0
Thursday 27 Jan 2022 21:53

کشمیر میں جمہوریت کو زمین بوس کرکے افسرشاہی راج مسلط کیا گیا ہے، نیشنل کانفرنس

کشمیر میں جمہوریت کو زمین بوس کرکے افسرشاہی راج مسلط کیا گیا ہے، نیشنل کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں جاری سیاسی خلفشار، انتظامی انتشار، نامساعد اور غیر یقینی صورتحال جاری رہنے سے لوگوں کی معاشی بدحالی عروج پر پہنچ گئی ہے جبکہ بے روزگاری اور حد سے زیادہ مہنگائی نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ ان باتوں اظہار پارٹی لیڈران نے نوائے صبح کمپلیکس میں ایک اجلاس کے دوران اپنی اپنی آراء پیش کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ بھارت کے سخت گیر حکمرانوں نے کشمیریوں کے ساتھ سوتیلی ماں اور دشمنانہ پالیسی اختیار کررکھی ہے۔ ہندوستان کی آزادی سے لیکر آج تک اس سخت گیر پالیسی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ملک اور بیرونی دنیا کو دکھانے کے لئے چاہیئے کتنا ہی پروپیگنڈا کیوں نہ کریں لیکن زمینی صورتحال یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے تینوں خطوں کے عوام نئی دہلی سے نالاں ہیں اور کسی بھی صورت میں 5 اگست 2019ء کے غیر جمہوری اور غیر آئینی فیصلوں کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
 
این سی کے لیڈران نے کہا کہ نئی دہلی کو جموں و کشمیر کے زمینی حقائق کو تسلیم کرنا چاہیئے اور فوراً سے پیش تر دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے ساتھ ساتھ یہاں عوامی حکومت کا قیام عمل میں لاکر جمہوریت کو پھر سے پنپنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ پارٹی لیڈران نے کہا کہ بیش بہا اور سخت ترین قربانیاں کے بعد ہی جموں و کشمیر میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کا قیام ممکن ہو پایا ہے لیکن جس طرح سے اس جمہوریت کو موجودہ دور میں تار تار کیا جارہا ہے وہ انتہائی مایوس کُن اور تشویشناک ہے۔ اُن کے مطابق جموں و کشمیر میں اس وقت جمہوریت کو زمین بوس کرکے تاناشاہی پر مبنی افسرشاہی کا راج مسلط کیا گیا ہے، جس میں لوگوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں ہے۔ تمام انتظامیہ ایسے فیصلوں میں مصروف ہیں جو نہ صرف جمہوری تقاضوں کے منافی ہیں بلکہ عوام کُش بھی ثابت ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی افسرشاہی اس وقت بھاجپا کی لونڑی بن کر رہ گئی ہے اور ہر ایک کام کے لئے بھاجپا سے پیشگی اجازت طلب کرنا معمول بن کر رہ گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 975902
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش