0
Thursday 15 Sep 2011 12:39

عدالتوں کو لپیٹنے کی کوشش کی گئی تو سب ختم ہو جائے گا، ڈی آئی جیز سے سرٹیفکیٹ لیں کہ بھتہ خوری پر قابو پا لیا، چیف جسٹس

عدالتوں کو لپیٹنے کی کوشش کی گئی تو سب ختم ہو جائے گا، ڈی آئی جیز سے سرٹیفکیٹ لیں کہ بھتہ خوری پر قابو پا لیا، چیف جسٹس
 کراچی:اسلام ٹائمز۔ کراچی میں امن وامان پر سپریم کورٹ کی ازخود سماعت جاری ہے، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ عدلیہ نے آمریت کو دفن کر دیا ہے، اگر اب عدالتوں کو لپیٹنے کی کوشش کی گئ تو سب ختم ہو جائے گا۔ کراچی میں ازخود نوٹس کی سماعت وقفے کے بعد پھر جاری ہے۔ سماعت کے دوران لارجر بینچ اور وفاق کے وکیل بابر اعوان میں گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عید قربان آ رہی ہے، کھال چھیننے کے خلاف بھی اقدامات کئے جائیں، ورنہ لوگ پھر قتل ہوں گے جبکہ جسٹس سرمد جلال عثمانی کا کہنا تھا کہ پرچی آتی ہے کہ اپنی کھال دینی ہے یا جانور کی۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو کھالیں جمع کرنے کے خلاف قانون سازی کی ہدایت کی جبکہ شہر میں بھتہ خوری پر ایڈیشنل آئی جی کو تمام ڈی آئی جیز سے بھتہ خوری بند ہونے یا نا ہونے کا سرٹیفیکیٹ لے کر عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔ وفاق کے وکیل بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ پارلیمنٹ سمیت تمام ادارے ملک میں کام کر رہے ہیں، جس پر جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیئے کہ سوائے کراچی کے تمام جگہ ادارے کام کر رہے ہیں۔
 چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ بتائیں شہر میں امن ہو گیا ہے اور جو 1300 افراد مارے گئے، انکاکیا گیا؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک بھارت میں غیر آئینی اقدام پر استعفے دے دیئے گئے، حکومت اس سے سبق لے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو 24 اگست کے بعد ہونے والی بھتہ خوری کے مقدمات اور ملزمان کی تفصیلات عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ اگر تلاش کیا جائے تو ہر مسئلے کا حل آئین میں موجود ہے۔
 دیگر ذرائع کے مطابق کراچی میں بدامنی از خود نوٹس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جاری ہے سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈیشنل آئی جی سعود مرزا کو حکم دیا کہ اپنے ماتحت چاروں ڈی آئی جیز سے تحریری سرٹیفکٹ لیں کہ بھتہ خوری پر قابو پا لیا گیا ہے، سماعت میں وفاق کے وزیر بابر اعوان کے دلائل جاری ہیں، اپنے دلائل میں بابر اعوان نے کہا کہ تمام ادارے کام کر رہے ہیں، پارلیمنٹ بھی کام کر رہی ہے۔ جس پر جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ سوائے اس کے کہ کراچی کام نہیں کر رہا، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حالات بد سے بدتر ہو رہے ہیں، ہم نے کئی بار آگاہ کیا ہے کہ اب ہر غیر آئینی عمل بند ہو جانا چاہئے، ہم سب کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اس ملک میں آئین کی حکمرانی اور جمہوریت کے علاوہ کوئی چیز قابل قبول نہیں۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ امریکا میں اسلحہ کے لائسنس کی ضرورت نہیں ہوتی، امریکا میں ہر آدمی کو بندے کے سامنے والا بھی جواب دے سکتا ہے، کیوں نہ یہ نظام پاکستان میں نافذ کر دیا جائے، جس پر بابر اعوان نے کہا کہ احترام کے ساتھ کہونگا امریکا میرے لئے ماڈل نہیں ہے۔ ایڈیشنل آئی جی سعود مرزا نے کہا کہ بھتہ خوری کافی کم ہو گئی ہے، کل بھی دو بھتہ خوروں کو گرفتار کیا گیا ہے، چیف جسٹس نے ایڈیشنل آئی جی کو حکم دیا کہ اپنے ماتحت چاروں ڈی آئی جیز سے تحریری سرٹیفکنٹ لیں کہ بھتہ خوری پر قابو پالیا گیا ہے، چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ آپ کھالوں کے مسئلہ کا کیا کریں گے، یہ مسئلہ بھی آنے والا ہے، اس کا بھی کوئی بندوبست کر لیں۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں پتہ چلا ہے کہ پرچی دی جاتی ہے کہ جانور کی کھال دو یا اپنی کھال دو۔ 
خبر کا کوڈ : 98904
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش