0
Wednesday 14 Sep 2011 21:40

کراچی بدامنی کیس، مسائل کے حل کیلئے ریاست کردار ادا کرے، فیصلہ آنے کے بعد حکومت الرٹ اور حالات بہتر ہو جائیں گے، چیف جسٹس

کراچی بدامنی کیس، مسائل کے حل کیلئے ریاست کردار ادا کرے، فیصلہ آنے کے بعد حکومت الرٹ اور حالات بہتر ہو جائیں گے، چیف جسٹس
کراچی:اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ حکومت کی رٹ قائم ہونی چاہئے، مسائل کا ایک ہی حل ہے کہ ریاست اپنا کردار ادا کرے۔ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں پانچ رکنی خصوصی لارجر بینچ نے بدھ کو بھی کراچی کے امن و امان سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت جاری رکھی۔ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس امیر ہانی مسلم، جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس غلام ربانی شامل ہیں۔ سماعت کے موقع پر سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر انور منصور خان ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل مکمل کئے جبکہ وفاق کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان نے دلائل کا آغاز کیا، وہ جمعرات کو بھی دلائل جاری رکھیں گے۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ حکومت جرائم کی سرکوبی کے لئے پرعزم ہے اور اس کے لئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹس بھی اسی عزم کی عکاسی کرتی ہیں، وفاقی حکومت نے امن و امان کے قیام کے لئے صوبائی حکومت کی ہر ممکن مدد کی ہے۔ 
دیگر ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت الرٹ اور کراچی کے حالات بہتر ہو جائیں گے۔ کراچی رجسٹری چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری، جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس سرمد جلال عثمانی، جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس غلام ربانی پر مشتمل لارجر بینچ کی سماعت شروع ہوئی۔ سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر انور منصور خان نے دلائل دیئے تو چیف چجسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کراچی میں کوئی شیعہ سنی جھگڑا نہیں اس کی ضمانت دیتا ہوں۔ ہم نے بھی یہاں زندگی گزاری ہے یہاں لوگ مل جل کر رہنا چاہتے ہیں، سب کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں۔ ایک دوسرے کی زبان بولتے ہیں۔ ہم ملک کو مضبوط اور قوم کو طاقتور بنانا چاہتے ہیں۔
 جسٹس سرمد جلال عثمانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کراچی میں ایک سیاسی جماعت ایسی ہے جو آرٹیکل سترہ کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے۔ ہماری سیاسی اخلاقیات معدوم ہو چکی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم موجودہ صورتحال سے دوچار ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک آدمی سو افراد کو مارتا ہے، جے آئی ٹی اس کے خلاف رپورٹ دیتی ہے لیکن گواہ کہاں سے آئیں گے۔ گذشتہ سال 1310 افراد مارے گئے۔ دیکھنا یہ ہے کہ حکومت نے اپنی رٹ استعمال کی یا نہیں۔ یہاں تمام کیس دہشت گردی کے ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ بھتہ بھی دہشت گردی کی تعریف میں آتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے تمام سیاسی جماعتیں اور افسران کا کہنا ہے ہے کہ وہ کراچی میں امن چاہتے ہیں، سیاسی جماعتیں جرائم پیشہ افراد سے لاتعلقی کا بھی اعلان کریں۔
خبر کا کوڈ : 98782
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش