QR CodeQR Code

گلگت بلتستان آئینی صوبہ ممکن نہیں تو عبوری آئین دیا جائے، شیخ میرزا علی

20 Jan 2022 20:47

اپنے ایک بیان میں صوبائی آرگنائزر اسلامی تحریک کا کہنا تھا ملکی دائرے میں لانے کیلئے آرٹیکل ون میں ترمیم کرنا ناگزیر ہے، جس سے گریز کیا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان کا بنیادی مسئلہ گذشتہ 74 سالوں سے ملک کے زیر انتظام ہوتے، ریاست کشمیر سے علیحدہ تشخص رکھنے کے باوجود ملکی و قومی دائرے میں شامل نہ ہونا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک گلگت بلتستان کے آرگنائزر و معروف عالم دین شیخ میرزا علی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان آئینی صوبہ ممکن نہیں تو عبوری آئین دیا جائے۔ عبوری صوبہ خطہ کو ملکی دائرے میں لانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ ملکی دائرے میں لانے کیلئے آرٹیکل ون میں ترمیم کرنا ناگزیر ہے، جس سے گریز کیا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان کا بنیادی مسئلہ گذشتہ 74 سالوں سے ملک کے زیر انتظام ہوتے، ریاست کشمیر سے علیحدہ تشخص رکھنے کے باوجود ملکی و قومی دائرے میں شامل نہ ہونا ہے، جس حوالے سے خطہ کے عوام کی جانب سے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی کا مطالبہ بھی کیا جاتا رہا ہے اور مقامی اسمبلی بھی متعدد بار قراردادیں پاس کر چکی ہے کیونکہ دونوں ایوانوں میں نمائندگی ملکی دائرے میں شامل صوبوں اور قبائلی علاقہ جات کو حاصل رہا ہے۔

اپنے ایک بیان میں صوبائی آرگنائزر اسلامی تحریک کا کہنا تھا کہ اسی بنیاد پر ملکی دائرے میں شمولیت کی علامت کے طور پر مقامی سطح پر قومی اسمبلی و سینیٹ میں نمائندگی کے مطالبے دہرائے جاتے رہے مگر اس وقت قومی و علاقائی سطح پر وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب کی ہدایت پر تشکیل پانے والی جائزہ کمیٹی نے اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے جس کا اعلان وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے بذریعہ پریس کانفرنس کیا تھا، اسی حوالے سے قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ بھی ترتیب پا چکا ہے جو مختلف مراحل سے گذر کر منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا مگر گلگت بلتستان کو درپیش بنیادی مسئلہ کو جائزہ کمیٹی کی سفارشات میں یکسر نظر انداز کرتے ہوئے فرار کا راستہ اختیار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی دائرے میں شامل کئے بغیر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی عبوری طرز کے اقدامات کی عکاسی کرتے ہیں اور ایسے اقدام پر عالمی سطح پر حیرت کا اظہار بھی کیا جا سکتا ہے کیونکہ دونوں ایوانوں میں نمائندگی انہی علاقوں کو آئینی طور پر حاصل ہے، جن کو آرٹیکل نمبر ایک میں مملکتی حدود میں دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاق گذشتہ 74 سالوں سے جی بی کی آئینی حیثیت کے حوالے سے جوابدہ تھا اور اب اسکی جوابدہی میں شدت آگئی ہے، جس کا جواب خطہ کو ملکی دائرے میں شامل کرنے کیلئے آئین کے زمرے میں لانا ہے مگر حیرت کی بات ہے کہ جی بی کی ملکی معیشت کیلئے گیم چینجر ہونے کی حیثیت نمایاں ہونے، عالمی سطح پر سیاحتی حب کی صلاحیت رکھنے اور پاک چین دوستی کا شہہ رگ ہونے کے باوجود عبوری اقدامات اٹھا کر عالمی برادری کو سوالات اٹھانے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔

صوبائی آرگنائزر اسلامی تحریک پاکستان کا کہنا تھا کہ دنیا اس اقدام پر حیرت کرے گی کہ جو علاقے مملکت کی حدود میں شامل نہیں ہیں جس خطہ کا ذکر آئین میں وفاقی جمہوریہ کے علاقے میں نہیں ہوا ہو ایسے علاقوں کو ملک کی پارلیمنٹ میں نمائندگی دینا ایک انوکھا اقدام کہلائے گا جو گلگت بلتستان کے عوام کی حیرت میں ایک اور اضافہ ہو گا کہ ملکی دائرے میں لائے بغیر ایوان میں نمائندگی کیسے دی جارہی ہے۔ خطہ کو ملکی دائرے میں لائے بغیر سپریم کورٹ آف پاکستان کے دائرہ میں کیسے لایا جا رہا ہے، اس لئے ارباب اختیار و اقتدار کو چاہئے کہ اگر جی بی کو مکمل آئینی صوبہ بنانا ممکن نہیں ہے تو پاکستان کے زیر انتظام رہتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل تک عبوری آئین کا حق دیا جائے۔


خبر کا کوڈ: 974700

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/974700/گلگت-بلتستان-ا-ئینی-صوبہ-ممکن-نہیں-عبوری-ا-ئین-دیا-جائے-شیخ-میرزا-علی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org