0
Saturday 21 May 2022 23:06

ہم شام میں نظام کی تبدیلی نہیں چاہتے، امریکی اہلکار

ہم شام میں نظام کی تبدیلی نہیں چاہتے، امریکی اہلکار
اسلام ٹائمز۔ شام کی حکومت کا تختہ الٹنے میں ناکامی اور کئی عرب ممالک کے ساتھ دمشق کے تعلقات معمول پر آنے کے بعد امریکی نائب معاون وزیر خارجہ برائے شامی امور کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت، شام میں اب رژیم تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی ہے۔ فارس نیوز کے بین الاقوامی ڈیسک کے مطابق، ''العربی الجدید'' کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی معاون وزیر خارجہ برائے شامی امور ''ایتھن داس گولڈرچ'' کا کہنا تھا کہ امریکہ، دمشق کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی حمایت نہیں کرتا ہے۔ امریکی اہلکار نے انٹرویو کے ایک حصے میں شامی حکومت کے خلاف واشنگٹن کے الزامات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ایک دہائی سے زیادہ جنگ کے بعد، ہم نے ہمیشہ فوجی حل استعمال نہ کرنے پر اصرار کیا ہے۔ یہ جنگ صرف اقوام متحدہ کی قرارداد 2254 کے مطابق سیاسی منتقلی کے ذریعے ہی حل ہوسکتی ہے۔

گولڈریچ نے مزید الزامات لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جنگ کے اختتام کے لئے ایک جامعہ سیاسی حل کی ضرورت پر کئی آپشنز ہمارے زیر غور ہیں، جس میں شام کے تمام علاقوں میں انسانی امداد کی ترسیل، داعش کی شکست کو یقینی بنانے کے لئے شام میں ہماری عسکری موجودگی، شام کے تمام علاقوں میں جنگ بندی پر عملدرآمد کروانا، عدم تشدد پر کار بند رکھنا اور شامی حکومت کو اس کے مسلسل ناروا سلوک کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اپنے مضبوط عزم کا اعادہ کرنا شامل ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو دمشق میں رژیم چینج سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، شامی عوام کو اس سلسلے میں اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرنے چاہئیں۔ لیکن ہم شامی عوام کے ہمراہ احتساب اور انصاف کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔ یاد رہے کہ حالیہ سالوں میں شامی حکومت کو تبدیل کرنے کے لیے امریکہ، یورپی اور متعدد عرب ممالک کی برسوں کی محنت کے باوجود یہ کوششیں ناکام رہی ہیں۔

قابل غور بات یہ ہے کہ بعض عرب ممالک نے نومبر 2011ء میں دمشق میں اندرونی بحران شروع ہوتے ہی عرب اتحاد میں شام کی رکنیت معطل کر دی تھی۔ تاہم کچھ خلیجی عرب ریاستوں نے حالیہ مہینوں میں شام میں اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولے ہیں اور ان ممالک کے حکام نے دمشق کے ساتھ تعلقات میں تبدیلی کی علامت کے طور پر شام کا دورہ بھی کیا ہے۔ اسی سلسلے میں عمانی وزیر خارجہ ''بدر البوسعیدی'' نے شام کے دارالحکومت دمشق کا سرکاری دورہ کیا تھا۔ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید نے بھی گذشتہ نومبر میں شام کا دورہ کیا تھا، جس میں بشار الاسد اور شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد سے ملاقات اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ عبد اللہ بن زاید کے شام کے دورے کے تقریباً ایک ماہ بعد بحرین نے بھی دمشق میں اپنا ایک سفیر تعینات کر دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 995434
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش