0
Tuesday 25 Jan 2022 23:52
انصاراللہ یمن کی جانب سے فضائی حملوں کا خوف

غاصب صہیونی رژیم نے بحیرہ احمر کے ساحل پر ایئرڈیفنس سسٹم نصب کر دیئے

غاصب صہیونی رژیم نے بحیرہ احمر کے ساحل پر ایئرڈیفنس سسٹم نصب کر دیئے
اسلام ٹائمز۔ مہر نیوز ایجنسی کے مطابق غاصب صہیونی رژیم کے میڈیا ذرائع نے خبر دی ہے کہ بحیرہ احمر کے ساتھ ساحلی علاقوں میں ایئرڈیفنس سسٹم نصب کر دیئے گئے ہیں۔ یہ اقدام انصاراللہ یمن کی جانب سے ممکنہ فضائی حملوں سے خوفزدہ ہو کر کیا گیا ہے۔ صہیونی ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ تل ابیب نے ایلات شہر میں بھی فضائی دفاعی نظام کو مزید مضبوط بنایا ہے۔ صہیونی حکام متحدہ عرب امارات پر انصاراللہ یمن کے فضائی حملوں کے بعد یہ توقع کر رہے ہیں کہ شاید انہیں بھی ایسے حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔ ایک اعلیٰ سطحی صہیونی عہدیدار نے المانیتور کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: "متحدہ عرب امارات پر فضائی حملے، انصاراللہ یمن کی اعلیٰ درجے کی جرات اور بہادری کو ظاہر کرتے ہیں اور ان کی یہ جرات اسرائیل کو شدید پریشان کئے ہوئے ہے۔"
 
اس صہیونی اعلیٰ سطحی عہدیدار نے مزید کہا: "حوثی میزائل اور ڈرون شعبے میں بہت زیادہ صلاحیتوں کے مالک بن چکے ہیں اور ان کی جانب سے درپیش خطرہ اسرائیل کیلئے ایک حقیقی خطرہ ہے۔" صہیونی تجزیہ کاروں نے بھی ملے جلے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ ایک صہیونی تجزیہ کار لکھتا ہے: "اسرائیل کے سکیورٹی عہدیدار اس خیال کا اظہار کر رہے ہیں کہ ایلات بندرگاہ اور ڈیمونا کا جوہری ری ایکٹر بھی حوثیوں کی جانب سے فضائی حملوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ حوثی اعلیٰ صلاحیت کے مالک ہیں اور 2000 کلومیٹر تک مختلف مقامات کو میزائلوں اور ڈرون طیاروں سے ٹھیک ٹھیک نشانہ بنا سکتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات پر ان کے فضائی حملے خبردار کرنے والے تھے اور وہ اس ملک کے زیادہ اہم مقامات کو بھی نشانہ بنانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے مرکزی حصوں کا نشانہ بنائے جانا انتہائی ڈراونا خواب ہے۔"

دوسری طرف غاصب صہیونی رژیم کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ عاموی یادلین نے اس بارے میں کہا: "وہ خطرہ جس سے متحدہ عرب امارات روبرو ہوا ہے، اسرائیل تک بھی پہنچنے والا ہے۔" انہوں نے یمن کی جانب سے درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے صہیونی، اماراتی، امریکی اتحاد تشکیل دینے کا مشورہ دیا ہے۔ اس بارے میں ڈیلی الاخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا: "انصاراللہ یمن غاصب صہیونی رژیم کو براہ راست نشانہ بنانے کا فیصلہ کرچکی ہے اور یہ بات تل ابیب میں خوف و وحشت پھیل جانے کا باعث بنی ہے۔ کیونکہ اسرائیلی حکام اچھی طرح جانتے ہیں کہ جو ابوظہبی کو نشانہ بنا سکتا ہے، ایلات کو بھی نشانہ بنانے پر قادر ہے۔" یہ اخبار اپنی اس رپورٹ میں مزید لکھتا ہے: "سعودی عرب یمن کے مسئلے میں بند گلی سے روبرو ہوچکا ہے اور اکیلے اس دلدل سے باہر نکلنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ لہذا امریکہ کی خفیہ کمان کے تحت اور غاصب صہیونی رژیم کی خفیہ سرگرمیوں پر مشتمل ایک نیا اتحاد تشکیل پا چکا ہے، جس نے متحدہ عرب امارات کو سب سے آگے لگا رکھا ہے، جبکہ سعودی عرب اس کی پشت پناہی کرنے میں مصروف ہے۔"
خبر کا کوڈ : 975584
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش