0
Friday 21 Jan 2022 22:22

سندھ کا نیا بلدیاتی نظام، ایم کیو ایم مرکز میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس

سندھ کا نیا بلدیاتی نظام، ایم کیو ایم مرکز میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے اعلامیہ کے مطابق 12 دسمبر 2021ء کو منعقد ہونے والی کل جماعتی کانفرنس جو بلدیاتی ایکٹ 2013ء اور اس میں کی جانے والی ترامیم کے خلاف تھی میں شریک جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بلدیاتی ایکٹ 2013ء میں تجویز کی گئی ترامیم کا مسودہ شریک جماعتوں آل پاکستان مسلم لیگ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان، پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ق)، مہاجر اتحاد تحریک، پاکستان عوامی تحریک، عوامی نیشنل پارٹی کو فراہم کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کنوینر وسیم اختر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے گزشتہ 14 سال سے پورے سندھ بالخصوص سندھ کے شہری علاقوں اور کراچی کو ہر طرح تباہ برباد کرکے رکھ دیا ہے اور پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کراچی تباہ حالی کا شکار ہو رہا ہے۔ وسیم اختر نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے 12 دسمبر 2021ء کو منعقد ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں نے پیپلز پارٹی کے رویئے، سندھ  حکومت کی بیڈ گورننس اور خاص طور پر 2013ء کے بلدیاتی ایکٹ اور 2001ء میں ہونے والی ترامیم کو یکسر مسترد کردیا تھا۔

اس موقع پر وسیم اختر نے ایک مضبوط اور آئین کے آرٹیکل 140/A کی روح کے مطابق بلدیاتی نظام نافذ کرنے کیلئے تجاویز طلب کرلی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ایک ایسا بلدیاتی نظام چاہتی ہے جو سیاسی انتظامی اور مالی طور پر خودمختار ہو، اس کے ساتھ ساتھ ہم نے مجوزہ ترامیم کے ذریعے اس امر کو بھی ممکن بنایا گیا ہے کہ قومی مالیاتی کمیشن کی طرز پر صوبائی مالیاتی کمیشن قائم کیا جائے جو وفاق سے صوبوں کو ملنے والے فنڈز بتدریج ڈویژن، ڈسٹرکٹ، تحصیل اور یونین کونسل کو منتقل کرے۔ ایم کیو ایم پاکستان نے کل جماعتی کانفرنس میں شریک جماعتوں سے درخواست کی ہے کہ مجوزہ مسودہ پر اپنی رائے سے جلد از جلد آگاہ کردیں۔ دریں اثناء اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ اگر احتجاج کی ضرورت پڑی تو ہم تمام جماعتیں مل کر احتجاج کریں گی۔
خبر کا کوڈ : 974889
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش