجاج سے شہری بہت پریشان ہوئے، ایک ایم پی اے والی جماعت سو ممبران والی جماعت سے کہہ رہی ہے کہ ہماری مرضی کا قانون بناؤ۔ پی پی رہنما نے کہا کہ عدالت بھی ہمیں قانون سازی سے روک نہیں سکتی، قانون بنانا ایوان کا حق ہے، وزیر اعظم نے ٹھیک کہا کہ ملک پر مافیاز کا قبضہ ہے، ہر مافیا کے سرپرست عمران خان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حلیم عادل، علی زیدی، حافظ نعیم یا جی ڈی اے سے ہمیں کوئی سرٹیفکیٹ نہیں چاہیئے، ہماری طرف سے کسی سیاسی سرگرمی پر کوئی پابندی نہیں، جماعت اسلامی ساری زندگی بیٹھی رہے، 2001ء والا قانون واپس نہیں آئے گا۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کارڈ کے طریقے کار سے متعلق سندھ حکومت کو اعتراضات ہیں، صحت کارڑ کا طریقے کار متنازع ہے، یہ دس لاکھ پورے خاندان کو پورے سال کے لیے دینا چاہتے ہیں، انہوں نے 400 ارب روپے پنجاب میں صحت کارڑ کی مد میں رکھے ہیں، اتنے پیسوں سے کئی اچھے اسپتال بنائے جاسکتے ہیں۔ پی پی رہنما نے کہا کہ ہم اس سے زیادہ رقم سندھ میں اسپتالوں کو دیتے ہیں،ہم سرکاری اسپتالوں کو بہتر کرنے کے لیے پیسہ خرچ کرتے ہیں، ہیلتھ کارڈ رکھنے والے کے پی کے کے مریض سندھ آکر علاج کراتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں کورونا مریض بڑھے ہیں مگر اسپتالوں میں رش نہیں ہے، ویکسین کے باعث کورونا کے اثرات کم ہیں، شہر میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے، حکومت اور پولیس کا کام ہے کہ اسٹریٹ کرائم میں کمی کے لیے اقدامات کریں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ دنیا کے ہر بڑے شہر میں اسٹریٹ کرائم ہوتے ہیں، مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہوتا اور معاشی مسائل بھی اسٹریٹ کرائم کی بڑی وجہ ہیں۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف کرپشن کارڈ ہر بار استعمال ہوتا رہا ہے، ہمارے خلاف پہلے بھی مقدمات بنتے رہے مگر ثابت نہیں ہوسکا، ہم ہمیشہ سرخرو ہوئے، اب بھی کوئی کیس ہو تو عدالتوں کا سامنا کرنے کو تیار ہیں، میرے محکمے سے کوئی شکایت آتی ہے تو کارروائی کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کی نمائندگی اسمبلی میں نہیں ہے، ابھی وہ کونسلر کی نشست جیتنے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہیں، انہوں نے ان را کے ایجنٹوں کے خلاف آواز اٹھائی جنہوں نے ان کو ناظم اور سینیٹر بنایا تھا۔ سعید غنی نے کہا کہ شہر میں نفرت کی سیاست ختم کرنے والے پیپلز پارٹی میں شامل ہورہے ہیں، سب لسانیت کا چورن بیچنے میں لگے ہیں مگر اب یہ چورن بکے گا نہیں۔
خبر کا کوڈ : 974105
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش